"یہ آپ کیا کہہ رہے ہیں آپ کو مجھ سے معافی مانگنے کی کوئی ضرورت نہیں آپ میرے بڑے ہیں مجھے شرمندہ مت کریں"
"میں تمہیں یقین دلاتا ہوں وہ دوبارہ انڈسٹری میں پاؤں نہیں رکھے گی وہ اپنی ماں اور مجھ سے وعدہ کر چکی ہے کہ وہ شوبیز چھوڑ دے گی اب تو تمہیں کوئی اعتراض نہیں"
"آپ سمجھ نہیں رہے زارون صاحب میری معاشرے میں عزت ہے ہر کوئی جانتا ہے صنم عزیز بلوچ کو اور مجھے ایسی بیوی نہیں چاہیے جو ہر ایک کا دل لبھانے کا باعث ہو۔" وہ اس کے خلاف لاوا ابل رہا تھا
"کمرے کی اوٹ میں کھڑی صنم کو اپنے کانوں پر یقین نہیں ہو رہا تھا اتنی توہین اتنی دھتکار کیا وہ اس سے کمتر ہے وہ تو اسکی خاطر اپنا کیرئیر تک چھوڑ چکی تھی عروج سے زوال کو ترجیح دی اور وہ اسے دھتکار رہا تھا"
"رات کے کھانے کے بعد سب اپنے کمروں میں تھے جب صنم سبحان کے کمرے میں آئی اور اس کا گریبان پکڑا بہت غرور ہے نا تمہیں اپنے نام پر اپنے اس عہدے پر میں تمہارے لیے تذلیل کا باعث ہوں نا تو دو طلاق مجھے میں بھی تمہارے جیسے کندھ ذہن انسان کے ساتھ بندھ کے نہیں رہ سکتی تمہارے لیے میں نے سب کچھ چھوڑ دیا تھ۔۔۔۔۔۔"
"اس کی بات ختم ہونے سے پہلے سبحان نے اس کی زبان بند کروا دی آج پہلی بار اس کا ہاتھ اٹھا تھا اور پوری قوت سے اٹھا کہ اس کی انگلیوں کے نشانات اس کے چہرے پر واضح تھے "یہ تھپڑ مجھے بہت پہلے مارنا چاہتے تھا شاید اس دن جب تم لیاقت سے ساتھ گئی تھی"
"ایسا اچھا نہیں لگتا بیگم چلیئے کمرے میں یہ ان کا ذاتی معاملہ ہے"
وہ دونوں کھڑکی میں کھڑے ان دونوں کو بخوبی دیکھ سکتے تھے
"نہیں زارون مجھے دیکھنے دیں کہ آخر زارون کیا فیصلہ کرتا ہے اس نے صنم پر ہاتھ تک اٹھا لیا وہ ایسا تو نہیں تھا میں اپنے آپ کو پہلے سے ہی کسی نہ کسی فیصلے کے لیے تیار رکھنا چاہتی ہوں "
"رنجیدہ مت ہوں خدا سے اچھے کی امید رکھیں جو ہوا ہماری بیٹی لے لیے بہتر ہو گا"
"زارون صنم کے لیے کوئی اور شخص سبحان سے بہتر نہیں ہو سکتا "
"یہ تھپڑ تم نے میرے منہ پر نہیں میرے کردار اور میرے دل پہ مارا ہے اچھا کیا جو میری اوقات یاد دلا دی"
اس نے ٹیبل پے پھلوں کی باسکٹ سے چھری اٹھائی اور اپنے گلے کے ساتھ لگائی مجھے مر جانا چاہیے شاید اس طرح تم بدنام نہیں ہوگے"
سبحان نے اس سے چھری چھڑوائی "دوسرے گال پر بھی کھانا ہے کیا"
وہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگیسبحان نے اسے گلے لگا اور اس کی پیٹھ سہلانے لگا
"میں چاہ کر بھی تم سے منہ نہیں پھیر سکتا میری کچھ عادتیں ہیں جنہیں میں نہیں چھوڑ سکتا اور تمہارا شمار ان میں سر فہرست ہے میری جان مجھے معاف کر دو میرا مقصد تمہاری توہین کرنا نہیں تھا میں بس اس بات سے نالاں تھا کہ تم دنیا بھر کیلئےنمائش اور تسکین بنی رہی ایسی عورتوں کو ٹی وی پر تو سراہا جاتا ہے جبکہ حقیقی دنیا میں انہیں اچھا نہیں سمجھا جاتا مجھے یہ ہرگز گوارا نہیں کہ میری بیوی کو کوئی میلی نگاہ سے دیکھے۔
"میں اب دوبارہ یہ کام نہیں کروں گی "
"مجھے معاف کر دو میری جان میں نے تم پر ہاتھ اٹھایا اور تمہاری توہین کی میرا ہرگز وہ مطلب نہیں تھا"
"اٹس اوکے آپ حق رکھتے ہیں چاہے تو ایک اور مار لیں"
ہاہاہاہاہاہاہاہاایک بے وفا کے زخموں پر مرہم لگانے ہم گئے
مرہم کی قسم مرہم نہ ملا، مرہم کی جگہ مر ہم گئے"پتا ہے اس مرد کی گواہی میں خود دے سکتی ہوں جس کا دل ہر بار دکھا ہو اور غلطی نہ ہونے پر بھی وہ اپنی بیوی سے معافی مانگ لے۔ ایسا مرد لاکھوں میں ایک ہوتا ہے جو رشتہ کبھی ختم نہ کرے اور اس عورت سے بد نصیب کوئی عورت نہیں جو ایسے مرد کو کھو دے"
نور اور زارون ان دونوں کو کھڑکی سے دیکھ رہے تھے
"سہی کہا آپ نے ہماری بیٹی خوش نصیب کہ اسے اللہ نے چاہنے والا شوہر دیا"_________________________________________
وہ سبحان کی سیج سجائے بیٹھی تھی جب وہ اندر آیا اور آتے ہی باتھ روم میں گھس گیا صنم کے اندر بہت کچھ ٹوٹا تھا وہ کیا سوچے بیٹھی اور کیا ہوا ہزاروں خواب تھے اس کے جو اس نے آتے ہی توڑ دیے جب وہ باہر نکلا اور اسے اپنے روبرو کیا "کیا رب کا شکر ادا نہیں کرنا "
اس کی پیشانی پر بوسہ دیتے ہوئے بولا "بے یقینی اور خوشی سے صنم کی آنکھیں بہنے لگیں
"آپ کیا سوچ رہیں تھی؟""مثال آتش ہے یہ روگ محبت بھی
روشن تو خوب کرتا ہے مگر جلا جلا کے"
صنم نے لقمہ دیا
"ارے واہ شکوہ بھی شاعری زبان میں اور وہ بھی اظہار محبت کے ساتھ چلو ٹی وہ میںکام کرنے کا کچھ تو فائدہ ہوا مجھے زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑا "اب آپ بھی کریں" صنم نے فرمائش کی
"خوشیوں کا تعلق آپ کے حالات سے نہیں بلکہ آپ کے فیصلے سے ہوتا ہے مجھے فخر ہے اپنے اس فیصلے پر جس کا ثمر مجھے تمہارے ساتھ سے ملا۔۔۔۔۔۔۔۔ادا ہے خواب ہے تسکین ہے تماشا ہے
ہماری آنکھ میں اک شخص بے تحاشا ہےذرا سی چائے گری اور داغ داغ ورق
یہ زندگی ہے کہ اخبار کا تراشا ہےتمہارا بولتا چہرہ پلک سے چھو چھو کر
یہ رات آئینہ کی ہے یہ دن تراشا ہےختم شد
_________________________________________
کیسا لگا آپ کو میرا پہلا ناول کمینٹ کر کے اپنی رائے دیجئے 🙏🙏
YOU ARE READING
آتش بقلم عینہ احمد (مکمل)
Fan fikciaقدرت کی تسبیح۔۔۔۔۔۔۔۔ جذبات کی آگاہی۔۔۔۔۔۔۔قبولیت۔۔۔۔۔ فنکارانہ تخلیقی اور تخیل کا جشن۔۔۔۔۔۔۔ جمالیاتی خوبصورتی پر زور ۔۔۔۔۔۔۔تنہائی۔۔۔۔۔۔۔جدائی روحانی اور مافوق الفطرت عناصر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وشد حسی کی وضاحتیں۔۔۔۔۔۔۔۔