قسط نمبر 7

18 2 0
                                    

باہر کا سرد درجہ حرارت اس شہر کی روح کے اندر گھسا ہوا لگتا ہے جس نے اس کی مسلسل نقل و حرکت اور کاروبار کو دوبارہ ترتیب دینا بند نہیں کیا تھا ۔
زارون کئی روز سے ندامت کے مارے صبح تلاوت نہیں کر رہا تھا جبکہ اسے سننے کو بالکنی میں کھڑا شخص بے چین تھا۔ اس شخص نے یہ تہیہ کر لیا تھا کہ اگر کل اس نے تلاوت نہیں کی تو وہ ضرور اس سے پوچھنے جائے گا ہو سکتا ہے بیمار ہو اس لیے نہ کرتا ہو۔ اسکے طرح پتا بھی چل جائے گا کہ یہ جادوئی آواز والا آخر ہے کون۔

بہت دنوں سے میرے بام و در کا حصہ ھے
میری طرح یہ اداسی بھی گھر کا حصہ ھے

ضرور دل سے کوئی رابطہ ھے آنکھوں کا
اسی لیے تو لہو چشم ِ تر کا حصہ ھے

یہ تیرا تاج نہیں ھے ، ہماری پگڑی ھے
یہ سر کےساتھ ہی اترےگی سر کاحصہ ھے

نہ جانےشادؔ تیری کب سمجھ میں آئے گا
کہ اب ضمیر فروشی ہنر کا حصہ ھے

زارون کئی روز سے مونیکا سے بات کرنا چاہتا تھا وہ اپنے لفظوں اور لہجے پر پشیماں تھا اور اسے اس وجہ سے کافی بے چینی محسوس ہو رہی تھی کہ جانے انجانے میں ہی سہی لیکن وہ اپنے الفاظ سے کسی کا دل دکھا بیٹھا ہے۔
وہ محسوس کر رہا تھا کہ مس مونیکا اس سے کافی کھچی کھچی سی رہنے لگ گئیں تھیں نہ پہلے کی طرح اس سے بات کرتی تھیں نہ آنکھ اٹھا کر دیکھتی تھیں ۔ یونیورسٹی آف ہونے کے بعد وہ معراج کو ضروری کام کا کہ کر سٹاف ایریا کی طرف آیا اور مونیکا کے کمرے کا دروازہ کھٹکھٹایا کچھ دیر کے توقف کے بعد اجازت ملنے پر اندر چلا گیا جبکہ نگاہیں اب بھی ماربل کے فرش پر مذکور تھیں۔
"مس مونیکا کیا ہم کچھ دیر بات کر سکتے ہیں؟" اگر تو وہ میری ذات کے متعلق ہے تو نہیں زارون کا یہ انداز اس کے اظہار پشیمانی کی طرف اشارہ تھا جو کہ اسے بہت بھایا تھا۔
"قطعًا نہیں میں یہاں آپ اس اپنے اس دن کے رویے کی معافی مانگنے آیا ہوں مس، میرا مقصد اور نیت آپ کا دل دکھانا ہر گز نہیں تھا لیکن جانے انجانے میں مجھ سے ہو گیا باخدا اس دن سے میں خود سے نگاہیں نہیں ملا پا رہا تھا۔
"آپ مجھے معاف کر دیں ہو سکتا ہے کہ میرا خدا بھی مجھے معاف کر دے"
"مسٹر زارون یاد رکھیے گا؛ انسان کی نیت کتنی ہی اچھی کیوں نا ہو۔۔۔۔۔۔دنیا اسے اس کے دکھاوے سے جانتی ہے اور دکھاوا کتنا بھی اچھا کیوں نہ ہوا خدا ہمیں ہماری نیت سے جانتا ہے"
"میں پشیمان ہوں اپنے برتاو پر لیکن خدا گواہ ہے اس دن سے میں نے حرم چیز تو دور کسی غلط کام کو ہاتھ نہیں لگایا لیکن میں چاہتا ہوں میرا خدا مجھے معاف کر دے ہالانکہ میں اپنے آپ کو توبہ کا مستحق بھی نہیں سمجھتا۔ ایک وہی تو تھا جو میرے عیب جانتا یے اور پھر بھی مجھے اپنائے ہوئے ہے میں اپنے آپ کو اس دنیا کی بھیڑ میں بلکل تنہا محسوس کرتا ہوں کہنے کو تو میرے پاس سب کچھ ہے لیکن میں پھر بھی خالی ہاتھ ہوں"
ٹوٹ چکے ہو ؟؟
بکھر رہے ہو ؟؟
اک نگاہ اوپر ڈالو۔۔۔ ہاں آسماں کی جانب ۔۔
وہاں کوئی تمہارا انتظار کر رہا ہے ۔۔۔
ڈر ہے؟ وہ تم کو معاف نہیں کرے گا ...
ارے!! اس کا تو نام ہی اَلرَحْمٰنْ ہے ...

وہ تم کو ایسے جوڑے گا جیسے تم کبھی ٹوٹے ہی نہیں تھے۔۔
اَلرَحْمٰنْ ذارون زیرے لب بڑبڑایا اسے اس کے انداز بیاں اور بامعنی باتوں سے حیرت ہوئی کہ اس کا ایمان غیر مسلم ہوتے ہوئے بھی اس سے ہزار گنا مضبوط ہے۔ دل نے آج پہلی بار صدا دی کہ کاش تم مسلمان ہوتی؛ کاش ہم دونوں ایک کشتی کے مسافر ہوتے

"آپ اگر اپنے گناہوں پر پشیمان ہیں تو توبہ قبول ہونے کی سب سے بڑی نشانی یہی ہے"
مس مونیکا "مونیکا نہیں نور فاطمہ" جی! "ہاں جی"
تو کیا آپ۔۔۔۔۔؟ بالکل۔۔ لیکن کب اور کیسے؟ "ہے میرا ایک محسن "محسن"
" جی محسن لیکن اب کافی دنوں سے میرا اس سے رابطہ نہیں ہو سکا اپنے محسن کی بدولت تو میں یہ راستہ اختیار کر پائی میں اگر سو سال بھی ان کی غلامی بھی کرتی رہوں تو ان کے اس احسان کا بدلہ نہ چکا پاؤں گی۔ لیکن افسوس میں گزشتہ کافی دنوں سے انہیں سن نہ سکی اور نہ ہمارے درمیان کوئی تبادلہ خیال ہو پایا" وہ اداسی سے بولی

بہت دنوں سے نہیں اپنے درمیاں وہ شخص
اداس کر کے ہمیں چل دیا کہاں وہ شخص

قریب تھا تو کہا ہم نے سنگدل بھی اسے
ہوا جو دور تو لگتا ہے جان جاں وہ شخص

اس ایک شخص میں تھیں دلبرایاں کیا کیا
ہزار لوگ ملیں گے مگر کہاں وہ شخص

"میں خدا سے دعا کروں گا کہ آپکے محسن کی جلد از جلد آپ سے ملاقات ہو"
آمین!
آج اس کا دل بہت مطمئن تھا آج اسے ہر رنگ میں چاشنی دکھائی دینے لگی۔
آج مس نور فاطمہ کے الفاظ اسکے لیے آب حیات کا کم کر گئے تھے آج اسے جو سکون اپنی ذندگی میں حاصل ہوا تھا وہ پچھلے تئیس سال میں کہیں سے نا ملا۔ آج اسے وہ راستہ ملا جس کی اسے جستجو تھی۔
یعنی خدا پر یقین کا راستہ وہ راستہ جسے تھامنے کے بعد کسی عارضی سہارے کی ضرورت نہیں پیش آتی وہ راستہ جو کہ قیامت تک اور قیامت کے بعد بھی اس کی منزل کا تعین کرے گا۔ بے شک وہی سچا راستہ ہے۔

آتش بقلم عینہ احمد (مکمل)Where stories live. Discover now