قسط نمبر 20

8 3 0
                                    


"ائیر پیس سے آتی زمری کی آواز سے تمام ایجینٹ چوکس ہوئے ادا کی گردن زمری کے بازوؤں میں ہی تھی جب پیچھے سے پسٹل کی گولی اس کی کھوپڑی میں دھنس گئی جس کے ساتھ ہی خون کے فوارے اس کے سر سے نکلے جو ادا کا چہرہ بھی بھگو چکے تھے۔

زمری کے ساتھی حرکت میں آنے سے پہلے ہی ایک ایک کر کے زمین بوس ہوتے گئے ان میں سے ایک شخص نے اپنی بندوک کا نشانہ ادا پر باندھا جب دور سے یہ دیکھتا رومان اس کی طرف لپکا ادا کو اپنے پیچھے کرتا وہ اس کے حصے کی گولی دل کے مقام پر کھا چکا تھا جبکہ گولیوں کی آوازیں ادا کی زوردار چیخ سے تھمیں زمری سمیت اس کے تمام کارندے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے لیکن ان سب کے ساتھ رومان بھی اپنی آخری سانسیں لے رہا تھا۔
امیر جو کہ مین دروازے سے فائر باندھا رہا تھا رومان کو زمین بوس ہونے سے پہلے اپنے ہاتھوں میں تھام چکا تھا۔
"Area cleared sir!"
ائیر پیس سے آتی آواز رومان کی کراہون کے درمیان گڈمڈ ہوگئیں جب رومان امیر کا ہاتھ اپنے کانپتے ہاتھوں سے پکڑ کر بولا
"میں ملکہ کی حفاظت نہیں کر سکا مجھے معاف کررررر ۔۔۔۔۔۔۔۔دی۔۔۔۔دیجئے۔۔۔۔۔گگگگگگااا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ کہتے ہی وہ اکھڑے اکھڑے سانس لینے لگا ادا اپنے منہ پر ہاتھ رکھے سسکیوں کو دبا رہی تھی کچھ ہی دیر بعد امیر کی ٹیم کے دو تین کارندے رومان کے پاس آئے اور اسے اٹھائے باہر کھڑی ایمبولینس میں ڈالا۔۔۔۔۔۔۔۔

امیر فرش پر بیٹھا اپنے ہاتھوں کو گھور رہا تھا جو رومان کے خون سے رنگے تھے ادا نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر دباؤ ڈالا جیسے اسے حوصلہ دے رہی ہو لیکن امیر نے اس کا ہاتھ اس قدر شدت سے جھٹکا کہ وہ دو قدم آگے کو لڑکھڑائی اور پلٹ کر اسے دیکھا جو خونخوار نظروں سے اسے گھور رہا تھا امیر ادا کے قریب آیا اور دونوں کندھوں سے تھام کر اسے جھٹکا دیا اور اس پر برسا "آپ کی بھلائی اسی میں ہے کہ رومان زندہ بچ جائے اگر اسے کچھ بھی ہوا تو آپ کو میرے قہر سے کوئی بچا نہیں پائے گا۔۔۔۔۔۔خود  سلطان بھی نہیں " اس نے اسے اپنے دور دھکیلا اور وہاں سے نکل گیا پیچھے ادا اپنے آپ کو کوستی رہی کہ کاش وہ گھر دے باہر نہ نکلتی اسے اپنی جان کی پرواہ نہیں تھی لیکن وہ  رومان کی موت کی وجہ بن سکتی تھی یہی بات اسے اندر ہی اندر ملامت کر رہی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔

"ڈاکٹر میرا بھائی کیسا ہے وہ ٹھیک ہو جائے گا نا"
امیر ڈاکٹر کے ساتھ چلنے لگا جو آئی سی یو میں رومان کا چیک آپ کر کے وہاں سے جانے لگے
"ہمیں جلد از جلد آپریشن کر کے گولی نکالنی ہے آپ حوصلہ رکھیں اور دعا کریں"

_________________________________________


زوہا محل واپس جا چکی تھی اب اس کا مشن محل کی راز پوشی نہیں بلکہ جلال کی جاسوسی کرنا تھا۔ جلال اس سے محبت کا دعوٰی کر چکا تھا لیکن اسے اس کی محبت کو آزمانا تھا دوسرے لفظوں میں اس کی محبت کو ہی مہرا بنا کر اپنا ٹاسک مکمل کرنا تھا لیکن دل کی کسی کونے میں جلال کو دھوکہ نہ دینے کی صدائیں آنے لگیں "اگر انہیں معلوم ہوگیا تو؟ کیا کسی کے جذبات سے کھیلنا ٹھیک ہے؟"
ہو سکتا ہے انہیں کی محبت سچی نہ ہو اب تو وہ سلطان بھی بن چکے ہیں کوئی اور ڈھونڈ لی ہو گی"

ادا بنت عبدالحمید Where stories live. Discover now