Yaar e Man Maseeha 18th Episode

245 15 8
                                    


چٹاخ۔۔۔۔
"تم لوگوں کی یہ ہمت ایک مہینہ کے بعد بھی خالی منہ اٹھا کر لیے آئے میرے پاس "
اس نے لاتوں اور گھونسوں کی زد پہ رکھا ہوا تھا اپنے کارندوں کو اور ان کو مارتے مارتے وہ خود بھی ہانپ رہا تھا۔
"ایک لڑکی نہیں ڈھونڈی جا رہی سور کی اولادوں سے، سالے کھا کھا کے سانڈ بنے جا رہے ہیں ایک کام تک تو ہوتا نہیں ان سے"
ان پر تھوکتے ہوئے اس نے ایک اور گھونسہ نیچے گرے موٹے سے آدمی کے پیٹ میں مارا تھا اور وہ چیخیں مارتا بلبلا اٹھ تھا۔
"سخی بے بی تم کیوں اپنی انرجی ویسٹ کر رہے ہو"
پاس کھڑی سارا تماشہ دیکھتی ٹینا نے نزاکت سے اپنے بالوں کی لٹ انگلی پر لپیٹتے ہوئے کہا۔
"وہ سالی کتیا تو جانتی تک نہیں اس ٹھکانے کے بارے میں پھر تم کیوں پریشان ہوتے ہو سخی ڈارلنگ"
وہ کیوٹکس لگے ناخن سے اس کے چہرے پر شہادت کی انگلی سے لیکر بناتی دل فریبی سے اس کی طرف دیکھ رہی تھی۔

جب اس نے غصے سے اسکا ہاتھ جٹھکا تھا اور جا کر کروفر سے صوفے پر بیٹھتا ٹانگ پر ٹانگ چڑھائے اپنا دائیاں پاؤں تیزی سے ہلا رہا تھا۔

"پولیس نے سارا کھیل بگاڑ دیا کچھ عرصے تک ہمیں یہی بلکل روپوش رہنا ہونا گا، جب تک معاملہ ٹھنڈا نہیں پڑ جاتا ساری ایکٹیویٹیز بند کروا دو"
غصے سے اس کی پیشانی کی رگیں ابھر آئی تھیں۔

"وکی کو بلا کر لاؤ" نیچے بیٹھے اپنے زخموں کو سہلاتے کارندوں پر دھاڑا تھا۔
وہ فوراً اٹھتے ہوئے بھاگے تھے
ٹینا نے پاس بیٹھ کر وسکی کا گلاس تیار کر کے اسکے لبوں سے لگایا تھا۔
جب وکی نامی اسکا خاص آدمی اندر آیا تھا صرف خاص کارندوں کو ہی اندر آنے کی اجازت تھی۔
"ہاں وکی بولو اس لڑکی کی کچھ خبر ملی" اس نے وسکی کا لمبا گھونپ بھرتے ہوئے اس سے پوچھا تھا۔
"بوس اس کی شادی ہو چکی ہے"
"کیاااا" اس نے اٹھتے ہوئے ایک دم غصے سے گلاس زمین پر دے مارا تھا جو گر کر چکنا چور ہو چکا تھا۔
"کوئی اچھی خبر بھی لائے ہو تم لوگ کبھی" وہ اس کا گریبان پکڑتا دھاڑا تھا۔
ہر طرف سے بری خبر پولیس ہاتھ دھو کہ پیچھے پڑ گئی ہے"
وہ اسے دھکا دیتا اپنی پیشانی مسلتا ادھر سے ادھر ٹہل رہا تھا۔
"مائرہ بے بی لیکن تمھیں تو میں کسی قیمت پر نہیں چھوڑوں گا جس چیز پر میرا دل اٹک جائے وہ میں توڑ دیتا ہوں لیکن کسی اور کی نہیں ہونے دیتا ۔"

___________________________________

اس نے ملازمہ کو کہہ کر زائشہ کو اپنے کمرے میں بلایا تھا۔
وہ لائٹ پیچ کلر کے کرتا شلوار میں ڈوپٹہ گلے میں ڈالے بالوں کی دو پونیاں بنائے باربی ڈال اور کین ہاتھوں میں تھامے دھپ سے اس کے پاس بیڈ پر آکر بیٹھی تھی۔
شاہ زر نے گود میں رکھا لیپٹاپ شٹ ڈاؤن کرتے ہوئے سائیڈ پر رکھا تھا۔
"ذی میں تمارے لیے کچھ لایا ہوں گیس کرو وہ کیا چیز ہے" شاہ زر نے فائلز سمیٹ کر سائیڈ پر رکھتے ہوئے کہا۔
"آئس کریم" وہ خوشی سے چلائی تھی۔
" اوں ہوں غلط" شاہ زر اس کے اندازے کی تردید کرتے ہوئے وارڈ روب کی طرف بڑھا تھا۔
" پہلے آنکھیں بند کرو جلدی سے" زائشہ نے تابعداری سے فٹ سے آنکھوں پر ہاتھ رکھا تھا۔
" وہ زیریں لب دانتوں میں دباتی مسکرا رہی تھی" جب شاہ زر تین فٹ کا ٹیڈی بیر وارڈ روب سے نکالتا اس کے بلکل سامنے آگیا تھا۔
"وہ سوچ بھی نہیں سکتا تھا وہ کبھی ایسی حرکت بھی کر سکتا ہے کسی کے لیے۔۔۔۔
زی آنکھیں کھولو اب"
شاہ زر ٹیڈی بیر ہاتھوں میں تھامے کھڑا تھا جس کے پیچھے اسکا اپنا چہرا بھی چھپ گیا تھا۔
زائشہ آنکھیں کھولتی ٹیڈی بیئر دیکھ کر منہ پر ہاتھ رکھتی خوشی سے چلائی تھی،
اور بھاگتے ہوئے جا کر دونوں سے لپٹ گئی تھی۔
" یہ کتنا پیارا ہے نا شازی"
وہ شاہ زر کی طرف دیکھتی خوشی سے پوچھ رہی تھی اور ٹیڈی بیئر اپنے ہاتھوں میں تھامتی باہنوں میں بھینچ گئی تھی۔
"یہ میں بی جان کو دیکھا کہ آتی ہوں" تیزی سے مڑنے کی وجہ سے اسکا پاؤں رپٹا تھا اور نتیجتاً اب وہ گر چکی تھی۔
یہ سب اتنی اچانک ہوا کہ شاہ زر اس کو بچا بھی نہیں سکا تھا۔
"او بچے آرام سے یار" شاہ زر تیزی سے گھٹنوں کے بل اس کے پاس بیٹھ گیا تھا۔
"وہ کلائیاں اوپر اٹھائے آنسوؤں بھری آنکھوں سے اس کی طرف دیکھ رہی تھی۔
چوٹ لگ گئی شازی"
وہ اس کی طرف دیکھتی سسکیاں لیتی ہوئی بولی۔
شاہ زر کو اس پر بے ساختہ پیار آیا تھا اس کا دل چاہا وہ اسے اپنے ساتھ لگا لے۔
شاہ زر اس کے مرمریں ہاتھ تھامتے ان پر زرا زرا سا دباؤ ڈالتے دبا رہا تھا۔
"ذی اور کہیں تو نہیں چوٹ آئی" اس نے فکر مندی سے پوچھا۔

یارِمن مسیحا (انتہائے عشق)Donde viven las historias. Descúbrelo ahora