قسط 7 بقیہ حصہ

62 10 2
                                    

وہ یونی کے بعد بھی ایک فاصلے پر نازنین کے پیچھے ہی تھا۔ اور اسکے پیچھے چلتے ہوۓ وہ گہری حیرت کا شکار بھی ہوا تھا کہ وہ اتنی سڑکیں کیوں ماپ رہی تھی؟ کیا وہ ذہنی انتشار کا شکار تھی؟ گڈ۔۔ اگر ایسا تھا تو اس تک پہنچنے کے راستے آسان ہوتے جائیں گے۔ اس نے سر ہلا کر خود کو سراہا تھا۔ پھر گاڑی سڑک کے اطراف میں ایک طرف روک کر اتر آیا۔ اب کلینک تک اسے خود چل کر جانا تھا۔
اس نے کلینک کا دروازہ کھولا تو اسکے اوپر لگی گھنٹی بج اٹھی۔ سارنگ جو شیشے کے بلاکس کے سامنے ایستادہ تھا ، چونکا۔۔ گردن پھیر کر اسکی جانب دیکھا۔۔ ساتھ ہی اسے مشکوک آنکھوں سے گھورا بھی۔۔ اس نے اسکی نگاہ کو یوں نظر انداز کیا گویا دیکھا ہی نہ ہو۔ وہ کھولتا ہوا آگے بڑھ آیا تھا۔

"تم نے کمیونِکٹر کیوں نکال دیا تھا؟ مجھے بھی سننا تھا کہ وہ کیا جواب دیتی ہیں!"

اس نے اپنی زبان منہ میں ایک طرف پھیری۔ ایسے کہ اسکا رخسار ایک جانب سے ابھرا ہوا محسوس ہونے لگا تھا۔ اور چہرے پر تاثرات ایسے تھے کہ "ہٹو ناں یار سامنے سے"

"کچھ پوچھ رہا ہوں میں۔۔!"

اس نے تنک کر پوچھا تو اس نے بیزار ہو کر اسے ہاتھ سے پرے کردیا تھا۔ پھر جا کر دور لگے صوفے پر بیٹھ گیا۔۔ ٹانگیں سامنے پھیلا لیں۔۔ سامنے لگے ٹی وی پر کوئ فلم چل رہی تھی۔ سارنگ نے گہرا سانس لیا اور پھر احتیاطً دروازہ کھول کر باہر جھانکا۔۔ کہیں کوئ پھر سے اسکے کلینک کو تباہی کے دہانے پر ڈالنے تو نہیں آرہا تھا ناں!

"کوئ نہیں ہے۔۔ مت پریشان ہو۔۔"

اسکی آواز ابھری تھی۔ وہ درواز ٹھیک سے بند کرتا اندر چلا آیا۔ کلینک بند ہوچکا تھا اور سڑک کی روشنیاں ماند پڑتی ہوئ محسوس ہورہی تھیں۔۔

"تو۔۔ کیا بات ہوئ تمہاری ان سے۔۔؟"

"کچھ خاص نہیں۔"

اس نے کہہ کر ریموٹ اٹھایا اور پھر چینل سرچ کرنے لگا۔ سارنگ کی گھوری پر اسے ریموٹ رکھ کر انسانوں کی طرح بتانا ہی پڑا۔

"وہ ایک لڑکی کی کمزوری تھی سارنگ بدر! مجھے اس کیس کو سالو کرنا ہے لیکن کسی کی کمزوریوں یا پھر خامیوں کو سرِ عام نہیں گھسیٹنا۔ تمہیں جتنا جاننا چاہیے تھا تم جان چکے۔۔ جہاں مجھے لگا کہ اس بات کو پسِ پردہ ہی رہنے دینا چاہیۓ وہاں میں نے تم سے رابطہ منقطع کرلیا۔۔ سمپل۔۔"

پرسکون سا کہہ کر وہ ایک بار پھر سے ٹی وی دیکھنے لگا تھا۔ صبح والے لباس میں ملبوس۔۔ بالوں کو ہاتھ سے پیچھے کرتا ہوا۔۔ کچھ کچھ الجھا ہوا۔

"میں کوئ ایرا غیرا نہیں ہوں حرم اریبی۔۔! میں بھی تمہارے ساتھ اس کام میں حصے دار ہوں۔ "

سارنگ کو شاید اسکی بات بری لگ گئ تھی۔ جبھی وہ خفا سا کہہ کر منہ بناۓ پیچھے ہو بیٹھا تھا۔ اس نے اپنا سفید گاؤن ایک جانب رکھا ہوا تھا اور اب وہ جینز اور بٹں شرٹ میں ملبوس تھا۔ حرم نے ایک خفیف سی نگاہ ڈالی تھی اس پر۔

عزازیل Où les histoires vivent. Découvrez maintenant