سنیم سید اینڈ صارم العباد

1 0 0
                                    

Episode ۔38

وی سی صاحب سے ملاقات کے بعد سب جب باہر آئے تو امر پر ٹوٹ پڑے اور کہنے لگے بڑا بہادر بنتا تھا آؤ چلو میں اجازت لے دیتا ہوں اور وی سی صاحب کے آفس میں حال یہ تھا کہ آواز ہی دب گئی بول ہی نہیں پا رہا تھا تو فاطر مسکرایا سب نے زوردار قہقہہ لگایا امر کی بہادری پر
سینم سید کا تو ہنس ہنس کر برا حال تھا ۔ ہمارے بہادر امر صاحب کے حال تو دیکھو آواز mute ہر چلی گئی وی سی صاحب کو دیکھ کر عروہ اور مشعل نے امر کا بہت مذاق اڑایا 😊😊
اب سب یونیورسٹی کے گراؤنڈ میں بیٹھے امر پر ہنسنے بیٹھ گئے ۔
بے چارہ امر ۔۔۔

کیا کریں کچھ بھی کرنے کو دل نہیں چاہتا جب سے تم سے محبت ہوئی ہے سینم ۔ تمھاری باتوں سے دل نہیں بھرتا میرا یہاں سے جانے کے بعد بھی تمھاری چاہت بھری یہ پیاری پیاری باتیں میرے کانوں میں گونجتی رہتی ہیں ۔
امر نے دل میں کہا
امر کو محبت ہو گئی لیکن یہ بات دل میں رکھنے کی نہیں تھی کہ جب دل نے اپنی پسند کو تم سے ملا دیا اپنی محبت کو چن لیا تو اسے اپنا بنانا فرض ہے ۔اور اس میں دیری تو جدائی ہے وہ بھی ہمیشہ کے لیے۔
اس لیے کہتے ہیں کہ دل کی دھڑکن دل کی آواز کو غور سے سنو کہ یہ تمھیں تمھارے ہی من میت تمھارے ہی ایک علیحدہ حصے سے جوڑ رہا ہوتا ہے ۔جو صدیوں سے تم سے دور تھا اب تم مل سکتے اپنے اس کھوئے ہوئے حصے سے۔
یہ محبت ہمیں اپنے ہی حصے سے ملاتی ہے ۔اور یہ  جوڑ اٹوٹ انگ اور اٹوٹ رشتہ بنتا ہے۔
محبت ہونے کا مطلب
اصل میں  ہمیں ہم جیسا انسان مل جانا ہوتا ہے جس میں ہم ہی جی رہے ہوتے ہیں لیکن میلوں دور اور یہ فاصلے دل پہلے مٹاتا ہے ہے یہ مان کر کہ ہمیں آپ سے محبت ہو گئی ہے ۔
پھر یہ لوگ ہمیشہ کے لیے مل جائیں تو لفظ ہم ایک ہو گئے ہیں بن جاتا ہے۔وہ اس لیے ہی بنتا ہے کہ ہمیں ہم جیسا ہم سے محبت کرنے والا مل گیا ہے۔

سینم سید اینڈ صارم العباد Where stories live. Discover now