قسط نمبر 13

13 3 0
                                    

"یہ کیا ہے" ہماری زبان میں اسے بریانی کہتے ہیں یہاں شاہی پکوان تو بننے سے رہے اس لیے آپ کو میرے ہاتھ کا کھانا ہی کھانا پڑے گا"

"ماشاءاللہ سے ساری سگھڑ لڑکیوں والے گن ہیں ہماری میرا مطلب ہمارے کمانڈر میں "رومان نے لقمہ دیا جس پر امیر نے اسے سخت گھوری سے نوازا لیکن ادا کی ہنسی چھوٹ گئی۔۔۔۔۔۔

_________________________________________

وہ لیپ ٹاپ کے آگے جھکا کام کر رہا تھا اپنا کام مکمل کرنے کے بعد اس نے اپنی گردن پیچھے کی طرف گرائی اور دونوں بازو سٹریچ کیے۔ اپنے پرسنل کیبن جو اسی گھر میں چھوٹی سی جگہ نام دیا گیا تھا وہاں سے نکل کر لاونچ میں گیا جہاں ادا ایک فائل کی ورک گردانی کر رہی تھی وہ اس کے سامنے والے صوفے پر بیٹھ گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بات کا آغاز کچھ اس طرح کیا
کیسا چل رہا ہے سب کچھ کوئی پریشانی تو نہیں آپ کو یہاں"
"ایک مہینے سے یہاں بغیر مقصد کے ڈرے ہوئے کبوتر کی طرح بیٹھی ہوں اور کہتے ہو کیسا چل رہا ہے"

"معذرت میں پچھلے کئی دن کام میں بزی رہا دراصل میں شہزادے جلال اور شہزادے بسام کے بارے میں آپ سے کچھ معلومات لینا چاہتا تھا اب چونکہ آپ کے کیس میں بھی میرے شمولیت لازمی ہے اس لیے آپ سے مدد لینی پڑی آپ کا مشکور ہوں گا اگر کچھ بتا دیں تو"
"اگر آپ مشن کا بوجھ اپنے کندھوں پر رکھ ہی چکے ہیں تو اس کو نبھائیں بھی مجھ سے کسی مدد کی توقع مت رکھیے گا"

"بوجھ تو میں کئی اور چیزوں کا بھی اٹھا رہا ہوں بہرحال میرا مقصد صرف اصل وکٹم تک پہنچنا تھا آپ محل کی ایک فرد تھیں اس لیے آپ سے بہتر میرے سوالوں کے جواب کوئی اور نہیں دے سکتا"
"ٹھیک ہے لیکن ایک صورت میں۔۔۔۔۔"

"رولز بہت آسان ہیں جو پہلے تھک گیا وہ ہارا"
"ہارنے والا وہی کرے گا جو جیتنے والا بولے گا"
"ڈن؟ "ڈن"

وہ دونوں ٹریڈ مل پر دھوڑ رہے تھے ادا اسے چیلنج تو کر چکی تھی لیکن اب اس کا سانس پھول رہا تھا اس کا اصل مقصد صرف ٹائم پاس کرنا تھا جو اس اب اسے اچھا خاصہ تھکا چکا تھا اسے سانس لینے میں دشواری ہونے لگی تھی دوسری طرف امیر بلکل نارمل انداز میں ٹریڈ مل پر بھاگ رہا تھا وہ سانس لینے کے لیے تھوڑا سا رکی تھی جبکہ ٹریڈمل کا الیکٹرک میٹ چل رہا تھا اس کا پاؤں مڑا اور منہ کے بل وہ زمین پر گری امیر نے اسے دیکھ کر ہنسی دبائئ پھر وہ اس تک پہنچنا
"چیلنج میں جیتا اور آپ مجھے تمام ڈیٹیلز اور ان تمام سوالات کے جواب یہاں پر ہل کر کے کل صبح تک دیں گی"
"اسے لگا وہ اسے اٹھنے میں مدد دینے آیا تھا لیکن وہ اپنا کام بتاتا نکلتا بنا" ہاتھ میں پکڑی فائل پر اس کی گرفت مضبوط ہوئی "کمانڈر امیر تمہیں تو ہرا کر رہوں گی"

_________________________________________

"یس میم میں کل تک آپ کو انفارم کر دوں گی" وہ ادا سے فون پر بات کر رہی تھی جب اپنے پیچھے کسی کی موجودگی کا احساس ہوا وہ پیچھے مڑی تو کوئی نہیں تھا سرونٹ کواٹر میں موجود اپنے کمرے میں جاتے ہوئے اسے کسی سائے کا گمان ہوا وہ ڈرتی ہوئی اپنے کمرے میں گئی جب کسی نے اس کا بازو کھینچا اور کمرے کا دروازہ بند کیا۔۔۔۔۔۔
زوہا نے چیخ مارنے کے لیے منہ کھولا ہی تھا جب کسی نے اس کے منہ پر ہاتھ رکھا اور اسے شور کرنے سے منع کیا۔۔۔۔۔۔۔
جلال نے بورڈ پر ہاتھ مار کر کمرہ روشن کیا اسے دیکھ کر زوہا کی آنکھیں حیرت سے کھل گئیں

ادا بنت عبدالحمید Where stories live. Discover now