Yaar e Man Maseeha 36th Episode

285 16 6
                                    

پچھلی چند اقساط کا خلاصہ

شاہ زر، زائشہ کو ہاسپٹل لے آتا ہے لیکن مشن کی وجہ سے وہ اس کے پاس نہیں رک پا رہا ہوتا اور مجبوری میں وہ زارم کو فون کرکے اپنے مسئلے سے آگاہ کرتا ہے جبکہ زارم ملک سے باہر ہونے کی وجہ سے شاہنواز کا نام لیتا ہے کہ وہ ضرور اس کی ہیلپ کے لیے ہاسپٹل آجائے گا وہاں دوسری طرف انعم حسام کی طرف سے اپنا دھیان ہٹانے کے لیے مرحہ اور مائرہ کے ساتھ باہر جانے کا پلان بناتی ہے لیکن شاپنگ کے دوران مرحہ وہاں اُسی انسان کو دیکھ لیتی ہے جس نے اُسے بچپن میں اغواء کیا تھا نتیجتاً وہ پینک ہو جاتی ہے اور تیزی سے سیڑھیوں سے اترتے مرحہ کے ساتھ حادثہ پیش آجاتا ہے جب مائرہ آس پاس کھڑے لوگوں سے مدد کا کہتی ہے تو ایک تینتیس، پینتیس سالہ مرد جس کا آدھا چہرا ماسک سے کور تھا وہ اُن کی مدد کرنے آگے آتا ہے مائرہ کو اُس کی آنکھیں بہت دیکھی دیکھی لگتی ہیں لیکن وہ اس صورتِ حال میں زیادہ غور نہیں کرتی جبکہ وہ آدمی مرحہ کو گاڑی تک پہنچانے کے فوراً بعد بغیر ایک لمحہ کی تاخیر کیے آگے بڑھ جاتا ہے جب وہ مرحہ کو لے کر اُسی ہاسپٹل پہنچتی ہیں جہاں شاہنواز، زارم کے فون کرنے پر پہلے سے ہی موجود ہوتا ہے۔
کوریڈور سے گزرتے ایک لڑکے پر شاہنواز کو حسام کا گمان گزرتا ہے وہ اپنے شک کی تصدیق کے لیے آگے جاتا ہے تو اسکا شک صحیح ثابت ہوتا ہے اُسے حسام کے ساتھ مائرہ اور انعم کھڑی روتی ہوئی دیکھائی دیتی ہیں اس کے بعد شاہنواز، ان دونوں کے پاس رکتے ہوئے اپنی جگہ حسام کو بی جان کی طرف بھیج دیتا ہے اس طرح وہ اس بات سے لا علم ہی رہتا ہے کہ شاہ زر کی بیوی کون ہے۔ زائشہ کی یاداشت واپس آچکی ہے لیکن وہ کوئی ردِ عمل ظاہر نہیں کرتی وہ ایک شاق کی کیفیت میں ہوتی ہے کہ آخر زندگی اس کے ساتھ اور کیا کیا کھیل کھیلے گی
دوسری طرف سخنان کی کہانی چل رہی ہے اس کا ماضی کہ وہ ایسا کن حالات سے گزر کر بنا مرحہ کو تیرا سال سے ڈھونڈنا اس کا پچھتاوا اور اس کا مرحہ سے عشق جس کی وجہ سے وہ مائرہ کو مرحہ سے بس مہز تشبیہہ کی وجہ سے حاصل کر لینا چاہتا تھا
مائرہ اور شاہنواز آپس میں قریب آرہے ہیں وجہ شاہنواز کا زائشہ کی یادوں کو خیر آباد کہہ دینا ہے وہ رب کی عطا میں راضی رہنا چاہتا ہے
زائشہ یاداشت واپس آنے کے بعد ماضی کی بھول بھلیوں میں کھو چکی ہے ۔
زارم جب ملک سے باہر آتا ہے تو وہ مرحہ کے ساتھ پیش آئے حادثے کو سن کر حواس باختہ ہو جاتا ہے وہ جب عجلت میں گاڑی ڈرائیو کرتے ہسپتال پہنچتا ہے تو عباس اور شائستہ بیگم مرحہ کو وہاں سے لے کر جا چکے ہوتے ہیں گھر آنے پر آخر جب وہ مرحہ سے ملتا ہے تو مرحہ تکلیف کی شدت سے زارم کو بچپین میں پیش آئے حادثے کی بابت بتا دیتی ہے

اب آگے

انعم جب زارام کے کہنے پر باہر آئی تو وہ اُسے لاؤنج میں کہیں دیکھائی نہیں دیا تھا جانے اُسے بلا کر وہ خود کہاں تھا
"بھائی۔۔!!! انعم نے زارم کو پکارتے ہوئے اِدھر اُدھر نگاہیں دوڑائیں لیکن اُسے کہیں موجود نا پا کر وہ باہر آگئی تھی،
گھر کے اندرونی مین دروازے سے نکلتے ہی اُسے لان میں ٹہلتا زارم نظر آگیا تھا اس کے تاثرات بہت عجیب قسم کے ہو رہے تھے،
کم از کم انعم کو ایسا ہی محسوس ہوا "بھائی کتنی تکلیف میں ہوں گے" سوچتے ہوئے وہ خود بھی پشیمان ہو اٹھی تھی،
زارم کی نظر انعم پر پڑ چکی تھی وہ تیز قدموں سے چلتا اس تک چلا آیا تھا، "انعم اس دن کس مال میں گئی تھیں تم دونوں، اور کس وقت یہ حادثہ پیش آیا، مرحہ کے ساتھ تھی تم کیسے ہونے دیا تم نے یہ سب، مجھے ایک ایک بات کی ڈیٹیل چاہئے"
زارم سرد نگاہوں سے انعم کی طرف دیکھتا سخت لہجے میں باز پرس کر رہا تھا،
انعم اس کے لہجے اور بیگانے انداز پر روہانسی ہو چکی تھی کیوں کے زارم نے ہمیشہ اُسے کسی چھوٹی بچی کی طرح ہی ٹریٹ کیا تھا۔
"بھائی آپ ایسے کیوں بات کر رہے ہیں میرے ساتھ، جانتی ہوں آپ تکلیف میں ہیں لیکن یہ سب ہمارے لیے بھی بہت تکلیف دہ تھا" اس کے نین کٹورے پانیوں سے بھر چکے تھے
"میں نے سوچا بھابی اداس ہیں ہم کہیں باہر گھومنے چلتے ہیں، مائرہ بھی ہمارے ساتھ تھی لیکن بھائی مجھے کیا پتا تھا یہ سب ہو جائے گا"
" انعم پلیز فار گاڈ سیک اس لمحے مجھے کسی بات کی کچھ سمجھ نہیں آرہی تم بس وہاں کیا ہوا ایک ایک بات تفصیل سے بتاؤ "
پھر انعم نے اس کی سچوایشن کو سمجھتے ہوئے اسے مال کا نام، حادثے کی جگہ اور وقت کے ساتھ ساری تفصیلات کہہ سنائی تھیں،
جسے زارم لب بھینچتے ہوئے سن رہا تھا اور انعم کے چپ ہونے پر بنا ایک بھی لمحہ کی تاخیر کیے وہ گاڑی بھگا لے گیا تھا۔۔
پیچھے کھڑی انعم کو کچھ سمجھ نہیں آیا تھا آخر وہ یہ سب کیوں پوچھ رہا تھا۔

یارِمن مسیحا (انتہائے عشق)Where stories live. Discover now