ڈے فائیو

3.1K 169 82
                                    

بھائی آج آپ بتا دے مجھے آپ کی ہمت کیوں نہیں ہوتی - حارث اٹھا اور المان کے پاس آکر بولا
آپ جانتے ہیں آپ کا کتنا انتظار کیا ہے میں نے - حارث سسکی لیتے ہوئے بولا المان اب بھی خاموش تھا
آ... آپ ک..... کے ل.... لیے .. م ی ں کت نا رو یا ہو - حارث کے رونے میں تیزی آرہی تھی
آ پ ن ے.... مجھ ے... کت ...نا رلا ....یا  ہے جانتے ہیں...... یہ بات آپ - حارث کے الفاظ بے ربط تھے
المان گھٹنوں کے بل بیٹھا اور حارث کو گلے سے لگا لیا
المان کے یہ کرنے کی دیر تھی کہ حارث ہچکیوں سے رونے لگا
المان کی آنکھوں سے بھی آنسو رواں تھے
ڈھیروں سوال ہوئے بھی اور بغیر بولے جواب بھی مل گئے
حارث کو المان کا انتظار تھا اور المان جانتا تھا کہ حارث کو انتظار ہوگا اس لیے وہ اس کا سامنا نا کرپایا ۔
بھیا آپ کو میری یاد نہیں آتی تھی - بہت رونے کے بعد بہت سے غم آنسوؤں کے ذریعے بہا دینے کے بعد جب وہ دونوں چپ ہوگئے تو حارث نے المان سے کہا
کہنے کا انداز ایسا تھا کہ اس سے گزرے سالوں کی اذیت کا جواب مانگا جارہا ہو اسے بتایا جارہا ہو کہ مجھے آپ کی یاد بہت آئی کیا آپ کو میری یاد نہیں آئی
یا شاید وہ جاننا چاہتا تھا جو اذیت اس نے گزاری ہے اس سے اس کے بھیا کو بھی گزرنا پڑا ہے یا نہیں
اور وہ چاہتا تھا کہ اسکا جواب "نا" ہو کیونکہ وہ نہیں چاہتا تھا کہ جو اذیت اس نے گزرے سالوں میں گزاری ہے اسی اذیت سے المان بھی گزرا ہو
حارث تمہیں یاد نہیں کرنا چاہتا تھا میں پھر بھی مجھے تم یاد آتے تھے ! تمہیں سوچنے سے گریز کرنا چاہتا تھا پھر بھی میری سوچ کا مرکز تم بنے رہے ! تم سے محبت نہیں کرنا چاہتا تھا میں لیکن وہی محبت تم سے ہوئی بھی ، بڑھتی بھی گئی اور اذیت بھی دیتی رہی - المان نے بوجھل آواز میں کہا
بھائی مجھے صرف آپکا انتظار رہتا تھا ! انتظار کرنا بہت مشکل کام ہے بھائی ، میں جانتا ہو انتظار کرنا بہت مشکل ہے - حارث نے کہا
اب کوئی  انتظار نہیں ہوگا کوئی اذیت نہیں ہوگی ! تم میرے ساتھ رہوگے ! چلو میرے ساتھ - المان اٹھا اور بولا
کہ حارث کو کچھ یاد آیا
بھائی آج نہیں کل مجھ سے یہاں میری آپی ملنے آئے گی ان سے مل لو پھر آپ کے گھر چلیں گے ٹھیک ہے - حارث بولا
کون آپی ؟؟؟؟- المان نے سوال کیا
میری آپی بھائی ! میری زندگی میں اگر کسی نے بغیر کسی غرض کے مجھ سے محبت کی ہے تو وہ آپی ہے !مجھ سے ملتے رہنے ،بہلاتے رہنا، امید کی ڈور ہاتھ میں دینا ، میری شرارتیں جو کہ بچپن میں کھو گئی وہ انہوں نے مجھے واپس دی ہے - حارث مان بھرے لہجے میں کہہ رہا تھا
اچھا مطلب وہی بے غرض محبت کرتی ہے تجھ سے - المان نے بات کو مزاح کا رنگ دینا چاہا
جی ہاں - حارث بھی مسکراتے ہوئے بولا
دونوں مسکرادیے
المان کچھ دیر وہاں رکا اور پھر وہاں سے گھر آگیا
-----------------------------------
حنین کے کمرے میں پونے بارہ بجے  دستک ہوئی
حنین سوئی ہوئی تھی اور سوئے ہوئے بندے کے کمرے پر نوک کرنا کتنا بڑا گناہ ہے یہ بات تقریباً ہر انسان کو پتا ہے
ویسے حنین کا اس دستک سے کچھ نہیں ہوا وہ  ہلی تک نہیں
کہ دروازہ کھلا
شاید دستک دینے والا یہ دیکھنے کی کوشش کررہا تھا کہ اندر موجود انسان سورہا ہے کہ نہیں
وہ بندہ اندر گیا اس نے حنین کی آنکھوں پر پٹی باندھی اور اس کے ہاتھ باندھ دیے اور اسکے بعد اسکے منہ پر پٹی باندھ دی گئی کہ اسکی خوفناک چیخ سننے کو نا ملے حنین کو جیسے ہی اندازہ ہوا کہ اسکے ساتھ کیا ہو رہا وہ صم بکم عمی ہوچکی تھی
اور اسکی نوبت نا آتی اگر وہ ہاتھوں کے بندھنے پر ہی اٹھ جاتی لیکن کیا کیا جاسکتا نیند شے ہی ایسی ہے کہ ہوش ہی نہیں رہتا
لوگ کہتے ہیں محبت میں لوگ  اپنے آپ سے بے خبر ہوجاتے ہیں لیکن شاید انہیں نیند جیسی بیماری لاحق نہیں ہوئی تبھی تو وہ یہ بات کہہ رہے ہوتے ہیں بھئی ہم لوگ تو نیند سے ایسے دنیا جہان سے بے نیاز ہوجاتے ہیں کہ مرا ہوا انسان بھی ہم سے اچھا ہو کیونکہ کم سے کم اس بچارے کو نیند جیسی بیماری تو لاحق نہیں نا
------------------------------
یا اللہ یہ بندر پھدکتے پھدکتے میرے پاس ٹپک کیوں پڑتا ہے - رامین صبح والے واقعے کو سوچ کر بولی
ایک بار نہیں ہوا یہ ! صبح یونی میں بھی یہی ہوا ، حنین کے نکاح پر بھی یہی ہوا ! یہ بندہ اتنا بدتمیز ہے کہ مجھے اسے دیکھ کر ہی غصہ آنے لگتا ہے - وہ اندر ہی اندر کڑھ رہی تھی
اب مجھے اس کے گھر بھی جانا پڑے گا اس منحوس مارے کے گھر پہ ! اف اللہ - رامین  کو سوچتے ہوئے ہی کوفت ہورہی تھی

محبتوں کا دریا ✅Where stories live. Discover now