قسط نمبر 16

9 3 0
                                    

آدھی رات کے کا وقت تھا ہر جگہ اندھیرا چھایا ہوا تھا ایسے میں امیر اپنے کمرے میں بیٹھا لیپ ٹاپ کے آگے جھکا کام کرنے میں مصروف تھا جب اس کی توجہ موبائل فون کی گھنٹی نے کام سے ہٹائی۔

ٹیم 27 کی ایک سیکرٹ ایجنٹ جو کہ پس پشت اپنی ٹیم کے لیے مخالفین کا ڈیٹا اکٹھا کرتی تھی کمانڈر امیر سے بولی:
"کمانڈر امیر میں آپ کو ایک میل سینڈ کر رہی ہوں جس میں کرائے کے غنڈوں اور فوجیوں کے بارے میں کچھ معلومات موجود ہیں۔ وہ ملکہ پر حملہ کرنے والوں میں سے بھی ہوسکتے ہیں۔ میں چاہتی ہوں کہ آپ اس پر گہری نظر ثانی کریں اور اس کے لیے بادشاہ اور ملکہ سے مشورہ کرنا بھی مفید ہو سکتا ہے۔"
"اوکے زرتاشہ آئی ول ریڈ"
وہ فائل کا مکمل مطالعہ کرنے کے بعد تین بجے کے قریب فارغ ہوا وہ تہجد کی نماز ادا کرنے کے لیے باہر جانے لگا جب ادا کے کمرے سے دھڑام کی آواز آئی اس نے ادا کے کمرے میں قدم بڑھائے جہاں وہ اسے بیڈ کی بجائے زمین پر پڑی ملی
"یہاں کیا کر رہی ہیں آپ؟" "تیرنے کی پریکٹس کر رہی تھی" نظر بھی آ رہا تھا پھر بھی پوچھنے پر ادا کو چڑ ہونے لگی "دیکھ کیا رہے ہو مجھے واش روم تک چھوڑ آو"
"وہاں بھی تیرتی ہوئی ہی چلی جائیں اچھا تیر لیتی ہیں کیری اون"
"شٹ اپ تم مجھے بہت ٹارچر کررہے ہو میں بابا سلطان سے تمہاری شکایت کروں گی"
"کیا کنڈر گارڈن کے بچوں کی طرح ننھی منی سے دھمکیاں سے رہی ہیں مجھے آپ کے بابا سلطان کا کوئی ڈر نہیں" اس نے آگے بڑھ کر اسے اپنے بازوؤں میں اٹھایا اور واشروم لے گیا۔
"باہر ہوں فارغ ہو کر آواز دے دیجیے گا کہیں پھر تیراکی شروع مت کرنے لگ جائیے گا"
"تم میرے ہاتھوں قتل ہو جاو گے"
"ضرور پہلے واش روم کا کام ختم کر لیں مجھے نماز بھی ادا کرنی ہے"

"وہ اسے کمرے میں چھوڑ کر نماز ادا کرنے چلا گیا نماز ادا کرنے کے بعد دعا کے لیے ہاتھ اٹھائے تو اپنے ماں باپ کا چہرہ اور ان کے پیچھے چھپی تلخ حقیقتیں یاد آنے لگیں، وہ ہر دعا میں خدا سے اپنی ماں کے ناقابل معافی گناہ کی بخشش طلب کرتا ایسا سوچ سوچ کر ہی اس کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے کہ اس کی ماں اس کے باپ کے ساتھ وہ سب کچھ نہ کرتی تو شاید آج وہ تینوں ساتھ ہوتے"

ادا کو اس کی کڑوی کسیلی باتیں سن کر نیند کہاں آنی تھی وہ لنگڑاتی ہوئی باہر نکلی جہاں بالکنی سے سرد ہوا کے جھونکے ماحول کو مزید سرد بنا رہے تھے امیر بالکنی میں زمین پر جائے نماز بچھائے قرآن پاک کی تلاوت کر رہا تھا ادا کو اس کی آواز بہت بھائی اس کیے وہ وہیں کھڑی اسے سنتی رہی امیر جب قرآن بند کر کے اٹھا اسے اپنے پیچھے پایا تو اسے کوفت ہونے لگی وہ تنہائی میں عبادت کرنے کا عادی تھا لیکن ادا کی موجودگی میں اسے تنہائی میسر نہ تھی
" کیا چاہیے آپ کو" "کچھ نہیں بس نیند نہیں آ رہی تھی " "تو یہاں کھڑے رہنے سے نیند آ جائے گی"
"تم ہر وقت میرے ساتھ تلخ کلامی کیوں کرتے ہو تمہارا کوئی ادھار لیا ہے میں نے جو ادا کرنا ہے یا کوئی چیز چرا لی ہے میں نے"

ادا بنت عبدالحمید Where stories live. Discover now