قسط نمبر 15

19 2 0
                                    

ایک روز جب وہ فریشرز کی مارکیٹنگ کلاس لینے گئی تھی اسے عبداللہ بھائی جیسا ایک لڑکا دکھا تھا ۔ وہ رنگ و شکل اور خوبصورتی میں ہوبہو ان کی کاپی تھا وہ اس کو دیکھتی تو اپنے بھائی کی یاد آ جاتی۔

جبکہ وہ اس بات کو غلط مطلب دے بیٹھا۔ ایک دن وہ بالکنی کھڑی افق کو دیکھ رہی تھی جب اسکے کانوں میں رس گھولنے والی میٹھی آواز آئی وہ وہیں کھڑی ہو کر اس آواز کو سنتی رہی۔
وہ اس سے ملتے جلتے الفاظ خولہ اور اسکے گھر والوں کے منہ سے بارہا سن چکی تھی یقیناً وہ عربی تھی اور وہ شخص قرآن پاک کی تلاوت کر رہا تھا لیکن اس کے الفاظ جن کے اسے معنی بھی معلوم نا تھے اسے بری طرح ہلا گئے تھے۔

اس دن اس شخص اور مونیکا کا غائبانہ تعلق قائم ہوا تھا اگر وہ شخص تلاوت کرتا تو وہ اسے اپنی تمام تر ہسیات بیدار کر کے سنتی۔ نا چاہتے ہوئے بھی ان الفاظ میں گم ہوجاتی اکثر وہ ان الفاظ کی ادائیگی کے دوران رو پڑتا اور مونیکا ان کے معنی جاننے کو بیچین رہتی کہ آخر وہ کہ کیا کہ رہا ہے جس کے باعث وہ شخص بری طرح رو رہا ہوتا۔

دن گزرتے گئے اور مونیکا کے اندر اس شخص کو سننے اور اس کے الفاظ کو جاننے کی بیداری بڑھتی رہی۔

وہ فیصلہ کر چکی تھی وہ ان الفاظ کو جاننے کی خاطر ایک دن اسلامی انسٹیٹیوٹ آف شیکاگو گئی۔ وہاں حافظ ڑاکٹر تیمور سے اس کی ملاقات ہوئی۔ جنہوں نے کہا کہ ان الفاظ کو پڑھنے کے لیے باطن کی آنکھ کا ہونا ضروری تھا۔

اس کے اندر اس خاص کتاب کو سمجھنے کی جستجو بڑھتی جا رہی تھی وہ نہیں جانتی تھی کہ ایسا اس کے ساتھ کیوں ہو رہا ہے۔ نا چاہتے ہوئے بھی اس شخص کی آواز کا انتظار کرنا پھر ان الفاظ کے معنی جاننے کی بےچینی اسے کسی اور طرف لے کر جا رہی تھی۔
یقیناً اس کے دل میں جو اس دین کے حولے سے بیج جو ڈاکٹر عبداللہ اور خولہ نے بویا تھا وہ اب پودے کی شکل اختیار کر چکا تھا جو دن گزرنے کے ساتھ ساتھ شاداب ہونا شروع ہو چکا تھا۔
ان تمام الجھنوں سے چھٹکارے کی خاطر وہ دین اسلام کے دروازے پر دستک دے چکی تھی اور اس نے اس نے دائرہ اسلام میں قدم رکھ لیا تھا۔
اس کی جستجو کو پانے میں ڑاکٹر تیمور نے بہت اہم کردار ادا کیا انہوں نے اسے خدا تک رسائی حاصل کرنے میں مدد دی۔
"میں اپنا وقت یونیورسٹی کے بعد صرف عبادت میں صرف کرتی اس دوران میں تمام اسلام کے تمام قواعد و ضوابط اور عبادت کرنے کے اصول اور طریقے جان چکی تھی۔

یاد ہے اس روز آپ نے مجھے میرے بدکردار اور غیر مسلم ہونے کا تعنہ دیا تھا جبکہ میں تو مسلمان تھی یا پھر مسلمان ہونے کی تگودو میں تھی۔
اس دن کے بعد آپ کی آواز سننے کو بھی نا ملی میں بہت مایوس ہو چکی تھی۔

ڈاکٹر عبداللہ کی فیملی اور ڑاکٹر تیمور اور اللہ کی رضا نے اگر میرے اندر ایک نئے شخص نے جنم لیا تو اس میں روح آپ نے پھونکی اگر آپ میرے اندر ان قرآنی آیات کو جاننے کی جستجو نہ جگاتے تو شاید میں ہمیشہ ایک بے دین عورت ہی رہتی جس کا نہ کوئی دین ہوتا نہ ایمان۔

آتش بقلم عینہ احمد (مکمل)Where stories live. Discover now