Yaar e Man Maseeha 15th Episode

266 16 3
                                    




"مجھے نہیں آنا" مرحہ نے سسکتی ہوئی آواز میں بولا۔
"یار میرو مت کرو ایسے پلیز اوپن دی ڈور"
خفگی سے بولتے ہوئے جب زارم کی نظر لاک پر پڑی تو اس کے ذہن میں کچھ کلک ہوا تھا وہ واپس مڑتا ڈرار سے کیز اٹھا لایا تھا۔
دروازہ کھلتے ہی اسے مرحہ گھٹنوں میں سر دیئے بیٹھی ہوئی نظر آئی شاید وہ رو رہی تھی، اس پر نظر پڑتے ہی زارم کی ساری خفگی پل میں کہیں غائب ہوئی تھی۔
زارم نے اس کے پاس بیٹھتے ہوئے مرحہ کو کسی گڑیا کی طرح سنبھالتے ہوئے اس کا سر سینے سے لگا لیا تھا۔
"کیا ہوا میلی جان کو" مرحہ کے سر پر پیار دیتے ہوئے زارم نے پیار سے پوچھا تھا۔
"مجھ سے کبھی دور نہیں جائیں گے نا زر" مرحہ نے زارم کے سینے سے سر ہٹاتے ہوئے سہمی نظروں سے زارم کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا تھا۔۔
"مرحہ میں کیوں دور جاؤں گا میری ننھی سی جان سے"
مرحہ کا چہرہ دونوں ہاتھوں کے پیالے میں تھامتے انگوٹھوں کی مدد سے اس کے آنسو صاف کیے تھے۔
" آپ نے غصہ کیا مجھ پہ" مرحہ نے بچوں کی طرح روٹھتے ہوئے اس سے گلہ کیا تھا۔
"یار بیوی کب کیا غصہ" زارم اسے ساتھ لگائے روم میں آ گیا تھا۔
"کیا غصہ۔۔۔۔۔ میں نہیں بات کروں گی آپ سے"
مرحہ روٹھتی ہوئی منہ دوسری طرف کر کے لیٹ گئی تھی۔
زارم بھی زیر لب مسکراتے ہوئے منہ دوسری طرف کر گیا تھا جب کافی پل انتظار کے بعد بھی زارم کی طرف سے کوئی پیش رفت نہ ہوئی تو مجبوراً مرحہ نے چور نظروں سے زارم کی سائڈ پر دیکھا تھا۔
اور زارم کو دوسری طرف منہ کیے لیٹا دیکھ کر نارضگی سے اٹھ کھڑی ہوئی تھی۔ لیکن زارم کی ساری حساسیات اس کی طرف ہی متوجہ تھیں۔
اس کی حرکت پر زارام نے فوراً اس کی کلائی تھامتے اسے واپس اپنے پاس کھینچ لیا تھا۔
اور اس کے گرد اپنے بازوں کا مضبوط حصار باندھ لیا تھا۔ جس کو توڑنا مرحہ کے بس کی بات نہیں تھی نہ ہی وہ یہ حصار کبھی توڑنا چاہتی تھی۔
"بہت برے ہیں زر آپ چھوڑیں مجھے جانے دیں" وہ مسلسل خود کو چھڑانے کی تگ و دو میں مصروف تھی۔
"کدھر جانا ہے یار بیوی مجھے چھوڑ کے ہاں" وہ اس کے لبوں کو چھوتا لجازعت سے پوچھ رہا تھا۔
مرحہ کی نظریں لبوں سے ہوتی اب زارم کی آنکھوں کا طواف کر رہی تھیں جن کی چمک ماند پڑ گئی تھی۔
مرحہ کے آنسو شدت سے بہنے لگے تھے۔
"زر پریشان ہیں نہ آپ کسی بات سے" زارم کی آنکھوں پر ہاتھ پھیرتے ہوئے مرحہ کے چہرے پر اضطراب کی واضح جھلک تھی۔
"نہیں یار بیوی ایسا کچھ نہیں ہے تم کیوں رلاتی ہو میری میرو کو، بس گھٹن سی ہو رہی تھی تو تازہ ہوا کے لئے ٹیرس پر چلا گیا"
اس کے آنسو صاف کرتے ہوئے زارم نے ہلکے پھلکے لہجے میں کہا۔
"کیا بتاتا وہ اسے کے وہ اس کے سارے درد سن چکا ہے، جب اس کی طبیعت خراب ہونے کے بعد وہ اسے اپنے اپارٹمنٹ لے گیا تھا،
تب نیم بے ہوشی میں مرحہ کے لبوں نے جو روح کو لرزا دینے والے الفاظ کہے تھے وہ زارم کا چین و قرار لوٹ گئے تھے۔
اس کے وہ آدھے ادھورے جملے، وہ نام ،کسی بھی پل اس کو چین نہیں لینے دیتے تھے۔
پاگل ہو جاتا تھا وہ سوچ کر۔۔۔
سوائے ان پلوں کے جس میں وہ دونوں ساتھ ہوتے تھے۔
وہ ہر برے خیال اور اضطراب بھری سوچوں کو پسِ پشت ڈال دیتا تھا۔
یہ تو اس نے طے کرلیا تھا کہ وہ کسی صورت اس آدمی کو نہیں چھوڑے گا چاہے اس کے لیے اسے کسی بھی حد تک جانا پڑے۔۔۔"

یارِمن مسیحا (انتہائے عشق)Where stories live. Discover now