Yaar e Man Maseeha 26th Episode

250 17 3
                                    



بالکنی میں جا کر کھڑے ہوتے شاہنواز نے غصے کی زیادتی سے ریلنگ پر ہاتھ مارا تھا۔

جانے وہ کتنی دیر یونہی روتے ہوئے گزار دیتی جب شاہنواز نہ چاہتے ہوئے بھی دوبارہ کمرے میں داخل ہوا تھا اسے گھنٹوں میں سر دئیے روتے دیکھ کر وہ بگڑے تاثرات سے اس کی طرف بڑھا تھا۔

"سٹاپ کرائنگ مائرہ اینف از اینف بچوں جیسی حرکتیں مت کیا کرو سیدھی ہو کر بیٹھو اور فوراً کھانا شروع کرو"
وہ باوجود غصے کے جانے کیوں کس احساس کے تحت پھر سے اس کے پاس آگیا تھا۔

"اور تم رو کیوں رہی ہو میں مر گیا ہوں کیا" جب مائرہ نے غصے کی زیادتی سے سر گھٹنوں پر سے اٹھایا تھا۔

کتنی بڑی بات اس نے کتنی آسانی سے یونہی بول دی تھی مائرہ کو اور زیادہ شدت سے رونا آیا تھا۔

"نہیں کھانا مجھے آپ کو سمجھ نہیں آتی کیا"
وہ روتے ہوئے کشن اٹھا کر نیچے پھینکتی اٹھی تھی اور جا کر بیڈ پر لیٹتی کمفرٹر سر تک تان گئی تھی۔

شاہنواز نے ناگوار نظروں سے اس کی طرف دیکھتے کنپٹیوں کو سہلایا تھا یہ لڑکی کیوں اس کے ضبط کا امتحان لینے پر تلی ہوئی تھی۔

"مائرہ میں تم سے آخری بار کہہ رہا ہوں یہاں آکر کھانا کھاؤ۔۔۔۔۔۔ تم واپس آرہی ہو یا نہیں"
اور مائرہ کی دھڑکن اس کے جذبات سے عاری سخت لہجے پر تھمی تھی آنسو اور شدت سے بہنا شروع ہو گئے تھے،
جنہیں وہ بائیں ہاتھ کی پشت سے بے دردی سے صاف کرتی اٹھی تھی۔

اس کی تو بھوک ہی جیسے مر گئی تھی لیکن شاہنواز کے لیے وہ نظریں جھکا کر چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتی واپس صوفے پر آکر بیٹھی تھی۔

شاہنواز نے پانی کا گلاس اس کے لبوں کے قریب کیا تھا جسے ایک دو سپ لینے کے بعد اس نے پیچھے کر دیا تھا۔

بریانی کور ہونے کی وجہ سے ابھی اتنی ٹھنڈی نہیں ہوئی تھی کھانے لائق تھی وہ ایک ہی چمچ سے اسے کھلاتے ہوئے ساتھ خود بھی کھانے میں مصروف تھا۔

مائرہ کا جی چاہا کاش یہ وقت تھم جائے کچھ معجزہ ہو جائے کہ شاہنواز کے دل میں اس کے لیے بھی تھوڑی سی جگہ بن جائے،
لیکن وہ اس بات سے لا علم تھی کے شاہنواز کے دماغ میں آج زائشہ کہیں بھی نہیں تھی اس کی ہر سوچ پر مائرہ کا پہرا تھا،
اس پہرے کی وجہ جو بھی بنی تھی لیکن اس کے ذہن سے زائشہ کو ہٹانے میں کامیاب ہوئی تھی۔

کھانے کی ٹرے سائیڈ پر رکھتے ہوئے شاہنواز نے پین کلر اس کے منہ میں رکھی تھی اور اب اُسے پانی پلا رہا تھا۔

اس کی طرف دیکھتے مائرہ کا شدت سے دل بھر آیا تھا اس سے پہلے کے وہ گلاس رکھنے کے بعد اس کے قریب سے اٹھتا،
مائرہ نے باہنیں اس کے گلے میں ڈالتے ہوئے سر اس کے کندھے پر رکھ کر شاہنواز کو اپنے حصار میں لیا تھا اس کے آنسو شاہنواز کی شرٹ بھیگو گئے تھے۔

یارِمن مسیحا (انتہائے عشق)Where stories live. Discover now