Yaar e Man Maseeha 3rd Episode

319 22 0
                                    

شاہنواز لیپٹاپ گود میں رکھے آفس ورک میں مصروف تھا جب اُس کے موبائل پر بیپ ہوئی، اُس نے مصروف انداز میں لیپٹاپ سے نگاہ ہٹائے بغیر، یس کرتے ہوئے اسمارٹ فون کان سے لگایا تھا۔
"ہیلو شاہنواز شاہ اسپیکنگ" انگلیوں کی حرکت جو تیزی سے ٹائپنگ میں مصروف تھیں زرا دیر کے لیے تھم گئی تھی۔

"شازی آئی نیڈ یو" جواباً اُسے اسپیکر سے سسکیوں بھری آواز سنائی دی تھی۔

شاہنواز چونکتے ہوئے جلدی سے لیپٹاپ سائیڈ پر رکھتے اٹھ کھڑا ہوا تھا
"ذی میری جان کیا ہوا سب ٹھیک ہے نا تمھارے بابا تو ٹھیک ہیں"
شاہنواز ایک ہاتھ میں فون تھامے دوسرا ہاتھ بالوں میں پھیرتے پریشانی سے سلائیڈنگ ونڈو کے پاس جا کھڑا ہوا تھا۔
"شازی مجھے تم سے ملنا ہے" سسکیوں کے درمیان وہ بامشکل بول رہی تھی ۔
"تم کہاں ہو ذی میں آرہا ہوں تمھارے پاس" وہ کال بند کرتا اُس کی بتائی مطلوبہ جگہ کی طرف فوراً روانہ ہوا تھا۔
زائشہ نے اُسے شہر کے ایک مشہور پارک کا ایڈریس بتایا تھا۔

وہ رات کے دس بجے اُس پبلک پارک کے باہر فٹ پاتھ پر بیٹھی سسک رہی تھی سامنے ہی کچھ فاصلے پر واقع ایک بلڈنگ میں اس کا ذاتی فلیٹ موجود تھا جس میں سے اُسے مجبوراً نکلنا پڑا تھا،

شاہنواز اُسے پک کرتا اپنے فلیٹ میں لے آیا تھا وہ ابھی بھی خاموش آنسو بہاتی جا رہی تھی۔

شاہنواز کے ذہن میں اُبھرتی بہت سی سوچیں اُسے الجھا رہی تھیں آخر زائشہ رات کے اِس پہر وہاں کیوں بیٹھی تھی،

لیکن اپنی سوچوں کو جھٹکتے شاہنواز نے زائشہ کو بستر پر بیٹھا کر اس کے آنسو صاف کرتے ہوئے اُس کے لبوں سے پانی کا گلاس لگایا تھا۔
ایک گھونٹ بھر کر وہ شاہنواز کے چہرے کی طرف دیکھتی شدت سے روتی ہوئی اس کے سینے سے جا لگی تھی،
شاہنواز نے پانی کا گلاس سائیڈ پر رکھتے ہوئے اس کے سر پر ہاتھ پھیرتے جیسے اُسے تسلی دینے کی کوشش کی تھی،
زائشہ نے اس کی شرٹ کو مٹھیوں میں زور سے جھکڑ رکھا تھا۔

"ذی کیا بات ہے مجھے بتاو تمھیں کیا بات پریشان کر رہی ہے تم وہاں کیسے آئی وہ پارک تو تمھاری کالونی سے کافی دور پڑتا ہے"
وہ اُسے خود سے علیحدہ کرتے اُس کا چہرا ہاتھوں کے پیالے میں تھام گیا تھا
اور شاہنواز نے انگوٹھوں کی مدد سے اس کے چہرے سے آنسو صاف کیے تھے۔
"شازی کبھی مجھ سے دور نہیں جاؤ گے نا" وہ جھلملاتی آنکھوں سے اُس کی طرف دیکھ رہی تھی۔
"نہیں میری جان ایسا کیسے ہو سکتا ہے میں کیوں دور جاؤں گا میری ذی سے"
اُس کی اور زائشہ کی عمر میں 7،8 سال کا فرق کا لیکن وہ پھر بھی اُسے تم ہی کہہ کر بلاتی تھی اور شاہنواز کو کبھی برا بھی محسوس نہیں ہوا تھا کہ وہ اُسے تم کیوں بلاتی ہے ۔
"شازی میرے پاس کچھ بھی نہیں تمھارے سوا ہم شادی کر لیں گے جلد ہی، میں نہیں تم سے دور رہ سکتی اب،
میں بھی جینا چاہتی ہوں خوش رہنا چاہتی ہوں میں اپنی زندگی میں موجود ان جھمیلوں سے تنگ آگئی ہوں"

یارِمن مسیحا (انتہائے عشق)Where stories live. Discover now