Yaar e Man Maseeha 8th Episode

284 18 0
                                    




زائشہ بہت خراب حالت میں اپنے فلیٹ میں پہنچی تھی بال بکھرے ہوئے ماتھے پر چوٹ،
کمرے میں داخل ہوتے ہوئے بامشکل اس نے دروازہ بند کیا۔
اور فرسٹ ایڈ کٹ سے پین کلر نکالتے ہوئے ایسے ہی پانی سے نگل لی تھیں۔
بیڈ پر گرتے ہوئے اس نے اپنا سر دونوں ہاتھوں میں تھام لیا اس کے سر میں شدید ٹھیسیں اٹھ رہی تھیں۔

بامشکل اُٹھتے ہوئے اس نے بیڈ کے سائیڈ ٹیبل سے اپنا فون اٹھایا تھا۔
شاہنواز کا نمبر ڈائل کرتے ہوئے اس نےفون کان سے لگایا لیکن ایک بیل جانے کے بعد رنگ بند ہو جاتی تھی۔
ایک،دو اور پھر کئی مرتبہ ڈائل کرنے پر بھی کوئی فائدہ نا ہوا۔
"شاہنواز پلیز فون اٹھالو تمھارے پاؤں بھی پڑنے پڑے میں پیچھے نہیں ہٹوں گی۔
میں بدل جاؤں گی جیسا تم کہو گے میں ویسی بن جاؤں گی"
وہ روتے ہوئے اسے پکار رہی تھی اور ایسے منتیں کر رہی تھی جیسے وہ سن رہا ہے۔۔

"تم تو سب سے الگ تھے میں نے تمھیں بھی اس بدلے میں شامل کر دیا۔۔
کیا کر دیا میں نے میں شاہنواز کو بتاتی تو وہ مجھے بچا لیتا اس دلدل سے۔۔۔۔
لیکن وہ معاف کر دے گا مجھے اس کا دل تو بہت بڑا ہے
ہاں بہت بڑا ہے اس کا دل"

وہ روتے ہوئے پاگلوں کی طرح دہرا رہی تھی اپنی باتیں۔۔۔

"تم بول رہے تھے میں پچھتاؤں گی ہاں شاہنواز تم نے صحیح تو کہا تھا پچھتاوے ہی تو مقدر ہیں میرا۔۔۔۔
میں سب کچھ غلط کر دیتی ہوں میرے پاس کچھ نہیں بچا تھا اپنا آپ بھی نہیں"

روتے ہوئے اس کی ہچکیاں بندھ گئی تھیں۔۔۔
"اور تم ملے مجھے لاکھوں میں ایک اور میں نے تمھاری بھی قدر نہیں کی تمھیں بھی کھو دیا۔۔۔
اُس نے خود کو کوستے ہوئے ٹیبل پر پڑی ساری چیزیں اٹھا کر پھینکنی شروع کر دی
لیکن اُس کا کون تھا جو اس کو روکتا، تسلی کے دو حرف بولتا۔۔۔۔
اپنی ہی پھینکی چیزوں سے ٹھوکر کھاتی وہ نیچے گری تھی۔
گرنے کی وجہ سے اُسے پھر پیشانی پر چوٹ آئی تھی۔۔۔
تکلیف سے اُسے شدید چکر آئے تھے اور وہ وہی گر کر بیہوش ہوگئی۔

********************************

مِرحہ کی آنکھ کھلی تو اس نے خود کو بیڈ پر اکیلے پایا واش روم سے پانی گرنے کی آوازیں آرہی تھیں۔
روم میں ابھی بھی نیم تاریکی تھی۔

اسے خیال آیا وہ اندھیرے میں ہونے کے باوجود اتنے سکون سے کیسے سو گئی تھی شاید زارم کے ہونے نے اسے تخفظ دیا تھا۔۔۔ ورنہ وہ کبھی اندھیرے میں نہیں سو سکتی تھی

"لیکن میں کیسے وہ بھی زارم کی موجودگی میں اس کے اتنے قریب"
مرحہ کو یاد آتے ہوئے خوف کے ساتھ حیرت ہوئی۔۔۔

ابھی بھی شاید زارام نے اس کے لیے لائٹس آن نہیں کی تھیں کے تیز روشنی سے اس کی آنکھ نا کھل جائے۔۔
دبیز پردے گرے ہونے کی وجہ سے زیادہ روشنی نہیں آ رہی تھی اندر۔۔۔

یارِمن مسیحا (انتہائے عشق)Where stories live. Discover now