قسط نمبر 6

10 3 0
                                    

"کمانڈر! باس نے آپ کو کسی خاص مشن کی بریفنگ دینے کے کیے بلایا ہے "خاص مشن" " جی آپ کو آج رات آٹھ بجے الاحمدی پیلس پہنچا ہے وہاں باس آپ کا انتظار کر رہے ہوں گے" ناز اسے باس کی طرف سے آیا گیا میسج سنانے لگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔

امیر پیلس پہنچا تو اسے ایک میٹنگ ہال لے جایا گیا جہاں تھوڑی دیر بعد سلطان عبدالحمید کچھ پولیس آفیسرز اور اس کے باس عادل آفندی ہال میں داخل ہوئے "تشریف رکھئیے " اپنی کرسی سنبھالتے سلطان نے کہا
" یہاں آپ سب کو بلانے کا مقصد آپ سب سے ایک انتہائی پیچیدہ موضوع کے متعلق مشورہ لینا تھا۔۔۔۔۔جیسا کہ آپ سب کو میں نے پہلے بتایا تھا ملکہ ادا بنت عبدالحمید کے ملکہ بننے سے جہاں رعایا بہت خوش ہے وہاں ان کے بے شمار دشمن بھی ہیں پہلے انہیں گھڑ سواری کرتے ہوئے گولی کا نشانہ بنایا گیا پھر کیڈنیپ کر کے یرغمال بنانے کی کوشش کی گئی جو کہ عادل صاحب کی ٹیم کی امداد اور کوششوں کے عوض یہاں بحفاظت پہنچ پائیں"

"لہٰذا میں نے عادل صاحب سے اس بارے میں مشورہ لیا ہے کہ آیا ادا کو دوہا واپس بھیج دیا جائے یا نہیں ؟ دراصل مجھے ملکہ کے لیے ایک محفوظ ٹھکانے کی ضرورت ہے جسے کوئی جانتا نہ ہو " سلطان نے اپنی رائے پیش کی

جنرل عادل نے کہا "میرے ذہن میں ایک جگہ ہے جو پاکستان کے ایک شمالی علاقے ہنزا کے گاؤں میں واقع ہے کوئی عام شخص اس مقام تک نہیں پہنچ سکتا اور سب سے اہم بات ہماری خاص فورسز اسی علاقے میں ایک مشن پر سرگرم ہیں جس کا مطلب چوبیس گھنٹے کی سیکیورٹی البتہ وہاں رہائش رکھنے کا اصول کسی آرمی یا سیکرٹ ایجنٹ سے کوئی نہ کوئی رشتہ "
"تمہارا مطلب اس سلسلے میں ادا کی کسی آفیسر سے شادی کی جائے" "جی بلکل"

"میں جنرل عادل کی بات پر متفق ہوں اگر ملکہ کسی ملٹری یا سیکرٹ ایجنٹ آفیسر سے شادی کر لیتی ہیں تو ان کا ایک عام شہری کی طرح اس علاقے میں رہنا کوئی مشکل نہیں کیونکہ وہ علاقہ انہیں فورس کے زیرے استعمال ہے اس طرح ملکہ کا ٹھکانہ مزید محفوظ ہو جائے گا"۔۔۔۔۔۔۔۔
"لیکن میرے خیال سے ملکہ اس جگہ رہنے پر راضی نہیں ہوں گی"
"اور تمہیں ایسا کیوں لگتا ہے" سلطان نے پوچھا " میں نے ملکہ کو اب تک جتنا جانا ہے وہ ان لوگوں میں سے ہیں جو اپنے دل کی مانتے ہیں آپ یا ہم میں سے کسی کے کچھ کہنے سے وہ اپنے موقف سے ہلنے والی نہیں وہ لوگوں کے سامنے نہیں جھکتیں، تکبر ان کا پیشہ ہے، ان کا خود پر یقین چٹان سے مضبوط ہے اور ان کی جنگجوانہ صلاحیتیں؛ وہ کسی کو بھی زیر کر سکتی ہیں ان کی شان کے برخلاف وہ کسی صورت اسے جگہ نہیں رہیں گی۔" محظ جزیرے پر دو چار دن میری بیٹی کے ساتھ رہے ہو اور اسے مجھ سے بہتر جان گئے بہت خوب! تمہارا مشاہدہ تعریف کے قابل ہے۔" سلطان امیر کی گفتگو سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے
ادا زوہا کے ہمراہ میٹنگ ہال کی طرف پہنچی جہاں پہرے کے طور پر چار پانچ گارڈز تعین تھے " مجھے بابا سلطان سے ملنا ہے" " سلطان مسٹر عادل اور دیگر افراد کے ساتھ میٹنگ کر رہے ہیں معافی چاہتا ہوں لیکن کسی کو بھی بالخصوص آپ کو اندر جانے کی اجازت نہیں" " واہ اب مجھ پر بھی پابندیاں لگائیں گے بابا: وہ بے یقینی کے عالم میں اپنے کمرے میں چلی گئی
_________________________________________

ادا بنت عبدالحمید Where stories live. Discover now