Yaar e Man Maseeha 40th Episode

110 4 1
                                    


پچھلی اقساط کا خلاصہ

یہ کہانی ہے ایک ایسی لڑکی کی جس کے خواب اس کا لڑکپن کسی کے چند پلوں میں فنا ہو گیا تھا ڈر و خوف اور راتوں کو ڈر جانے والی لڑکی مرحہ سمجھتی ہے اس کے بابا کے سوا دنیا کا ہر شخص برا ہے جو صرف جسم چاہتا ہے لیکن پھر آیا اس کی زندگی میں ایک ایسا شخص جس نے اس کے ہر ڈر و خوف کو پسِ پشت ڈالتے ہوئے اسے یہ ثابت کیا کے دنیا میں موجود ہر شخص برا نہیں ہوتا زارام نے اسے خوش رہنا سکھایا لیکن مرحہ کے دل کو پھر بھی ایک ڈر و خوف گھیرے رکھتا ہے کہ کہیں اس کے تاریک ماضی کی وجہ سے زارم اسے چھوڑ نا دے پھر ہوئی اس کی زندگی میں ایک ننھی سی خوشی کی آمد سب کچھ ٹھیک چل رہا تھا لیکن ایک دن مال میں اسی شخص کو دوبارہ دیکھ کر وہ بہت زیادہ ڈر جاتی ہے جس کے نتیجے میں وہ سیڑھیوں سے گر جاتی ہے اور اس کا مسڈ کیرئج ہو جاتا ہے مرحہ اس سدمے کو برداشت نہیں کر پاتی اور روتے ہوئے سب کچھ زارم کو کہہ سناتی ہے زارم کے لیے برداشت کرنا ناممکن تھا وہ وقتی طور پر چند گھنٹوں کے لیے اپنے فلیٹ میں مقید ہو جاتا ہے لیکن مرحہ سمجھتی ہے کہ زارم اب اسے قبول نہیں کرے گا انہی سوچوں کے پیشِ نظر وہ خود کشی کرنے کی کوشش کرتی ہے لیکن زارم وقت پر پہنچ کر اسے بچا لیتا ہے پھر وہ اپنے دوست شاہ زر جو کے ایک پولیس آفیسر ہے کے ہمراہ مال میں جا کر سی سی ٹی وی فوٹیج نکلواتا ہے وہ کسی بھی طرح اس انسان کو ڈھونڈ کر کیفرکردار تک پہنچانا چاہتا تھا شاہ زر اسے تسلی دیتا ہے کے وہ اس کیس میں اس کی پوری مدد کرے گا دوسری طرف زارم کی بہن جسے حسام پرپوز کرتا ہے اور اس کے انکار اور بیعزت کرنے پر وہ اسے کالج سے واپسی پر زبردستی اپنے ساتھ لے جاتا ہے اسے محض ڈرانے کے لیے وہ عنم کے ساتھ زبردستی کرنے کی کوشش کرتا ہے وہ اسے فورس فلی پرپوزل ایکسیپٹ کرنے کو کہتا ہے عنم ڈر و خوف کی وجہ سے پوری شدت سے اقرار کرتی ہے کے وہ اس کے ساتھ ہی شادی کرے گی
لیکن وہ اس بات کو برداشت نہیں کر پاتی اور سدھمے میں چلی جاتی ہے جس کے نتیجے میں روتے ہوئے وہ مرحہ کو ساری بات بتا دیتی ہے مرحہ کو بھی دھچکا لگتا ہے لیکن عنم کے اصرار پر وہ اس سے وعدہ کرتی ہے کے وہ یہ بات زارم کو نہیں بتائے گی لیکن مرحہ حسام سے بات کرتی ہے جس پر وہ کافی شرمندہ نظر آتا ہے اور مرحہ کو اس کی مدد کرنے کو کہتا ہے مرحہ کے کہنے پر وہ عنم سے معافی بھی مانگتا ہے لیکن عنم اسے دھتکار دیتی ہے
اس کے بعد عنم کے لیے ایک اور پرپوزل آتا ہے جسے نمروز صاحب جو کے عنم کے بابا ہیں ہاں کر دیتے ہیں
مرحہ عنم کو حسام کے لیے غور کرنے کا کہتی ہے جس پر عنم روتے ہوئے اسے اپنی مجبوری سے آگاہ کرتی ہے کے وہ اسے معاف نہیں کر سکتی ان کی ساری باتیں دروازے میں کھڑا زارم سن لیتا ہے جس کے نتیجے میں اس کی حسام کے ساتھ کافی ہاتھا پائی بھی ہوتی ہے حسام جس کے بعد ملک چھوڑ کر چلا جاتا ہے اور زارم مرحہ سے نارضگی اختار کر لیتا ہے عنم کی منگنی کی تیاریاں شروع ہو جاتی ہیں

زائشہ اور شاہ زر کی کہانی کا پس منظر۔۔۔۔

زائشہ اپنے ماں باپ کی اکلوتی بیٹی جو ان کی بے انتہا لاڈلی بھی ہوتی ہے ایک لڑکے کے دھوکے میں آکر اپنا سب کچھ برباد کر دیتی ہے وہ اس سے غلط مطالبے کرتا ہے جس پر وہ اسے منانے کی بھرپور کوشش کرتی ہے لیکن اس کے ہاتھوں مجبور ہو کر وہ ایک دن غلط تصویریں بنا لیتی ہے جس کو فیس بک پر پرائیویٹ فولڈر میں سیو کر دیتی ہے اور حارث کو منانے کی اپنی سی ایک کوشش کرتی ہے جس پر وہ مان جاتا ہے لیکن وہ زائشہ کا اکاؤنٹ ہیک کر لیتا ہے اور اس میں موجود تصویریں دیکھ کر وہ اس کا پاسورڈ تبدیل کر دیتا ہے زائشہ جب حارث کے کہنے پر اپنے بابا کو اس سے ملاقات کرنے کے لیے بیجھتی ہے تو وہ انہتائی نا مناسب باتیں کرتے ہوئے رقم کا مطالبہ کرتا ہے اور زائشہ کے والد اس سدھمے کو برداشت نا کرتے ہوئے جان کی بازی ہار جاتے ہیں اور زائشہ کے والد کی وفات کے بعد سارا بزنس اس کے چچا اور تایا کے پاس آجاتا ہے حارث زائشہ کو بلیک میل کرتے ہوئے رقم کا مطالبہ کرتا ہے زائشہ کے فون آف رکھنے پر وہ اس کے گھر پہنچ جاتا ہے اور اس کے ساتھ زبردستی کرنے کی کوشش کرتا ہے لیکن زائشہ کی والدہ بر وقت پہنچ کر اسے بچا لیتی ہیں لیکن حارث اس کا پیچھا نہیں چھوڑتا اور مسلسل رقم کا مطالبہ کرتا رہتا ہے جس پر زائشہ مجبوراً اپنے تایا کے پاس رقم لینے کے لیے جاتی ہے لیکن وہ اسے دینے کے لیے انکار کر دیتے ہیں اور رقم نا ملنے پر حارث ان نامناسب تصویروں کو وائرل کر دیتا ہے جس پر اس کے تایا انہیں بیعزت کرتے ہوئے ان سے سارے رشتے ختم کر دیتے ہیں وقت کے پے در پے واروں پر زائشہ کی والدہ دل کے عرضے میں مبتلا ہو کر وفات پا جاتی ہیں جس پر زائشہ خود کشی کرنے کی کوشش کرتی ہے لیکن پھر سے غلط لوگوں کے ہاتھ لگ جاتی ہے جو اسے امیر آدمیوں کو پھانسنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اسی سلسلے کی کڑی شاہنواز ہوتا ہے دوسری طرف زائشہ اپنے بدلے کی آگ میں جل رہی ہوتی ہے اور ٹینا اسے کہتی ہے کے اگر وہ شاہنواز کو چکما دینے میں کامیاب ہوئی تو وہ اس کا بدلہ لینے میں اس کی مدد کرے گی اور ٹینا نے وعدے کے مطابق حارث سے بدلہ لینے میں اس کی مدد کی تھی لیکن اس میں ایک بہت بڑی اسکیم تھی اس کے بعد زائشہ شاہنواز کی مخلصی پر  اس کے ساتھ دھوکہ کرنے سے انکار کر دیتی ہے تو وہ اسے شاہنواز کی جان لینے کی دھمکی دیتے ہیں اور ویڈیو دکھا کر اسے بلیک میل کرتی ہے جس میں وہ حارث کو شوٹ کر رہی ہوتی ہے مجبوراً وہ شاہنواز سے پیسے لے کر وہاں سے بھاگ آتی ہے پھر وہ اُسے ایک اور امیر کبیر آدمی کو اپنے دام میں پھاسنے کے لیے بھیجتے ہیں لیکن وہ اس کے ساتھ زببردستی کرنے کی کوشش کرتا ہے زائشہ بامشکل جان بچا کر وہاں سے بھاگ کر ایک بوڑھی عورت کے گھر میں پناہ لیتی ہے وہاں ایک رات گزارنے کے بعد جب وہ واپس آتی ہے تو مزید ان کے ساتھ کسی قیمت پر رہنے کو تیار نہیں ہوتی اور اس کے اس باغی پن کی وجہ سے اسے قید کر دیا جاتا ہے اور وہاں اس کے ساتھ جانوروں سے بھی بدتر سلوک کیا جاتا ہے فوڈ ڈیفیشینسی اور دماغ میں آکسیجن کی کمی کی وجہ سے وہ نیم پاگل ہو جاتی ہے جب وہ مرنے کے قریب ہوتی ہے تو اسے بچانے کے لیے شاہ زر جو پولیس کے لیے کمانڈ آفیسر کے طور پر کام کر رہا ہوتا ہے اپنی ٹیم کے ساتھ وہاں پہنچ جاتا ہے اسے شاہ زر کو شاہنواز سمجھتی ہے اور اسے شازی کہہ کر پکارتی ہے اس کے کسی اہل و ایال کے بارے میں انفارمیشن نا ہوتے ہوئے شاہ زر کو اسے اپنے ساتھ رکھنا پڑتا ہے جس بوڑھی عورت کے پاس زائشہ ایک رات رکی تھی وہ دراصل شاہ زر کی دادی ہوتی ہے اور وہ زائشہ کو پہچان جاتی ہیں دادی کے کہنے پر شاہ زر زائشہ سے نکاح کر لیتا ہے لیکن دل ہی دل میں وہ خود بھی اس کے لیے نرم گوشہ رکھتا ہے،
زائشہ کو بچپن کی ہر بات یاد ہوتی ہے اس کے علاوہ حال کی یادوں میں وہ بس شازی نام کو یاد رکھے ہوئے ہے باقی ہر گزرے حادثے کا نقش اس کے ذہن سے مٹ چکا ہوتا ہے وہ اپنے والدین سے ملنے کی ضد کرتی ہے کسی نا کسی طرح شاہ زر اس کے گھر والوں کے بارے میں انفارمیشن حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے لیکن جب وہ انہیں زائشہ کے بارے میں پولیس اسٹیشن بلا کر بتاتا ہے تو وہ اس سے لا تعلقی کا اظہار کر دیتے ہیں پھر ایک دن اچانک وہ دوبارہ زائشہ کو لینے پولیس اسٹیشن پہنچ جاتے ہیں جس پر شاہ زر کو کسی گڑبڑ کا احساس ہوتا ہے تو وہ انہیں بتاتا ہے کے زائشہ اب اس کی منکوحہ ہے اس لیے وہ اب اسے ان کے ساتھ بھیجنا نہیں چاہتا لیکن شاہ زر کی غیر موجودگی میں زائشہ کو تایا زاد اسے لے کر چلا جاتا ہے جہاں صورتحال کافی بگڑ جاتی ہے اور آہستہ آہستہ اس کے ذہن پر چھائے پردے جو اسے سب کچھ بھولائے ہوئے تھے ہٹنے لگتے ہیں اور وہ یہ سب برداشت نا کرتے ہوئے بیہوش ہو جاتی ہے پھر وہ شاہ زر سے کھچی کھچی رہتی ہے اور زیادہ تر وقت تنہا گزارتی ہے
شاہ زر کو کہیں نا کہیں اندازہ ہو جاتا ہے کے زائشہ کی یاداشت واپس آچکی ہے اس لیے وہ اپنے طور پر جاننے کی کوشش کرتا ہے لیکن زائشہ شاہ زر کو اس بات پر کافی برا بھلا کہتی ہے اور اسے اکیلا چھوڑ دینے کا کہتی ہے شاہ زر اسے فورس نہیں کرتا اور سنبھلنے کا وقت دیتا ہے شاہ زر کے ڈیوٹی پر جانے کے بعد وہ شاہنواز سے ملنے اس کے آفس چلی جاتی ہے

یارِمن مسیحا (انتہائے عشق)Hikayelerin yaşadığı yer. Şimdi keşfedin