Yaar e Man Maseeha 4th Episode

278 21 0
                                    


وہ دونوں نیچے آئی تو شائستہ بیگم ملازمہ سے صفائی کروا رہی تھیں عباس صاحب بھی چوں کہ منگنی کی تقریب کے لیے گھر پر ہی موجود تھے،

مہمانوں کے آنے کا ٹائم شام کا تھا لیکن دونوں گھروں میں ابھی سے ہی افراتفری مچی ہوئی تھی
"مما کچھ کام ہے تو مجھے بتا دیں"
مائرہ کے ساتھ سیڑھیاں اتر کر آتی مِرحہ نے پوچھا۔ "نہیں بیٹا کوئی کام نہیں سب ہوگیا"

"اِدھر آؤ مائرہ، مِرحہ میرے پاس آکر بیٹھو"
عباس صاحب نے ان کی آواز سنتے ٹی وی لاؤنج میں انہیں پاس بلایا تھا۔۔۔

"مما کپڑے ریڈی ہوگئے"
مائرہ نے اندر کی طرف جاتے ہوئے شائستہ بیگم سے پوچھا۔

"ہاں بیٹا پریس کرکے رکھ دئیے تھے تم بس مِرحہ کی اور اپنی ساری چیزیں ریڈی رکھنا پھر عین وقت پہ تم ہی سب سے زیادہ شور مچاؤ گی "
شائستہ بیگم بھی لاؤنج میں ہی آگئی تھیں۔۔۔

مِرحہ عباس صاحب کے پاس ہی بیٹھی تھی۔۔
"میرا بیٹا پریشان تو نہیں" انہوں نے بھرپور توجہ سے مِرحہ کو ساتھ لگاتے ہوئے پوچھا۔

"نہیں بابا آپ خوش ہیں نا؟"
مِرحہ نے اُن کی طرف دیکھتے ہوئے بامشکل آنکھوں کی نمی کو اندر کی طرف دھکیلا تھا۔

"ہاں بیٹا میں بہت خوش ہوں"
انہوں نے اس کے سر پر بوسہ دیا تھا۔۔۔

"پاپا مجھے بھی چاہیئے نا پیار"
مائرہ نے انہیں مرحہ کو پیار کرتے دیکھ کر منہ بناتے ہوئے کہا۔۔
اُس کی اس ادا پہ مِرحہ بھی بےسختہ مسکرائی تھی۔۔

"ہاں بابا جیلس ہو رہی ہے مائرہ، اسکو بھی دے دیں"
مِرحہ نے مسکراتے ہوئے کہا۔

"ہاہا!! اِدھر آؤ میرے پاس"
عباس صاحب نے اُسے بھی اپنے ساتھ لگا کر اس کے سر پر بھی پیار دیا تھا۔۔۔۔

شائستہ بیگم نے مِرحہ کو مسکراتے دیکھ کر
دل ہی دل میں اس کی دائمی خوشیوں کی دعا کی تھی۔۔۔

________________________________

نمروز اور فریدون صاحب کی روایتی سی فیملی تھی
منگنی وغیرہ کی رسومات میں لڑکے کو ساتھ نہیں لے کر جایا جاتا تھا لڑکے کی ماں ہی لڑکی کو رِنگ پہناتی تھیں

زارم نے ساتھ نہیں جانا تھا لیکن پھر بھی اس کو آفس نہیں جانے دیا گیا تھا وجہ اس کی طبعیت کی ناسازی تھی رات سے اُسے فلو اور تھوڑا بخار تھا۔۔۔

دن کے دو بج رہے تھے ثمین بیگم زارم کے کمرے میں آئیں تو دبیز پردے گِرے ہوئے تھے
اور کمرے میں اندھیرا تھا
ثمین بیگم پردے ہٹاتے ہوئے اس کے پاس ہی آکر بیٹھ گئی تھیں۔۔۔۔
زارم کے ماتھے پر آئے بال پیچھے ہٹاتے ہوئے اس کی پیشانی پر بوسہ دیا تھا۔۔۔

جس سے زارم کی آنکھ کھل گئی تھی
"میرے بیٹے کی طبعیت کیسی اب"
انہوں نے اس کے بالوں میں ہاتھ پھیرتے ہوئے پوچھا۔۔

یارِمن مسیحا (انتہائے عشق)Όπου ζουν οι ιστορίες. Ανακάλυψε τώρα