قسط نمبر 22

20 2 0
                                    

صنم لاہور میں موجود آڈیشن ھاوس پہنچی تو وہاں ویٹنگ روم آڈیشن دینے والی لڑکیوں سے کھچاکھچ بھرا ہوا تھا۔ یہ ایک فلم کے لیے آڈیشن تھا جو کہ ہالی وڈ کی ایک فلم  پروڈیوسوینگ کمپنی کے سی ایی او لے رہے تھے

صنم کو وہاں اپنا آپ بہت ان کمفرٹیبل محسوس ہوا کیونکہ وہاں لڑکیاں میک آپ سے لدی پدی شو پیس لگ رہیں تھی ان سب میں ایک وہی تھی جو بغیر منہ دھوئے وہاں آن پہنچی تھی۔ وہ وہاں پر ایک کرسی پر بیٹھ گئی جب پاس بیٹھی لڑکی جس کے لڑکی ہونے پے بھی اسے شبہ تھا بولی" سنو کیا تم آڈیشن دینے آئی ہو؟"
صنم نے ہاں میں سر ہلا دیا

"اگر میرا مشورہ لو تو پہلے ہی گھر چلی جاؤ  بعد کی بےعزتی سے بہتر ہے پہلے ہی آڈیشن نا دو میرا "دوستانہ مشورہ ہے کیونکہ تم کہیں سے بھی ہالیوڈ کے معیار پر نہیں اترتی سو سالہ بڈی روح کہیں کی  اور بالوں کو یہ کونسا رنگ ہے کرانے کا ہاہاہاہا ککڑی لگ رہی ہو ہاہاہاہا او ایم جی"

وہ آدمی نما عورت ہاتھ مار مار کر ہنسے لگی وہ اس کے قدرتی بالوں کو رنگ کا نام دے رہی تھی وہ اس کی بے تکی باتوں پر جگہ تبدیل کرنے کے علاوہ اور کر بھی کیا سکتی تھی۔
اس کی باری آدھا دن گزرنے کے بعد آئی جب سی ایی او لنچ بریک پر جانے والا تھا لیکن صنم کو ہال میں آتے دیکھ کر اس نے دوبارہ اپنی کرسی سنبھالی اور اسے سکریپٹ بولنے کو کہا

بے شک صنم ایکٹنگ  بس ٹھیک ہی کر رہی تھی لیکن سی ایی او نے کو اس میں کوئی اور چیز دکھائی دے رہی تھی اسے ایسا لگ رہا تھا کہ وہ کہیں نا کہیں اسے پہلے دیکھ چکا ہے اسی تجسس کے باعث اس نے باقی تمام ججز کی مخالفت پر بھی اسے فلم میں سائیڈ رول کیلئے رکھ لیا۔
صنم پہلی ٹرائل پر سلیشکن کی امید نہیں رکھتی تھی اس کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں تھا لیکن اب اس کی خوشی میں اس کی واحد ذات کے علاوہ کوئی اور شریک  نہ تھا اسے اس موقع پر سبحان بے انتہا یاد آ رہا تھا۔

فلم پروڈیوڈکشن کی طرف سے اسے اٹلی میں ایک ہوٹل میں رہائش دی گئی تھی کیونکہ فلم کی شوٹنگ اٹلی میں ہونی تھی۔ سی ایی او صاحب سے اس کی دو سے تین بار بات ہوئی تھی وہ اسے ہر لحاظ سے ایک سلجھے اور محضب گھرانے کے لگتے تھے۔ امریکی شہری ہونے کے باوجود وہ اسے نگاہ بھر کر نہیں دیکھتے تھے اور ان کی یہی بات اسے بہت بھائی۔

اس فلم میں اسے ایک دو رول ہی ملا جس سے نا تو اسکا خاطر خواہ فائدہ ہوا نا ہی کیرئیر بنا۔ اس فلم  کی آج آخری شوٹنگ تھی اور سب کچھ بیک اپ ہونے والا تھا جب سی ایی او صاحب اس کے پاس آئے

"مس صنم کیا ہم کچھ دیر بات کر سکتے ہیں؟"
"جی شیور"
"وہ دونوں ایک کیفے میں آمنے سامنے بیٹھے تھے
"مس کیا آپ میری کمپنی کیلئے بطور ایمبیسڈر ماڈل کام کریں گی؟"

"لیکن اس سے مجھے کیا فائدہ ہوگا جبکہ میرے پاس کوئی تجربہ بھی نہیں"
"آپ کے پاس تجربہ نہیں اسی لیے تو آفر کی میں نے "
"مطلب"
"مطلب مجھے اپنی آنے والی فلم کے لیے ایک نیا چہرہ چاہیے آپ کچھ عرصہ ہمارے ساتھ کام کریں گی ہم آپ کی ٹریننگ بھی کریں گے اس عرصے میں آپ کی گرومنگ بھی ہو جائے گی اور کیرئیر بھی بن جائے گا"
"اسے یہی تو چاہیے تھا  اپنا کیرئیر وہ بھی ہالی وڈ سے شروع کرنا آغاز ہی بہترین تھا"
"لیکن آپ تو امریکہ ہوتے ہیں تو میں۔۔۔"

"جی آپ کو بھی ہمارے ساتھ کچھ عرصہ امریکہ رہنا پڑے گا دوسرا میری اگلی فلم کیلیفورنیا میں شوٹ ہو گی اس لیے جب تک یہ پراجیکٹ نہیں کمپلیٹ ہو جاتا آپ ہمارے ساتھ باونڈ رہیں گی اور پریشانی کی بات نہیں آپ کی رہائش،غذا میڈیکل اور دوسری چیزوں کی ذمہ داری کمپنی اٹھائے گی اگر تو آپ کو منظور ہے تو آپ میرا یہ کارڈ رکھ لیں اور مجھے کل شام تک آگاہ کر دیں کیونکہ پرسوں میری امریکہ کی فلائٹ ہے اور جانے سے پہلے میں اپنی کمپنی سے آپکا انٹروڈکشن کروا دوں گا تا کہ آپ کا پیپر ورک ہو سکے"
وہ اسے کارڈ دے کر آنکھوں پر گاگلز چڑھائے باہر بڑھا۔۔۔۔

وہ حامی بھر چکی تھی جوائینینگ کے لیے اور اب اسے صرف اپنے پیپرز کے بننے کا انتظار تھا جس کے بعد وہ امریکہ چلی جائے گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وہ ایک لوکل ہاسٹل کے کمرے میں بیٹھی تھی اور آگے کے لاہائے عمل ترتیب دے رہی تھی اندھیرا ہونے کے باعث دیکھ نا سکی کہ کوئی اس کے پیچھے کھڑا تھا۔
اپنے پیچھے کسی کی موجودگی کے احساس سے وہ پیچھے مڑی تو ایک شخص اپنے منہ پر ۔اسک لگائے کھڑا تھا اس نے صنم کے منہ پر ہاتھ رکھ کر اس کی آواز دبائی
"ششش میری جان آواز نہیں ورنہ انجام بہت برا ہوگا "
"کیا چاہتے ہو میں نے کیا بگاڑا ہے تمہارا"

"بگاڑا تو تم نے میرا سب کچھ ہے جسے سلجھانا بھی تمہیں نے ہے لیکن تمہیں مہلت دے رہا ہوں جتنا اڑنا ہے اڑ لو لیکن یہ بات یاد رکھنا اڑان اتنی ہی ہو کہ اس اونچائی تک نا جانا جہاں سے واپس آنا ممکن نا ہو۔۔۔ آنا تو تمہیں میرے پاس ہی ہے چاہے امریکہ جاو یا فرانس نصیب تمہارا میرے پلو سے ہی بندھا ہے بی بی لیکن میری بات یاد رکھنا تم میرے پاس کسی کی امانت ہو اور امانت میں خیانت مجھے پسند نہیں اور اگر تم نے خیانت کی تو اس کی ذمہ دار تم خود ہو گی"
وہ اسے حواس باختہ  چھوڑ کر وہاں سے جا چکا تھا جبکہ صنم کا ذہن امانت میں ہی اٹکا ہوا تھا

صنم کو امریکہ میں ایک فلیٹ رہائش کیلئے دیا گیا تھا جو اس کی سوچ سے زیادہ خوبصورت تھا خوابوں میں رہنے والی شہزادی امریکہ آنے پر ہی بہت خوش تھی البتہ سی ایی او سے اس کی ملاقات ایک بار بھی نا ہوسکی۔

ایک سال کی مسلسل ٹریننگ اور سی ایی او سے گائیڈینس کے بعد وہ اس قابل ہو چکی تھی کہ فلم میں نمایاں کردار ادا کر سکتی آج اس کا فائنل ٹرائیل تھا جو سی ایی او اور مختلف سٹاف میمبرز کی موجودگی میں اس نے دینا تھا۔ اسے ایک پاکستانی عورت کے طور پر کردار ادا کرنا تھا وہ اپنے  سکرپٹ کے الفاظ بول رہی تھی  ہال بھر میں موجود لوگ اس کی اداکارہ سے گھائل ہورہا تھے جبکہ سی ایی او صاحب بس اس کے چہرے سے۔۔۔۔ اس کا چہرہ ان کے کسی بہت قریبی اور عزیز رشتے سے مماثلت رکھتا تھا اسی وجہ سے اس نے صنم کو اپنی فلم میں کام کی آفر کی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

فلم کی شوٹنگ دو سال میں مکمل ہوئی اس دوران وہ کافی اور کمپنیوں کو اپنے مستقبل میں کام کرنے کیلئے اپلائی کر چکی تھی۔ فلم کے ختم ہوتے ہی صنم کا کنٹریکٹ بھی ختم ہوجانا تھا جو وہ اس کمپنی سے کر چکی تھی۔

آج فلم کی رلیزینگ سرمنی  تھی ملک بھر میں فلم کو بہت مقبولیت ملی ہالی وڈ فلم ہونے کے ناطے اسے ہر ملک میں دیکھا اور پسند کیا گیا اس کی اہم وجہ صنم کا وجود بھی تھا وہ اپنی شخصیت میں ایک نمایاں چمک رکھتی تھی جس میں سب سے زیادہ پر کشش چیز اس کے لال بال اور ہیزل آنکھیں تھیں۔

فلم ہٹ ہونے کی وجہ ہے ایک گرینڈ پارٹی منعقد کی گئی جس میں دنیا بھر کی معروف شخصیات موجود تھیں۔۔۔۔۔۔۔

_________________________________________

آتش بقلم عینہ احمد (مکمل)Where stories live. Discover now