قسط 18 پارٹ 3

48 7 2
                                    

وہ وجدان کے ساتھ آج لانگ ڈرائیو پر آنکلی تھی۔ بہت دنوں بعد آج اسکی کار ٹھیک ہو کر واپس آئ تھی اور وہ اس پرسکون سی اترتی رات کو وجدان کے ساتھ سڑکوں پر ٹھنڈی آئسکریم کھاتے ہوۓ گزارنا چاہتی تھی۔۔ آج کی ٹریٹ ویسے بھی وجدان کی جانب تھی۔ کیونکہ اس کے ٹھیک ہونے پر وہ اس سے ٹریٹ کا وعدہ کرچکا تھا۔
وہ آئس کریم پارلر سے دو آئسکریم لیے کار کی جانب چلا آیا تھا۔ پھر نازنین کی آئس کریم اسکی جانب بڑھا کر دروازہ بند کرتا اندر آبیٹھا۔

"امم۔۔ سکون مل گیا۔۔"

افق سے برستی ٹھنڈ تلے ٹھنڈی ٹھار آئسکریم کھانے کا بھی اپنا ہی مزہ تھا۔ وہ زبان پر رکھتے ہی گھل رہی تھی اور اسکی مٹھاس زندگی کی تلخی کو ختم نہیں تو کم ضرور کیا کرتی تھی۔

"میں نے آپ سے کہا تھا کہ ایک بار سب ٹھیک ہوجاۓ تو ضرور آپکو اپنے مسائل سے آگاہ کرونگا۔۔"

اس نے گردن اسکی جانب پھیر کر آہستہ سے کہا تھا۔ نازنین نے سر اثبات میں ہلا کر اسے بولنے کا موقع دیا تھا۔ اور پھر وہ بولتا گیا۔۔ بلیز کے تنگ کرنے سے لے کر ان گزرے ایام کی ہر اذیت نازنین کو کہہ سنائ۔۔ بس اس آخری حل کی جانب بڑھتے ہوۓ وہ تھوڑا ہچکچایا تھا۔

"اور آج زاویار بھائ آۓ تھے کالج۔۔"

اس نے بات ادھوری چھوڑ کر نازنین کے چہرے پر اپنی بات کا اثر ڈھونڈنا چاہا لیکن وہ بنا حیران ہوۓ اس کی جانب دیکھ رہی تھی۔

"انہوں نے اس مسئلے کو حل کردیا۔ اب مجھے بلیز کبھی تنگ نہیں کریں گے۔۔"

"ہوں۔۔" نازنین نے محض ہنکارا ہی بھرا تو وہ چونکا۔ وہ اپنی آئس کریم کا آخری چمچ کھاتی کپ کو مروڑ کر باہر لگے کوڑا دان میں پھینک کر اسکی جانب گھومی تھی۔

"آپکو۔۔ حیرت نہیں ہوئ۔۔؟"

"نہیں۔۔ کیونکہ زاویار کو میں نے ہی بھیجا تھا۔۔"

وہ اسکے جواب پر بھک سے اڑا۔۔ آنکھیں پھیلا کر اسکے پرسکون سے سراپے کو دیکھا۔۔

"کیا آپ۔۔ میرے بلیز کے بارے میں جانتی تھیں۔۔؟"

اس نے آرام سے سر اثبات میں ہلایا تو وجدان کو چند پل لگے اگلا سوال کرنے میں۔۔

"آپکو کیسے پتہ چلا پھپھو۔۔؟ میں نے تو کبھی آپکو نہیں بتایا تھا۔۔"

"وجدان انصاری۔۔ میں آپکو تب سے جانتی ہوں جب سے آپ اس دنیا میں آۓ ہیں۔ میں نے اپنے ان ہاتھوں میں بڑا کیا ہے تمہیں۔ تمہارے ہر عمل اور ردعمل سے بخوبی واقف ہوں میں۔ مجھے پتہ ہے کہ تمہیں کیا چیز ناگوار اور کیا خشگوار گزر رہی ہے۔ جس دن تم نے اپنا جارحانہ ردعمل میرے سامنے پہلی دفعہ ظاہر کیا تھا میں اس دن تمہارے رویے کو سمجھ نہیں پائ تھی۔۔ کیونکہ میں خود اندر سے بہت ڈسٹرب تھی۔۔"

اس نے ٹشو سے ہاتھ صاف کر کے چابی اگنیشین میں گھمائ اور پھر گاڑی آگے بڑھاتی ہوئ کہنے لگی۔

عزازیل Where stories live. Discover now