Yaar e Man Maseeha 25th Episode

241 16 1
                                    

مائرہ نے وہاں پہنچ کر فون کر کر کے اس کی جان کھا لی تھی مرحہ زارم کو فون کر کے انفارم کرتی انعم کو ساتھ لیے ڈرائیور کے ساتھ وہاں پہنچی تھی،

مائرہ بھاگتی ہوئی آکر ان دونوں سے ملی تھی عباس صاحب اور شائستہ بیگم بھی اس کی گرمجوشی پر مسکرا کر رہ گئے تھے۔

عباس صاحب مائرہ اور مرحہ کے لیے ہاف لیو پر گھر آگئے تھے اندر کی طرف بڑھتے ہوئے مرحہ کا دھیان اس کے پٹی بندھے ہاتھ پر گیا تھا۔

"مائرہ یہ کیا ہوا تمھیں" وہ اسکا ہاتھ تھامے حد درجہ پریشان ہوئی تھی۔

"ارے آپی کچھ بھی نہیں مائنر سی چوٹ ہے کانچ چھب گیا تھا"
مائرہ نے سرسری سے انداز میں کہا۔
اس کے جواب پر مرحہ نے تاسف بھری نظروں سے اسے دیکھا تھا۔

"فون کرتی ہوں شاہنواز بھائی کو میں نظر رکھا کریں تم پہ ہمیشہ کچھ نا کچھ کرتے ہوئے چوٹ لگوا لیتی ہو"

باتیں کرتے ہوئے وہ لاؤنج میں پہنچ چکی تھیں عباس صاحب شائستہ بیگم بہت چاہت اور خوشی سے ان دونوں سے ملے تھے۔

"آپی ایک گڈ نیوز ہے"
مائرہ نے بیٹھتے ہوئے خوشی سے جگمگاتے چہرے سے کہا۔
"بھابی ماما نے ان کو بتا تو نہیں دیا" انعم نے مرحہ کے زرا سا قریب ہوتے ہوئے سرگوشی کی تھی مرحہ نے لاعلمی سے کندھے اچکائے تھے۔

"آپی ماما نے این جی او جوائن کر لیا میں تو بہت خوش ہوئی اچھی بات ہے نا ماما بھی تھوڑا زرا بزی ہو جائیں گی گھر پہ رہ رہ کے تو بور ہوتی رہیں گی،

ماما نے مجھے بتایا کے یہ این جی او
بچوں کے ساتھ بدسلوکی سے بچاؤ اور بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے ساتھ تشدد چائلڈ لیبر سے پاک معاشرے کی تشکیل کے لیے سر گرم عمل ہے۔

گھریلو ملازمین سمیت کام کی جگہ پر بچی، بچوں کے ساتھ بدسلوکی اور بہت سے ایسے واقعات پیش آتے ہیں،
یا تو بچے ڈر کے مارے بتاتے نہیں یا بتا دیں تو والدین ان کی باتوں کو سیریس نہیں لیتے یہ بھی سب سے بڑا علمیہ ہے،
یہ این جی او جہاں چائلڈ رائٹس یونٹ مہم چلاتی ہے وہیں قانون اور دیگر اداروں کے ساتھ بچوں کے حقوق کے تخفظ کے لیے کام کرتی ہے،

بہت اچھا کیا ماما میرا تو دل چاہتا ہے کہ بچوں کے ساتھ زیادتی کرنے والے کو سر عام پھانسی دی جائے"

"وہ نان سٹاپ بولتی جا رہی تھی جب شائستہ بیگم کی نظریں مرحہ کے چہرے پر جا ٹکی تھیں وہ نظریں جھکائے ایک اذیت میں نظر آرہی تھی،

اذیت میں تو عباس صاحب بھی تھے وہ چہرا دوسری طرف موڑے غیر مرئی نقطے کی طرف دیکھ رہے تھے،
ان کی ہمت نہیں ہو رہی تھی کہ وہ مرحہ کے چہرے پر اس اذیت کو دیکھ سکیں"

جب شائستہ بیگم نے بہانے سے مائرہ کو روکنا چاہا تھا۔

"مائرہ بیٹا ابھی تو آئی ہیں یہ دونوں تم بھی نہ سیل والی گڑیا کی طرح بس بولتی جاتی ہو جاؤ دیکھو ملازمہ کہاں رہ گئی کچھ لے کر آئے بچیوں کے لیے۔"

یارِمن مسیحا (انتہائے عشق)Where stories live. Discover now