قسط 4

93 9 3
                                    

حرم نے اپنے قدموں کا رُخ، اس سیاہ جوڑے میں ملبوس بہت بیزار لڑکی کی جانب پھیرا تھا۔

"اسلام علیکم۔۔"

اس نے دیکھا کہ یکدم ہی نازنین نے چونک کر گردن اٹھائ۔ اسکی سیاہ آنکھوں میں پھیلی حیرت اس قدر تھی کہ کوئ بھی لمحے بھر کو ٹھہر سکتا تھا۔۔ وہ کسی کو بھی ساعتوں کے لیۓ ساکت کرنے کی صلاحیت سے بہرہ مند تھی۔۔ لیکن۔۔ لیکن اسے اس لڑکی کی خوبصورت آنکھوں نے نہیں بلکہ۔۔ اسے تو۔۔ اسکے بہت جانے پہچانے سے تاثر نے گنگ کردیا تھا۔ وہ بے یقینی سے پھیلی آنکھیں لیۓ چند پل کے لیے گویا جامد ہو کر رہ گیا تھا ۔۔ اسے لگا وہ ہل نہیں سکے گا۔۔ سانس نہیں لے سکے گا۔۔ پلک نہیں جھپک سکے گا۔۔

"وعلیکم سلام۔۔"

نازنین نے قدرے ناگواری سے جواب دیا تھا۔ وہ اسکا گنگ سا تاثر دیکھ کر گویا چٹخ گئ تھی۔ پہلے تایا پھر وہ گھٹیا انسان حمدانی اور اب یہ جانے کون سا انداز تھا فلرٹ کرنے کا۔۔

"کیا میں پوچھ سکتی ہوں کہ آپ کون ہیں۔۔؟ "

اس نے لہجے کو حتی الوسع ساکن رکھنے کی کوشش کی تھی لیکن پھر بھی۔۔ اسکی بہت باریک سی کڑواس حرم کو بخوبی محسوس ہوئ۔ وہ جیسے اپنے ٹرانس سے یکدم جاگا تھا۔۔ پھر معذرت خواہانہ سا اسکی جانب دیکھا۔۔

"سوری۔۔ وہ۔۔ مجھے لگا کہ آپ وہ ہیں۔۔"

اسکے بے تکے سے جواب پر اس لڑکی کی پیشانی تعجب سے چمکی۔

"کیا مطلب۔۔؟ کون۔۔؟"

"نہیں میرا مطلب ہے کہ میں کسی کو جانتا ہوں جو آپ جیسی دکھتی ہیں۔۔"

گو کہ اسکے اعصاب اب تک جمود کا شکار تھے مگر اس نے پھر بھی ہلکا پھلکا سا تاثر دے کر اپنا پچھلا رویہ زائل کرنے کی کوشش کی تھی۔ لیکن وہ اس میں کامیاب نہ ہوسکا۔۔

"تو۔۔؟"

بہت اجنبی سا "تو"۔۔ موصول ہوا تھا اسے۔

"تو یہ کہ اس طرح ہی لوگوں کے درمیان باہمی تعلقات استوار ہوتے ہیں۔"

"لیکن مجھے تو کسی سے بھی تعلق استوار کرنے میں کوئ دلچسپی نہیں۔"

"آپ کی دلچسپی کا مرکز کیا ہے پھر۔۔؟"

"میری دلچسپی کا مرکز جو بھی ہو اس سے آپکو سروکار نہیں ہونا چاہیۓ۔۔" روکھا سا کہا تو وہ نہ چاہتے ہوۓ بھی مسکرادیا۔ اسے جیسے اسکی رکھائ بہت بھائ تھی۔

"آپ تو غصے میں آگئیں۔۔"

"ظاہر ہے۔ ایسی بے تکی سی گفتگو برتنے والوں کے سامنے انسان چاشنی کے ڈھیر لیۓ تو نہیں کھڑا ہوسکتا۔۔"

"چلیں پھر کوئ "تُک" کی گفتگو کرلیتے ہیں۔"

"مجھے آپ سے کوئ گفتگو نہیں کرنی۔ نہ تُک کی اور نہ بے تکی۔۔"

عزازیل Wo Geschichten leben. Entdecke jetzt