Yaar e Man Maseeha 31st Episode

304 24 3
                                    









شاہنواز کی جب رات کو آنکھ کھلی تو نیم غنودگی میں ہی اُسے اپنی پنڈلیوں پر نرم گرم سا بوجھ محسوس ہو رہا تھا،
آنکھ کھلتے ہی اس نے اپنی ٹانگوں کی طرف دیکھا آنکھوں کو شہادت کی انگلی اور انگوٹھے سے دباتے وہ بے ساختہ ہلکا سا مسکرایا تھا
اُسے اندازہ بھی نہیں تھا کہ وہ پہلی رات ہی یہ ڈیل ہار جائے گی۔

پھر اُس نے سائیڈ ٹیبل سے موبائل اٹھاتے ہوئے مائرہ کی تصویر کیپچر کی تھی وہ کشن سینے سے لگائے سر اس کی ٹانگوں پر رکھ کر سوتی ہوئی بہت زیادہ معصوم لگ رہی تھی،

اس کو سینے سے لگانے کی چاہت نے شاہنواز کے دل میں سر ابھارا تھا، اور اپنے اندر جاگتی اس خواہش پر وہ حیران ہی تو رہ گیا تھا،
لیکن اس نے اپنی خواہش کو دباتے بہت آرام اور احتیاط کے ساتھ اُسے کھسکاتے ہوئے سیدھا کرتے ہوئے مائرہ کا سر تکیے پر رکھا تھا وہ ہلکا سا کھسمسا کر دوبارہ سو گئی تھی۔

"زائشہ کی یادوں سے خود کو نکالنا اس کے لیے آسان نہیں تھا آسان کیا ممکن ہی نہیں تھا،
لیکن وہ خود حیران تھا کہ آخر اس کے دل میں اتنا سکون کیسے تھا، جیسے کبھی اس کے دل میں کوئی درد تھا ہی نہیں،
یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے کہ ایک انسان درد سے بلبلا رہا ہو مگر اچانک سے اس کے سب درد مٹ جائیں، اس کی جلستی روح پر ٹھنڈے میٹھے پانی کی بوچھاڑ برس جائے،
وہ سوچتا تو اُسے یہ ایک معجزہ لگتا تھا شاید ایسا اس لئے ہوا تھا کہ اس نے اپنی منشا کو خدا کے منشا کی آگے قربان کر دیا تھا،

بشک یہی سب سے افضل ہے بدن کے ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیں روح چھلنی ہو جائے پھر بھی زبان خدا کا شکر بجالا رہی ہو،
کیسے ممکن تھا کہ خدا اس کے دل میں کوئی درد باقی رہنے دیتا جب خدا کی مرضی کے آگے بندہ اپنے آپ کو قربان کر دیتا ہے تو وہ اپنے بندے کو چوٹ نہیں پہنچنے دیتا، وہ پھر ایسے مرہم لگاتا ہے کے درد ،درد نہیں رہتے۔۔۔

وہ بھی اسی میں اپنا سکون ڈھونڈنا چاہتا تھا جو خدا نے اُسے عطا کیا تھا۔"

ابھی وہ سوچوں میں گم تھا جب اذان کی آواز اس کے کانوں میں گونجی تھی وہ اٹھ کر وضو کرنے کے بعد چینج کرتا مسجد کی طرف روانہ ہو گیا تھا۔

وہ جب واپس آیا تو مائرہ ہنوز سو رہی تھی آج ان کا آفس سے آف ڈے تھا اس لیے وہ آج گھر پہ ہی تھا۔
صبح اس کا ری ایکشن کیا ہونے والا تھا سوچ کر شاہنواز آپ ہی آپ مسکرایا تھا اُسے بس اب کل کا انتظار تھا۔

وہ ذرا دیر آرام کرنے کی غرض سے لیٹا تھا لیکن ایسے ہی سو گیا تھا صبح اٹھنے کے بعد جب اس کی نظریں واش روم سے چہرا صاف کر کے نکلتی مائرہ سے ملی تو وہ اس کی طرف دیکھ کر زرا سا مسکرایا تھا۔

جب کہ مائرہ کو کچھ سمجھ نہیں آیا کہ وہ بے مقصد ایسے کیوں اس کی طرف دیکھ کر مسکرا رہا ہے،

پھر وہ ڈریسنگ ٹیبل کے آئینے کے سامنے کھڑی ہو کر باغور اپنا چہرا دیکھ رہی تھی کہ کہیں کچھ گڑبڑ تو نہیں۔

یارِمن مسیحا (انتہائے عشق)जहाँ कहानियाँ रहती हैं। अभी खोजें