قسط نمبر 11

12 3 0
                                    

ادا کا پرائیویٹ جیٹ گلگت ائیر پورٹ پر لینڈ کرنے والا تھا صبح کا وقت ہونے کی وجہ سورج کی کرنیں عروج پر تھیں۔  ذمین پر موجود اس جنت کا نظارہ جہاز کی کھڑکی سے واضح تھا۔۔۔۔۔ "یہ سکردو ہے جوپاکستان کے صوبے گلگت بلتستان کی ایک خوبصورت وادی کا نام ہے۔ یہ 7316 فٹ کی بلندی پر واقع ہے جس کا اوسط درجہ حرارت 26c ہے۔ اسکردو اپنے پُرسکون قدرتی حسن، تازہ پانی کے چشموں، لذیذ پھلوں اور خوشگوار نگاروں  کے لیے مشہور ہے۔ مجھے یقین ہے یہاں کا قدرتی حسن آپ کو ضرور فاسینیٹ کرے گا شروع میں آپ کو یہاں کے درجہ حرارت کی وجہ سے مشکل ہو گی یہاں سردیاں سخت ترین ہوتی ہیں لیکن ایک بات اگر آپ یہاں کے رہن سہن یہاں کے لوگوں ، ماحول اور وادیوں کی عادی ہوگئیں آپ کے لیے واپس جانا مشکل ہو جائے گا۔"

"ایسا کبھی نہیں ہوگا کمانڈر امیر میں یہاں دل لگانے نہیں اپنی جان بچانے آئی تھی"

"دیکھ لیجیے گا یہ پہاڑ بہت ظالم ہیں انسان کا دل قید کرنا کوئی مشکل کام نہیں ان کے لیے"
"دیکھتے ہیں"
"آپ کوئی گرم شال اوڑھ لیجیے باہر کا درجہ حرارت منفی 9 ہے اس وقت اور آپ کا لباس درجہ حرارت اور ماحول دونوں کے  حوالے سے مناسب نہیں یہاں کے لوگ اس طرز کے لباس کو معیوب سمجھتے ہیں" "مت بھولو کہ یہ فقیروں والا حلیہ تمہی نے بنوایا تھا میرا
"ہاں وہ حالات کا تقاضا تھا"

"دیکھ لیجیے گا یہ پہاڑ بہت ظالم ہیں انسان کا دل قید کرنا کوئی مشکل کام نہیں ان کے لیے" "دیکھتے ہیں" "آپ کوئی گرم شال اوڑھ لیجیے باہر کا درجہ حرارت منفی 9 ہے اس وقت اور آپ کا لباس درجہ حرارت اور ماحول دونوں کے  حوالے سے مناسب نہیں یہاں کے لوگ اس طر...

Oops! This image does not follow our content guidelines. To continue publishing, please remove it or upload a different image.

"زوہا تو یہاں ہے نہیں میرے کپڑے اسی نے رکھے تھے اس نے پتہ نہیں گرم کپڑے رکھے بھی یا نہیں "

"اس نے اپنا بیگ دیکھا جس میں سلک اور مخمل کے شاہی لباس ہی تھے
"اوف ڈفر بولا بھی تھا کہ سادے کپڑے رکھنا"
" یہ میری جیکٹ لے لیجیے میں گزارا کر لوں گا"

"اتنے حاطم تائی بنے کی ضرورت نہیں ہے میں مینج کر لوں گی" "از یو وش" وہ کندھے اچکاتا آگے بڑھا جیٹ لینڈ کرنے والا تھا وہ سب بورڈنگ بریج کی طرف بڑھے ادا پر جہاز سے نکلتے ہی کپکپی طاری ہوگئی تھی درجہ حرارت ناقابل یقین تھا کویت میں سردیوں میں بھی درجہ حرارت کبھی 10 سے زیادہ نہیں گرا اور یہاں تو بالکل خون جما دینے والی سردی تھی سب لوگ پلین سے اتر چکے تھے۔ امیر نے پیچھے سے ادا کو اپنی طرف کھینچا اور زبردستی اپنی جیکٹ پہنا دی
"ہر وقت کی زد اچھی نہیں ہوتی سکون سے پہنی رکھیے بیمار پڑ گئیں تو مصیبت بھی مجھ پر پڑے گی ہتھوڑی دیر اسے اپنے اوپر رہنے دیں اتنی بھی غلیظ نہیں ہے جو آپ کو اپنے اوپر برداشت نہیں ہو رہی"
وہ اسے کندھوں سے تھامے باہر لایا اون کی جیکٹ پہنے کے باوجود اس کے دانت بج رہے تھے صد شکر تھا کہ جیکٹ پہن لی تھی۔ اس کی جیکٹ میں سی آتی تیز کولون کی مہک اس کے ہواسوں پر تاری ہو رہی تھی اس لیے گاڑی میں بیٹھتے ہی اس نے جیکٹ اسے واپس کر دی۔

ادا بنت عبدالحمید Where stories live. Discover now