Yaar e Man Maseeha 20th Episode

249 14 0
                                    

مائرہ اور شاہنواز کے ریسیپشن کے بعد جب وہ رات کو گھر آئے تو موسم بہت خوشگوار ہو رہا تھا،
بالکنی کے دروازے سے ٹھنڈی ہوا کمرے میں داخل ہوتی طبیعت پر بڑا خوشگوار تاثر چھوڑ رہی تھی۔
شاید بارش ہونے والی تھی۔۔۔۔۔
زارم وہاں سے آنے کے بعد فریش ہو کر لیپٹاپ پر کسی پراجیکٹ پر کام کرنے میں مصروف ہو گیا تھا،
اور جبکہ مرحہ جلدی سے کچن میں جا کر کافی کے دو مگ تیار کر لائی تھی،
ایک مگ نمروز صاحب کو سٹڈی روم میں دیتی دوسرا زارم کے لیے اندر کمرے میں لے آئی تھی۔

کافی کا بھاپ اڑاتا مگ دیکھ کر زارم نے بے ساختہ مشکور نظروں سے مرحہ کی طرف دیکھا تھا۔

وہ مصروفیت سے کافی کا ایک گھونٹ بھرتا دوبارہ سے اپنے کام میں مصروف ہو گیا تھا،
چند ثانیوں تک بیڈ پر بیٹھی مرحہ زارم کو یک ٹک خاموشی سے کام کرتے دیکھتی رہی تھی۔

وہ آہستہ آہستہ کافی پیتے ساتھ ضروری فائلز چیک کرنے میں مصروف تھا،
وہ روک نہیں پاتی تھی خود کو اس کی آنکھوں کی طرف دیکھنے سے اس کی پلکیں جھکی ہوئی تھیں،
اس کی آنکھیں جن پر اپنی جان وار سکتی تھی وہ۔۔۔
مرحہ کی سانس ایک لمحے کے لیے تھمی تھی
وہ اس کی دید کی تاب نہ لاتے ہوئے ایک دم اٹھی تھی۔
"زر میں لان میں چلی جاؤں تھوڑی دیر" مرحہ نے چادر اٹھاتے ہوئے نائٹ سوٹ کے اوپر پشت سے آگے کی طرف لاتے ہوئے کندھوں پر ڈالی تھی۔

"آں ہاں" زارم نے چونکتے ہوئے لیپٹاپ سے سر اٹھایا تھا۔۔
"چلو میں بھی چلتا ہوں تمھارے ساتھ" زارم لیپٹاپ کو شٹ ڈاؤن کرتا ہوا فوراً اٹھا تھا۔
"ارے زر آپ کام کر لیں نا پھر آپ ورنہ رات کو دیر تک کام کرتے رہیں گے، چلیں بیٹھیں مجھے نہیں جانا کہیں۔۔۔
مرحہ نے اس کا بازو پکڑتے ہوئے زارم کو دوبارہ سے کاؤچ پر بیٹھانا چاہا تھا۔
"میرو تم چل رہی ہو یا میں اٹھا کے لے جاؤں"
زارم نے فوراً دھمکی دی تھی اُسے جس پر مرحہ اسے دیکھ کر رہ گئی تھی جانتی تھی عمل کرنے میں ایک منٹ کی بھی دیر نہیں لگائے گا وہ۔۔۔۔

اچھا چلیں مسکراتے ہوئے وہ زارم کے سنگ باہر آچکی تھی لان میں مرحہ کو اپنے حصار میں لیے ادھر ادھر ٹہلتے وہ چھوٹی چھوٹی باتیں کرنے میں مصروف تھا۔
جب اچانک بارش کے ننھے ننھے قطرے گرنا شروع ہو چکے تھے اور دیکھتے ہی دیکھتے بارش تیز ہو چکی تھی۔
مرحہ فوراً بھاگ کر لان میں لگی اچھی خاصی قد آور بیلوں کی اوٹ میں ہو گئی تھی،
جبکہ زارم دونوں ہاتھوں سے بالوں کو پیچھے کیے چہرا آسمان کی طرف اٹھائے بارش کی قطروں کی تازگی کو محسوس کر رہا تھا،
اور اس نتیجے میں اچھا خاصہ بارش میں بھیگ گیا تھا۔

"زر یہاں آئیں دیکھیں بارش تیز ہو گئی ہے" اس کے پکارنے پر زارم مسکراتا ہوا فوراً اس کی طرف آیا تھا،
اور اب اس کا ہاتھ تھامے اسے بارش میں کھینچ رہا تھا اور مرحہ مسلسل انکار کرتی سر ہلاتی کھینچی چلی گئی تھی اسکی طرف۔۔۔
زارم نے اسے ساتھ لگاتے اس کی کمر کے گرد اپنا مضبوط حصار باندھ لیا تھا۔
"زر بہت خراب ہیں آپ بھیگا دیا نا مجھے بھی ساتھ"
مرحہ کے نروٹھے لہجے پر زارم نے وارفتگی سے اس کے چہرے پر جھکتے ہوئے اس کی پیشانی کو چوما تھا۔
یہ زمین رک جائے۔۔۔۔۔ آسمان جھک جائے۔۔۔ تیرا چہرا جب نظر آئے۔۔۔۔
مرحہ کی تھوڑی ہلاتے مسکراتے لبوں سے وہ گنگنا رہا تھا اس کے خوبصورت گمبھیر لب و لہجے نے
مرحہ کی دھڑکنوں میں ارتعاش بھرپا کر دیا تھا۔

یارِمن مسیحا (انتہائے عشق)Donde viven las historias. Descúbrelo ahora