قسط نمبر 15

8 3 0
                                    

"میں یہ ذمہ داری نہیں لے سکتا بابا سلطان میں جانشینی کے معیار پر نہیں اترتا اور مجھے بسام بھائی کے جانشین ہونے پر بھی کوئی اعتراض نہیں آپ جانتے ہیں مجھ سے یہ ذمہداری نہیں اٹھائی جائے گی اور نہ پی مجھے عام اور میڈیا کی کوئی سپورٹ حاصل ہے"

" آپ کا باپ ابھی سوچنے کے لیے زندہ ہے کہ کون اس پوسٹ کے لیے مناسب ہے اور کون نہیں میں بسام مزید پستی میں ڈوبنے نہیں دے سکتا"

"لیکن میرا انتخاب آپ کے لیے اور ملک کے لیے خسارے سے کم نہ ہوگا بابا آپ جانتے ہیں لوگوں کی میرے بارے میں رائے اور خیالات وہ مجھے قبول نہیں کریں گے"
"میں نے بتایا بھی تھا کہ یہ پوسٹ آپ کے لیے عارضی ہے لیکن آپ اس عارضی کرسی کو استعمال کر کے لوگوں کے دلوں میں مستقل گھر کر سکتے ہیں آپ میں بھی اپنی بہن جیسے صلاحیتیں ہیں بس تھوڑی پالش کی ضرورت ہے آپ کو اپنے چھپے ہنر کو باہر نکالنا ہے ایک طرح سے یہ آپ کا امتحان بھی ہے آپ میرے لیے نہ سہی اپنی کامیابی اور نیک نامی کی خاطر یہ عہدہ سنبھال لیں۔۔۔۔۔

_________________________________________

سلطان شہزادے بسام اندر آنا چاہتے ہیں" پہرے دار کی آواز سے اس کے پیپر پر چلتے ہاتھ رکے
"محل کے مقیموں کو میرے پاس آنے کے لیے کسی اجازت کی ضرورت نہیں بھیجو انہیں اندر" وہ پہرےدار پر برہم ہوا جب بسام اندر آیا
"بھائی آپ کو کب سے اجازت کی ضرورت پڑ گئی آپ جب چاہے آ جا سکتے ہیں اور مجھ پر حکم بھی چلا سکتے ہیں میرے لیے آپ کی حیثیت اب بھی بڑے بھائی کی ہی ہے"

"عہدے بدلنے سے رتبے بھی بدل جاتے ہیں تم میرے بھائی ہو یا نہ ہو دنیا کی نظر میں سلطان ہی ہو اور میری حیثیت میں اچھے سے جانتا ہوں میں اس قابل نہیں تھا تبھی تو بابا نے تمہیں مجھ پر فوقیت دی خیر چھوڑو گھڑے مدعے کیوں کھودنے، اچھا تو بتاؤ اب بھی تم ذوہا میں دلچسپی رکھتے ہو"

"بھائی میرا عہدہ ضرور بدلا ہے لیکن محبت وہی ہے مجھے اس میں دلچسپی نہیں تھی جو اب مانند پڑ جاتی میں اس سے محبت کرتا ہوں اور کرتا رہوں گا"
"شادی کرو گے ذوہا سے؟"
"سچ کیا میں ٹھیک سن رہا ہوں آپ راضی ہیں مگر ماں وہ کیسے مانیں گی"

"میرے ماننے نہ ماننے سے کوئی فرق نہیں پڑتا زندگی تم دونوں نے گزارنی ہے تو فرق بھی تم لوگوں کو ہی پڑنا چاہیے اور ماں کو منانا میرا کام ہے لیکن اس سے پہلے تمہیں میرا ایک کام کرنا ہو گا"
"ایک نہیں ہزار کام کرنے کو تیار ہوں سچ پوچھیں تو آپ نے مجھے زندگی کی نوید سنا دی زوہا کو بھی اسی بات کا ڈر تھا کہ ماں نہیں مانیں گی اب تو اسے میرا پروپوزل ایسیپٹ کرنا ہوگا "
"ٹھیک ہے جسا کہوں ویسا کرنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔"
_________________________________________

"کیپٹن آدھین! آخر اور کتنا وقت درکار ہے آپ کو معلومات نکالنے کھ لیے"
"شہزادے بسام ہمیں اپنی پوری ٹیم کو پہلے بریفنگ دینا ہوتی ہے اس کے بعد مشن پر کام ہوتا ہے آپ صبر رکھیے محل میں اس حوالے سے کوئی بات سننے میں ہو تو بتائیے"
"ہمممم کچھ خاص نہیں بس میں نے بابا سلطان کو فون پر کسی سے ادا کا ذکر کرتے سنا تھا غالباً ادا کی خیریت معلوم کر رہے تھے "

ادا بنت عبدالحمید Where stories live. Discover now