سینم سید اینڈ صارم العباد

0 0 0
                                    

Episode.23
عروہ نے چائے دیتے ہوئے کہا کہ سینم تمھارے پاپا کا خط تمھارے لیے آیا ابھی پوسٹ مین دے کر گیا ہے سینم سن کر خوش ہو گئی اور کہا سناؤ ۔
امر ،فاطر اور پروفیسر ویلیم کے ساتھ ڈاکٹر شام بھی ساتھ یہ خط کا سن کر پروفیسر صاحب اور ڈاکٹر شام حیران تھے کہ اتنے جدید دور میں خط بھی ابھی کوئی لکھتا ہے کیا۔😊
اب امر اور فاطر یہ سن کر پریشان تھے کہ سینم نے کوئی عقل کی بات نہیں کی گھر سے خط آیا ہے اور کوئی گھر خاص بات بھی تو ہو سکتی اور یہ دونوں ہمارے پروفیسر اور ڈاکٹر کیا سوچے گے؟
امر نے فاطر کو اشارہ کیا فاطر کو کہ عروہ سے خط لے کر خود پڑھ کر وہ باتیں سنائے جو عام سی ہو خاص باتیں چھوڑتے جاؤ اب فاطر نے خط کی  عام سی عبارت پڑھ کر سنا دی۔
اب دونوں امر اور فاطر ان محترم پروفیسر اور ڈاکٹر کے جانے کے بعد سینم اور عروہ پر برس پڑے کہ یہ کیا تھا کوئی عقل اور دماغ نہیں ہے چلو
سینم کا کیا کہیں وہ تو بیمار اس کے دماغ کا ویسے کوئی جواب نہیں لیکن
عروہ تم تو سمجھدار ہو۔ حد ہے ۔
بے وقوفی کی۔
اب صارم العباد آ گیا پھولوں کے ساتھ اور اسکی امی نے اسے سوپ بنا کر دیا تھا تھا سینم کے لیے اور عروہ کے لیے بھی اس کی پسند کی ڈش بھیجی اچانک
صارم کو دیکھ کر سب چپ ہو گئے اور اس نے سینم کو پھولوں کا گلدستہ دیا سینم نے کہا شکریہ ۔
بس
اب سب یونیورسٹی کی باتوں میں مصروف ہو گئے کہ یونیورسٹی ٹریپ جا رہا ہے امریکہ کی اس کے قریبی ریاست میں اور وہاں کیمسٹری سمیت باقی بھی شعبوں کی  اہم شخصیات خطاب کرے گے اور
اپنا ریسرچ نالج طلبا سے شیئر کریں گے ۔
لیکن کوئی اسے اٹینڈ نہیں کرنا چاہتا تھا کہ سینم کے بنا مزہ نہیں آئے گا۔ سینم نے کہا
بھئی
کوئی تو چلا جائے تاکہ انفارمیشن ہم سب سے وہ شیئر کر لے گا میرا تو ویسے بھی پڑھائی کا بہت حرج ہو رہا ہے۔ پتہ نہیں کب مجھے
ڈاکٹر شام سے چھٹی ملے گی اور وہ کہے گے کہ اب تم باکل ٹھیک ہو گئی ہو۔ عروہ لیکن سینم خدا کا شکر ہے کہ تم پہلے کی نسبت اب بہتر ہو اب کچھ دنوں میں تم چل بھی سکو گی ۔ سر پر لگی چوٹ تو اب باکل ٹھیک ہے ڈاکٹر شام کے آنے سے پہلے تو میں نے تمھاری پٹی تبدیل کر لی تھی ۔
سینم مسکرائی ہاں پہلے سے تو بہتر ہوں لیکن بستر پر لیٹے لیٹے میں بہت تھک گئی ہوں۔
اچھا پھر ڈاکٹر شام سے بات کرتے ہیں کہ اب کو ہم باہر ہوسٹل کے
Grassy plot
میں لے جائیں سینم نہیں تم ان  سے نہ پوچھو وہ اجازت نہیں دے گے ۔
بس
تم لوگ مجھے ایسے لے جاؤ عروہ میرا ہاتھ پکڑو دوسری طرف سے مشعل نے پکڑا اب وہ باہر نکل ہی رہے تھے کہ دوپہر کو پھر پروفیسر ویلیم ڈاکٹر شام کے ساتھ آئے اسے دیکھنے کہ ڈاکٹر شام دو دن کے لیے باہر جا رہے تھے ۔
ڈاکٹر شام نے جب سینم کو اس کے دوستوں کے ساتھ آتے دیکھا تو پہلے تو بہت غصے سے گھورا سینم وہی روک گئی ڈاکٹر کو دیکھ کر امر ،فاطر اور صارم سب شرمندہ کہ وہ مریض کو ٹھیک کر رہے ہیں یا بیمار۔
عروہ بولی جی وہ ہم نے سوچا اتنے دنوں سے سینم باہر دھوپ میں نہیں گئی تو وہ ہم اسے باہر لے جا رہے ہیں ۔
ڈاکٹر شام مسکرائے اور کہاں اس کا مطلب ہے کہ ہمارا مریض خود کو بہتر محسوس کر رہا ہے تب ہی تو باہر آنے کی کوشش ہو رہی قدرتی ماحول سے لطف اندوز ہونے کے لیے 😊
یہ بہت ہی اچھا ہے ۔لیکن اب تم لوگ باہر تو آ گئے ہو تو بیٹھ جاؤ زخم ابھی  مکمل مندمل نہیں ہوا۔
ابھی
بھی اسے آرام سکون کی ضرورت ہے۔ جب پٹی مکمل طور پر اتر جائے گی تب یہ آہستہ آہستہ چل سکتی ہے۔
اوکے ۔ عروہ اور باقی تم امر اور فاطر
جی سر ہمیں سمجھ آ گئی۔ ہم اب خیال رکھے گے ۔
اب سب نے بیٹھ کر فش کے لیے آرڈر دیا اور ڈاکٹر شام سمیت پروفیسر ویلیم نے بھی ان کو جوائن کیا۔
ابھی جاری ہے

سینم سید اینڈ صارم العباد Where stories live. Discover now