قسط نمبر 24

14 3 2
                                    

صبح سات بجے کا وقت تھا جب ادا اور امیر ناشتہ کر رہے تھے ادا کو امیر کچھ زیادہ ہی سنجیدہ لگا بے اختیار وہ پوچھ بیٹھی "خیریت ہے تم کافی سنجیدہ لگ رہے ہو
"نہیں ایسی بات نہیں ہے دراصل میری دیر ٹرانسپورٹ ہو چکی ہے جہاں ایک نئے مشن پر ہمیں کام کرنا ہے"
"کیا مطلب ایک مشن ختم نہیں ہوا دوسرا کیسے؟"
"دوہا مشن میں میں اپنا کردار ادا کر چکا میری ڈیوٹی بس یہیں تک تھی آگے آپ جنرل عادل کی ذمہ داری ہیں اگر مجھ سے یا میری ٹیم سے کوئی کمی کوتاہی ہو گئی ہو تو معافی کے طلب گار۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ کا لباس تیار کروا دیا گیا ہے آپ لباس تبدیل کر لیں اس کے بعد پانچ بجے آپ کی پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کی فلائٹ ہے۔۔۔۔


وہ پہاڑوں کی قید سے آزاد ہونے والی تھی جس پر اسے خوش ہونا چاہئے تھا اب اسے مزید بھاگنے کی ضرورت نہیں تھی وہ آزاد فضا میں سانس لے سکتی تھی۔ ان پہاڑوں سے اسے انسیت ہو چکی تھی اور انہیں چھوڑنا یقیناً اس کے لیے دشوار تھا۔۔۔۔
_________________________________________



بلٹ پروف گاڑیاں اسلام آباد کے ایک وی آئی پی ہوٹل کے آگے رکیں
گارڈ نے ادا کی طرف کا دروازہ کھولا
وہ  قیمتی لباس پہنے گاڑی سے باہر نکلی جب امیر کو جنرل عادل سے بات کرتے پایا اس کے نکلتے ہی وہ دونوں اس کی طرف بڑھے
"امید ہے آپ کا سفر پرسکون گزرا ہوگا"
جنرل عادل کی بات پر ادا نے محض سر ہلا کر رضامندی ظاہر کی جس کے بعد وہ سب ہوٹل کے اندر چلے گئے

_________________________________________



"بابا سلطان آپ جانتے ہیں میں نے آپ کو کتنا مس کیا ایک ایک لمحہ آپ کی خیریت کی دعا کی ہر رات بس یہی سوچ کر گزاری تھی کہ اگلا دن امید کی کرن لائے گا؛ آپ۔۔۔۔ آپ اب ٹھیک ہیں نا کہیں پھر کوئی۔۔۔۔"

"نہیں میرا بچہ میں بلکل ٹھیک ہوں آپ کی خیریت معلوم ہوتے ہی میرے اندر کی بیماری روح بھی صحت مند ہو چکی۔ کبھی سوچا نہیں تھا حالات اس قدر سنگین بھی ہو جائیں گے جب سے آپ پر سونے کی سمگلنگ کا الزام لگایا گیا ہے میرے آس پاس کے لوگ اس کا خمیازہ بھگت رہے ہیں مزید یہ کہ مجھے بھی موت کی گھاٹ اترنے کی کوشش کی گئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ سب کچھ اسی بات کا نتیجہ ہے کہ میں انہیں سمجھ نہیں سکا اور اپنے آس پاس لوگوں پر اندھا اعتماد کر بیٹھش۔۔۔۔۔۔ آپ کو بھی کیا کیا نہیں جھیلنا پڑا"

"نہیں بابا سلطان آپ کیسے باتیں کر رہے ہیں میں اس سفر سے بہت سی نئی چیزیں سیکھ چکی ہوں ، میں نے وہ وہ چیز دیکھی جن کا پہلے مجھے علم نہیں تھا اور وہ سب کچھ سیکھا جو کسی نے پہلے نہیں سکھایا ، انجان ملک کے انجان لوگوں کے درمیان زندگی کے کچھ پل گزرانے سے میں احساس کمتری کے اس دور سے نکل چکی ہوں جس میں میں اپنی پچھلی زندگی گزارتی آئی"

"بہت خوب آپ نے جو دیکھا جو سیکھا اسے اپنے لوگوں کے لیے عمل میں لائیے گا ہر کوئی آپ کی واپسی کا منتظر ہےحال ہی میں بہت زیادہ افواہیں پھیلی تھیں لیکن آپ کی واپسی ان افواہوں کو حقیقت کا نام دے گی "

"بابا کیا جلال بھائی اپنے فرائض سہی طرح سے نہیں نبھا رہے کیا عوام ان سے خوش نہیں میرے اور آپ کے پراجیکٹس کا کیا۔۔؟

"جلال نے ہم سب کے اندازوں اور غلط فہمیوں کو چیلنج کے طور پر قبول کیا تھا مجھے یقین نہیں ہوتا یہ وہی جلال ہے جو ہر وقت کلب یا بار میں پایا جاتا تھا ماشاءاللہ آپ کے بعد جلال اس پوسٹ کی پوری ایمانداری سے حفاظت کر رہا ہے وہ تمام پراجیکٹس کو عملہ جامہ جانشینی کے چند روز بعد ہی پہنا چکا تھا اب تو وہ پراجیکٹس احتاتم پذیر بھی ہونے والے ہوں گے آپ واپس آجائیں اور خود دیکھیں آپ کا بھائی کتنا قابل ہے"

"بابا آپ چاہتے ہیں میں واپس دوہا آ جاؤں لیکن کیا آپ نے مجرموں کو پکڑ چکے ہیں"
"نہیں ابھی نہیں لیکن میں نے سنا ہے زینب خاتون آپ کو پکڑنے کی خاطر پاکستان میں اپنے غنڈے چھوڑ چکی ہیں لہذا پاکستان بھی اب آپ کے لیے محفوظ پناہ نہیں رہا"

"آپ کو مطلب زینب خاتون۔۔۔۔۔ اس سب کے پیچھے زینت خاتون تھیں "

میں اس بات پر پوری طرح متفق نہیں عادل انکوائری کر رہا ہے آپ پریشان نا ہوں لیکن پہلا کام جو آپ کو کرنا ہے وہ دوہا واپسی کا ہے عادل یہ سب کام کروا چکا ہے کچھ دن آپ کو اسلام آباد ہی رہنا ہو گا لیکن یاد رہے یہ بات بھی راز ہی رہنی چاہیے آپ کے ساتھ اب کمانڈر امیر نہیں ہوں گے ان کی جگہ کوئی اور جوان آپ کے پہرے پر فائض ہوں گے لیکن آپ کو اپنا خیال خود ہی رکھنا ہو گا۔۔۔۔۔ جلد ملاقات ہو گی"

ادا بنت عبدالحمید Where stories live. Discover now