قسط نمبر 8

11 3 0
                                    

ٹیم نمبر 27 جس کے کل 10 ممبر تھے ایک قطار میں کھڑے اس کے آنے کا انتظار کر رہے تھے جب وہ زوہا جس نے اس کا سفری بیگ پکڑا ہوا اس کے ساتھ ہال میں نمودار ہوئی۔۔۔۔۔ اس کے وہاں آتے ہی سب نے اسے سیلوٹ کیا۔۔۔۔۔۔۔
"ایک ملکہ نہیں عام شہری ہونے کے ناطے اتنا رسمی ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ کمانڈر امیر حیدر " ایک قدم اس کی طرف بڑھاتے وہ بولی "امیر چوکس ہوا "اپنی پہلی ملاقات سے ہی میں آپ کا شکریہ ادا نہ کر سکی لہذا آج آپ کی تمام ٹیم کے سامنے آپ کی دل کی گہرائیوں سے شکر گزار ہوں۔۔۔۔۔۔

"میں موت کے منہ سے نکل کر یہاں آپ کے سامنے کھڑی ہوں صرف اور صرف کمانڈر امیر کی وجہ سے۔ اگر وہ تب میری جان نہ بچاتے تو آپ شاید میرے قل پڑھ رہے ہوتے۔ بہت شکریہ" ایک آخری بار وہ سلطان کے گلے لگتی باہر نکلی
وہ ٹیم کے ہمراہ گاڑی پر سوار ہونے لگی امیر کو اس کے لہجے سے تشویش ہوئی کیا یہ ایک خواب تھا کہ ملکہ عالیہ اس سے تمیز کے دائرے میں رہتے ہوئے بات کر رہی ہیں یا پھر کوئی چال اوف ۔۔۔۔۔۔۔
وہ اپنی گاڑی میں پیر رکھنے ہی والی تھی کہ ایک زوردار فائیر کی آواز فضا میں بلند ہوئی جس کی گولی کا نشانہ ادا تھی گولی اس کے کے پیٹ میں پیوست ہو چکی تھی امیر ادا کو تھامنے کے لیے آگے بڑھا جو زمین بوس ہونے والی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔ اسے محل کی ایمبولینس میں لٹائے امیر اور ناز ہسپتال لے کر جا رہے تھے۔ تکلیف کے باعث وہ کراہ رہی تھی امیر اس کا ہاتھ تھامے اسے درد برداشت کرنے میں مدد دے رہا تھا ناز ایمبولینس میں موجود اوزار استعمال کرکے اس کی گولی نکالنے لگی جب امیر نے اسے روکا "کیا تم یہ سب جانتی ہو اگر کچھ گڑبڑ ہوگئی تو؟"

" سر مجھے کرنے دیجئے ملکہ کے پاس زیادہ وقت نہیں ہے ہسپتال یہاں سے پچاس کلومیٹر کے فاصلے پر ہے محل کے ڈاکٹر آج چھٹی پر ہیں اس لیے مجھے گولی نکالنے دیجئے ہسپتال جاتے تک زیادہ خون بہہ جائے گا۔۔۔۔۔
ناز گولی اس کے جسم سے نکال چکی تھی لیکن خون فواروں کی صورت میں بہے جا رہا تھا "سر گولی نہایت نازک جگہ پر لگی ہے جلد سے جلد ہسپتال پہنچنا ہوگا میں فلہال ان پر وزن پریشر ڈال رہی ہوں تاکہ ان کا خون بہنا کم ہو سکے " وہ اپنے دونوں ہاتھ اس کے پیٹ پر رکھ کر زخم کو دبانے لگی کہ خون بہنا کم ہوجائے لیکن اس کے اس عمل سے ادا کراہنے لگی اور امیر کے ہاتھ پر اس کی گرفت اور مضبوط ہوگئی
"میں مزید برداشت نہیں کر سکتی" ادا کی لڑکھڑاتی آواز آئی "ملکہ۔۔۔۔۔۔ ناز کیا ہوا اب "سر میم کا بلڈ نکنلنے کی وجہ سے بی پی گر رہا ہے یہ زیادہ خطرناک ہو سکتا ہے"
"کمانڈر امیر" "ملکہ؟!" "اس نے امیر کے ہاتھوں پر اپنا دوسرا ہاتھ بھی رکھا "اگر میں نہ بچ پائی تو وعدہ کرو گے؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔" "ملکہ آپ کا ہر حکم سر آنکھوں پر کیا وعدہ لینا ہے آپ کو؟" وہ گہرے سانس لیتے ہوئے بولی "اس واقعے میں اپنے آپ کو قصور وار مت سمجھنا!"

"نہیں میں ہی قصوروار تھا اور قیامت تک رہوں گا مجھے اپنے آپ پر بہت تکبر تھا اگر آپ کو کچھ ہو گیا تو تاقیامت میں خود کو ہی اس کا ذمہ دار سمجھوں گا میں سلطان کے پاس کس منہ سے جاؤں گا میں نے وعدہ کیا تھا کہ اس مشن کے کامیاب ہونے پر ہی لوٹوں گا مجھے آپ سے شادی کرنی ہے آپ کو بچانا ہے میں آپ کو کچھ ہونے نہیں دوں گا یہ وعدہ ہے امیر کا" ادا نے ایک گہری سانس ہوا میں خارج کی
"ٹھیک ہے پھر شادی کا انتظام کروائیے" وہ یہ کہتی آٹھ کر بیٹھ گئی اور اپنے ہاتھ پر ٹیپ سے لگی ڈرپ جس کی سرینج سرے سے ہی غائب تھی کھینچ کر اتاری
امیر کو دن میں تارے نظر آرہے تھے آخر ہو کیا رہا تھا

"گاڑی روکو ادا کے کہنے کی دیر تھی ٹیم 27 کا ہی ایک میمبر جو ایمبولینس چلا رہا تھا بریک لگائے ایمبولینس کا دروازہ کھولا اور ادا باہر نکلی ساتھ ہی وہ مرسیڈیز اور ایک فراری جو ایمبولینس کے پیچھے ہی آرہی تھیں رکیں اور ٹیم کے باقی میمبرز باہر آئے
امیر ابھی بھی ایمبولینس میں بیٹھا یہی سوچ رہا تھا کہ اس کے ساتھ ہوا کیا۔۔۔

"ادا اپنی مرسیڈیز میں بیٹھنے لگی جب امیر نے دروازہ بند کر کے اس کا راستہ روکا "رکیں!" کیا مجھے کوئی بتانا پسند کرے گا کہ یہ کیا کھیل رچایا گیا" وہ چلا اٹھا تھا۔ سب نظریں نیچے جھکائے ادا کے بولنے کا انتظار کرنے لگے..........

_________________________________________

فلیش بیک

"میں سمجھ گئی کہ آخر آپ کیا کہنا چاہتے ہیں یہ آپ ہی نے مجھے سکھایا ہے نہ کوئی بھی فیصلہ کرنے کے لیے اپنے جذبات کا استعمال نہ کروں اور اپنی جان پر کھیل کر اپنے عہدے کی حفاظت کروں۔ چونکہ آپ کو اس آدمی پر مکمل بھروسہ ہے کہ وہ میری حفاظت کرے گا ۔۔۔۔۔۔لیکن وہ مجھ سے شادی نہیں کرے گا اس لیے مجھے اس کے لیے کوئی ایسا راستہ تلاش کرنا ہے کہ اس کے کیے انکار کرنا ناگزیر ہو۔ اور مجھے اس میں آپ کی رضامندی درکار ہے باقی میں وہ سب کچھ کرنے کو تیار ہوں جو آپ لوگ مجھ سے چاہتے ہیں مجھے بس ایک بار اسے آزمانے دیجئے۔۔۔۔۔۔۔۔

ہال میں ٹیم 27 امیر سے خفیہ ادا سے ملی جو ادا کا ہی حکم تھا
"پلین صرف اس صورت میں کامیاب ہوگا جب آپ سب اس میں کارپوریٹ کریں گے! کیا آپ میرے پلین میں میری مدد کریں گے؟" " یس میم ہال میں موجود تمام افراد نے ہامی بھری۔۔۔۔۔۔۔

حال

یہ ایک ٹیسٹ تھا جس میں آپ شاندار طریقے سے کامیاب ہوئے۔۔۔۔
"ٹیسٹ کیسا ٹیسٹ؟"
آپ کو اپنے چند منٹ پہلے کہے گئے الفاظ تو یاد ہوں گے جو کہ کچھ یہ تھے

"میں ہی قصوروار تھا اور قیامت تک رہوں گا مجھے اپنے آپ پر بہت تکبر تھا اگر آپ کو کچھ ہو گیا تو تاقیامت میں خود کو ہی اس کا ذمہ دار سمجھوں گا میں سلطان کے پاس کس منہ سے جاؤں گا میں نے وعدہ کیا تھا کہ اس مشن کے کامیاب ہونے پر ہی لوٹوں گا مجھے آپ سے شادی کرنی ہے آپ کو بچانا ہے میں آپ کو کچھ ہونے نہیں دوں گا یہ وعدہ ہے امیر کا"
امیر نے اپنے ہاتھوں کی مٹھیاں بند کر کے اپنے غصے کو دبانے دبانے کوشش کی۔۔۔۔

"اس صورت میں میں اس مشن کو قبول جو میں پہلے ہی کر چکی تھی آپ کو اپنی غلطی کی اصلاح کرنے کا موقع دوں گی۔۔۔تاکہ آپ کو بعد میں پچھتاوا نہ ہو۔۔۔۔۔
"لیکن میں۔۔۔۔۔"آپ ایک سپاہی ہیں" وہ اس کی بات کاٹتی ہوئی بولی اور آپ اپنے الفاظ واپس نہیں لے سکتے۔۔۔۔۔۔۔ کیونکہ میں آپ کا ہر لفظ ریکارڈ کر چکی ہوں" امیر کا منہ پورے کا پورا کھل گیا

"وہ غصے سے پاگل ہونے والا تھا اور آنکھیں ضبط سے لال ہوچکی تھیں لیکن اس کے سامنے ایک لفظ کہنے کی جرت ہوتے ہوئے بھی اجازت نہ تھی وہ مجبوری کی اس سطح پر تھا جس پر ایک پیاسے کے پاس پانی تو ہو لیکن اسے پینے کی اجازت نہ ہو دوسروں کے سامنے بنا شیر ادا کے سامنے بھیگی بلی بنے سر جھکائے کھڑا تھا کون جانتا تھا کہ اس نے کتنا گہرا وار کیا تھا اس پر وہ بھی صرف بدلہ لینے اور اسے نیچا دکھانے کی خاطر

"آپ سب کا بھی شکریہ آپ نے اس پلین کو بہت اچھے طریقے سے نبھایا۔۔۔۔۔ امیر کا جھکا سر اٹھا اور وہ چلایا " سب نے نبھایا" اور جھٹکے سے اپنا بازو ایمبولینس کی دروازہ پر مارا اور ناامیدی کے عالم میں سب کو ایک نظر دیکھتا وہاں سے نکل گیا......

_________________________________________

ادا بنت عبدالحمید Where stories live. Discover now