قسط نمبر 23

17 2 0
                                    

بیس سال قبل

زارون اس ایکسیڈنٹ کی وجہ سے ایک سال اور تین ماہ کومہ میں رہا مصطفٰی صاحب اس کا علاج ملک کے نامور ڈاکٹروں سے کر وا رہے تھے۔ اس ایک سال میں دادا جان سردار یعقوب صاحب اپنے پوتے کی اس حالت کی وجہ سے  بہت لاغر اور کمزور ہو چکے تھے۔ جس دن زارون کے ہوش میں آنے کی خبر آئی پورے گاؤں میں اس بات کا جشن منایا گیا زارون ہوش میں آتے ہی امریکہ جانے کی زد کر رہا تھا لیکن دادا جان نے اسے چند دن کی مہلت دے دی ان کا کہنا تھا کہ وہ خود اس کی بارات لے کر امریکہ جائینگے۔۔۔۔۔۔
وقت پر لگا کر اڑ رہا تھا اس عرصہ میں سردار مصطفٰی اور سردار یعقوب نے ایڑھی چوٹی کو زور لگا لیا کہ کسی طرح وہ نور کو تلاش کر لیں لیکن نہ ہی وہ انہیں پاکستان میں ملی نا امریکہ میں انہیں ڈر تھا کہ زارون پھر سے ان کے ہاتھ سے نا نکل جائے بالآخر زارون امریکہ ان سب کی مخالفت کے باوجود صبح صادق سے پہلے  روانہ ہو چکا تھا۔

امریکہ پہنچتے ہی اس نے عبداللہ کے گھر کا رخ کیا اسے یقین تھا کہ جیسا وہ کہ کر گیا تھا نور وہیں ہو گی لیکن اسے شدید مایوسی ہوئی جب انہوں نے کہا کہ وہ وہاں پر نہیں بلکہ وہ تو اس کے پیچھے پاکستان جا چکی تھی۔
ایک آخری امید تھی کہ شاید وہ اپنے فلیٹ میں ہو لیکن فلیٹ خالی دیکھ کر اسے گھبراہٹ ہونے لگی

" کیوں نور تم نے میرا اعتبار نہیں کیا پہلے میں اپنا سب کچھ کھو چکا ہوں تمہارے میرے بیچ میرے گھر والے آئے تھے نا میں نے ان سے رشتہ ختم کر لیا وہ تو ایک ایکسیڈنٹ کی وجہ سے مجھے ان کی امداد ملتی رہی ورنہ میں تو ان سے لاتعلقی برط چکا تھا اب تو میں آگیا ہوں کہاں ہیں یار واپس آ جائیں میں کیسے یہ پہاڑ جیسی زندگی تنہا گزاروں گا"
وہ اپنے آپ سے ہم کلام تھا اور دیوانہ وار کبھی ایک کمرے میں اسے تلاش کرتا تو کبھی دوسرے میں

اس نے اپنے ایک پاکستانی دوست سے نور کو تلاش کرنے کو کہا لیکن کئی مہینوں کی کوشش کے باوجود بھی وہ نا ملی اس عرصہ میں وہ معراج کے فلیٹ رہائش پذیر تھا معراج نے اس مشکل وقت میں اس کا بھر پور ساتھ دیا۔
"معراج میں کوئی نوکری کرنا چاہتا ہوں کیا تو کچھ پیسے ادھار دے سکتا ہے میں آہستہ آہستہ لوٹا دوں گا"

"بھابھی مل گئی کیا جو تو کام کرے گا کام کرنے کی شرط اول یہی ہے کہ ہر قسم کے خیالات کو دماغ سے نکال کر ایک ہی چیز پر فوکس کیا جائے اور میرا نہیں خیال کہ تو اتنا سٹیبل ہوا ہے کہ اپنا بزنس کھول سکے اور اس پر توجہدے سکے"
"وہ میرا مسئلہ ہے مجھے امید ہے کہ وہ ایک نا ایک دن مل جائیں گی تلاش جاری ہے ابھی اور تب تک رہے گی جب تک وہ مل نہیں جاتیں اور کیا تو پیسے نہیں دے گا میں تجھے لوٹا دوں گا"

"یار پیسوں کی بات نہیں میرے پیسے تیرے پیسے ایک ہی بات ہے  آخر  تیرا دوست کس مرض کی دوا ہے لیکن سوچ لے جو کام تو کرنا چاہتا ہے کیا وہ تیرے گھر والوں کو پسند آئے گا میرا مطلب پاکستان میں اپنا کاروبار ہے ان کا تو وہ بھی جوائینکر سکتا ہے"
"وہ سب میں بہت پہلے پیچھے چھوڑ آیا تھا میرا ان سے کوئی رشتہ نہیں"
"چلو دیکھتے ہیں"

آتش بقلم عینہ احمد (مکمل)Where stories live. Discover now