قسط نمبر 2

22 5 0
                                    

ادا اور سلطان کسی ملکی مسئلے پر سلطان کی شاہی لائیبریری میں بات چیت کر رہے تھے۔ جب بھی سلطان ادا یا کوئی سرکاری افسر کسی ملکی مسئلے پر زیر بحث ہوتے کسی کو بھی ان کی پرائیویسیی میں مداخلت کرنے کی اجازت نہ ہوتی۔



ادا اور سلطان کسی ملکی مسئلے پر سلطان کی شاہی لائیبریری میں بات چیت کر رہے تھے۔ جب بھی سلطان ادا یا کوئی سرکاری افسر کسی ملکی مسئلے پر زیر بحث ہوتے کسی کو بھی ان کی پرائیویسیی میں مداخلت کرنے کی اجازت نہ ہوتی۔

Oops! This image does not follow our content guidelines. To continue publishing, please remove it or upload a different image.

شاہی لائیبریری




ایک گارڈ اندر آیا اور کہا" سلطان خاتون زینب بنت عبدالحمید شرف باریابی چاہتی ہیں"

"حیرت ہے انہیں میری یاد کیسے آ گئی ضرور کوئی مسئلہ درپیش آیا ہوگا یا پھر ان کے صاحبزادے کوئی نا کوئی کام سرانجام دے بیٹھے جسے سلجھانا ہمارے توانا کندھوں کی ذمہ داری ہے"
سلطان عبدالحمید اپنی بیوی کے کڑوے سچ کو بیان کرنے لگے

"بابا ہو سکتا ہے انہیں کوئی ضروری بات کرنی ہو ہر وقت منفی سوچیں مت رکھا کریں ذہن میں اور آپ کے پاس جب تک ادا ہے آپ کی تمام ذمہ داریاں میری تو پھر آپ تواناں کیسے ہوئے"

" بس اسی بات کا تو حوصلہ ہے بیٹی ورنہ مجھے تو یہ لوگ ایک دن نہ پوچھیں"

"ایسا کچھ نہیں ہے بابا" "بھیجو اندر انہیں" ادا نے گارڈز کو کہا

زینب خاتون اندر آئیں اور کہا " سلطان اگر مضحمت نہ ہو تو میں آپ سے چند گھڑی تنہائی میں بات کرنا چاہتی ہوں اگرچہ انہوں نے ادا کو باہر جانے کا نہیں بولا لیکن ان کا اشارہ ادا کو باہر کا راستہ دکھانے کا تھا"

"میں پھر آؤں گی بابا"
ادا ان کی بات سمجھ گئی اور وہاں سے رخصت ہوئی

"جی کہیے کیا کہنا ہے آپکو"

"سلطان میں ایک انتہائی پیچیدہ مسئلہ لیکر آپ کے پاس آئی ہوں دراصل میرے بھائی اور قطر کے امیر شاہ اسحاق بن عبدالعیوب اپنے صاحبزادے احمد بن اسحاق کے لیے ہماری بیٹی ادا بنت عبدالحمید کا ہاتھ مانگنا چاہتے ہیں۔"

"کیا تم نہیں جانتی کہ ادا کو ہم کویت کی سلطنت سونپنا چاہتے ہیں "

"سلطان ایک شہزادی کے لیے اس سے بڑھ کر اعزاز کی بات کیا ہوگی کہ انہیں ایک محل سے دوسرے محل یعنی ایک شاہی خاندان سے دوسرے شاہی خاندان میں رخصت کر دیا جائے۔ احمد بن اسحاق کے لیے دنیا بھر سے شاہی خاندانوں کے رشتے آ چکے ہیں لیکن میں نے پہلے ہی چچا کو زبان دے رکھی تھی کہ ہم اپنے بھتیجے کو اپنی بیٹی ہی دیں گے۔ یہ نہ ہو ایک ہیرا ہاتھ سے نکل جائے احمد کا کردار اور اخلاق ساری دنیا جانتی ہے اور عنقریب وہ قطر کا سلطان بننے جا رہا ہے ہماری بیٹی کو اور کیا چاہیے"

ادا بنت عبدالحمید Where stories live. Discover now