قسط نمبر 18

13 2 0
                                    

نور اپنے کمرے میں رائیٹنگ ٹیبل پر بیٹھی ڈائری لکھنے میں مشغول تھی جب خولہ اس کے کمرے میں آئی

"ارے آئیں آپی اس وقت کوئی کام تھا؟"
"کیا میں تمہارے کمرے میں نہیں آ سکتی "
"نہیں بلکل آ سکتی ہیں"
وہ تھوڑی ہمت جمع کر کے بولی
"نور  اگر میں اور عبداللہ تمہارے لیے کوئی فیصلہ کرنا چاہیں تو کیا تمہیں قبول ہوگا۔"

"کیا بات ہے آپی کھل کر کہیں"
میں بھلا آپ لوگوں کی کوئی بات کیسے ٹال سکتی ہوں"

" نور اگر میں کہوں کہ شادی کر لو تو؟"
آپی آپ جانتی ہیں یہ اتنا آسان نہیں ہے اور ویسے بھی کون کرے گا کچھ جیسی سے شادی"
"زارون"
آپی نے گویا اس پر دھماکا کیا تھا
"آپی یہ آپ کیا کہ رہی ہیں یہ جانتے ہوئے بھی کہ "میری اور اسکی عمر میں واضح فرق ہے"
"کیا تم نہیں جانتی حضرت خدیجہ کا محمد صل اللہ علیہ السلام  سے عمر میں کتنا فرق تھا"
"آپی وہ دور اور حالات اور تھے تب لوگ بھی ایسے نہیں تھے"
"دیںن تو یہی تھا"
"آپی آپ۔۔۔۔۔
"نور کچھ بھی کہنے سے پہلے میری بات سن لو پلیز کیا تم ہم دونوں پر اعتبار نہیں کرتی کیا میرے اور عبداللہ کی طرف سے کوئی کوتاہی ہو گئی؟"

"آپی آپ دونوں تو میری قل قائنات ہیں آپ یہ کہ کر میری دل خراشی تو میں کریں آپ کے لیے میں بہ دل و جان سے ہر ساعت کرنے کو تیار ہوں؛ لیکن؛ شادی یہ کام مجھ سے نہیں ہو گا"

"نور سیانے کہتے ہیں جب ہمیں بغیر جدوجہد کے کوئی نعمت ملے تو اسے آنکھیں بند کر کے تھام لو اس کی اچھائی اور برائی اللہ پر چھوڑ دو۔ ہم جب کوئی کام اللہ کے سہارے اور اس سے بھلے کی امید سے کرتے ہیں نہ تو وہ کسی نا کسی طرح اس میں برکت ڈال دیتا ہے۔ کیا تمہیں نہیں لگتا تمہارا اور زارون کا ملنا پھر تمہاری تبدیل ماہیت و مذہب یہ سب اللہ کی تم پر خاص عنایت ہے۔
تم کیوں اس رحمت سے منہ پھیر رہی جو  خود چل کر تمہارے دل پر دستک دے رہی ہے۔ اپنے دل پر مقفل تالوں کو تھوڑا آرام دو انہیں کھولو اور خوش رہنا سیکھو زندہ تو ہر کوئی رہ لیتا ہے۔

بات تو تب ہے جب تم غموں سے شعاع آفتاب ڈھونڈو وہ خدا کا ذکر کرنے والا ہے سب سے بڑھ کر تمہارا محسن ہے جس کی غلامی کی تم باتیں کرتی تھی۔ پھر گئی اپنی زبان سے؟"
آپی کی باتوں نے اسے ساکن کر دیا تھا کچھ بولنے کو رہ ہی نہیں گیا تھا
"کیا زارون نے یہ سب کہا ہے کیا وہ راضی ہے؟"

"زارون کو تو معلوم بھی نہیں اس بارے میں لیکن ایک دو دن میں میں اور عبداللہ جائیں گے اس کی طرف"
آپی میں اس سے خود بات کرنا چاہتی ہوں ہو سکتا ہے وہ خود ہی انکار کر دے
"ہو ہی نہیں سکتا"
"آپ اتنے یقین سے کیسے کہ سکتی ہیں؟"
دنیا دیکھی ہے میں نے اور آدمی کی نظر بخوبی پہچانتی ہوں کون کتنے پانی میں ہے یہ جاننا کوئی مشکل نہیں میرے لیے بس یہی سمجھو زارون کے کیس میں بھی یہی نوٹ کیا ہے میں نے

"مس نور گوڈے گوڈے عشق میں ڈوب چکا ہے وہ آپ کے اور آپ ہیں کہ اب تک اس کی نظروں کی جھجھک اور آنکھوں کے پیچھے گہری پسندیدگی کی داستان  نہ پڑھ سکیں اس معاملے میں پاکستانی عورتوں دس ہاتھ آگے ہیں مغربی عورتوں سے ان کی دو آنکھیں آگے ہوتی ہیں جبکہ پانچ پیچھے۔  لگتا ہے تمہیں ٹریننگ دینی پڑے گی۔ آخر میں وہ تھوڑی شریر ہوئی
"میری بات پر غور کرنا نور "

آتش بقلم عینہ احمد (مکمل)Where stories live. Discover now