کچھ انجانی باتیں

2.7K 147 36
                                    

آج پہلا دن تھا اس لیے انہیں ایک پیریڈ فری ملا تو تینوں ایک ساتھ باہر نکل آئی حنین ویسے تو اتنی جلدی کسی سے گھل مل نہیں جاتی لیکن ایک تو اسے ناول پارٹنر مل گئی عائلہ کی صورت میں اور دوسرا اسے یہ دو لڑکیاں عنایہ اور حریم کی طرح لگی
یار چلو کینٹین چلتے ہیں میں نے ناشتہ نہیں کیا ۔ عائلہ نے دہائی دیتے ہوئے کہا
ہاں چلو میں نے بھی کچھ نہیں کھایا ۔ حنین نے کہا
میں ایک شرط پر جاؤ گی ۔ ضحی کی آواز پر حنین نے اسے سوالیہ نظروں سے دیکھا

میری نیو فرینڈ مجھے ٹریٹ دےگی ہماری دوستی کی خوشی میں ۔ ضحی نے پرجوش انداز میں کہا
لالچی انسان ۔ عائلہ نے دبے لفظوں میں کہا لیکن یہ بات ضحی کے کان مبارک تک پہنچ چکی تھی اور وہ گھور کر عائلہ کو دیکھ رہی تھی
اوکے ڈن ۔ اس سے پہلے ضحی کچھ کہتی حنین نے جلدی سے کہا
اس کے سامنے حاتم طائی بننے کی ضرورت نہیں ہے ورنہ یہ سخاوت کا غلط فائدہ اٹھانے میں دیر نہیں لگائے گی ۔ عائلہ نے حنین کو خبردار کیا
مجھ سے پوچھو ۔ عائلہ نے رونی صورت بناتے ہوئے کہا تو ضحی نے اسے ایک دھپ رسید کی اور وہ تینوں ہنستے ہوئے کینٹین کی طرف بڑھ گئے
. . . . . . . . . . . . . . . .
جبرائیل نے یونی آکر کلاس لی تو اس کی نظروں نے ایک چہرے کو ڈھونڈنا چاہا لیکن آج وہ چہرہ خلاف معمول نظر نا آیا
آج اسکی واحد دوست اکیلے ہی تھی
اس نے اپنے آپ کو ڈپٹ کر اپنی توجہ کلاس کی طرف لگائی
اور کلاس لے کر وہ جلدی گھر کے لیے نکل گیا
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .

موحد لوگوں نے اپنی کلاس لی اور باہر نکل آئے کہ المان جو اتنی دیر سے چپ تھا اب منہ بند رکھنا اس کے بس کی بات نا تھی کہ بول پڑا
موحد تیری دوسری ملاقات مبارک ہو ۔
دوسری نہیں چوتھی ۔ موحد بڑبڑایا لیکن یہ بڑبڑاہت المان کے تیز کانوں سے چپھی نا رہ سکی
کیاااااااا. ۔ المان اتنی زور سے بولا کہ موحد کے ساتھ ساتھ سب نے اپنے کانوں پر ہاتھ رکھ دیے
تو اس سے پہلے کب ملا اس سے ۔ المان نے کہا تو ارحم نے اور سعد نے بھی سوالیہ نظروں سے موحد کو دیکھا
ایسا کچھ بھی نہیں ہے ایک اتفاق تھا ۔ موحد نے کہا
اتفاق یا دل کی مراد کا پورا ہونا ۔ المان نے ہانک لگائی
پٹ جائے گا تو میرے ہاتھوں سے المان ۔ موحد گھور کر اسے
میں گھر جارہا ہوں سر میں درد ہے ۔ موحد سے کہا تو باقی سب نے تو اسے ٹوکنے کی غلطی نہیں کی لیکن المان یہ کام کیے بغیر نا رہ سکا
کیوں تو اسکے ساتھ ہوئی ملاقات کو تصور کی آنکھ سے دیکھنا چاہتا ہے جیسے ہیرو ہیروئن سے ہوئی ملاقات کے بارے میں سوچتے ہوئے بیڈ پر گرتا ہے اور اس کے خیالوں . . . . . . . . . . ۔اس سے پہلے کہ المان فلم کا رومینٹک سین مکمل طور بیان کرتا موحد کی گھوری نے اسے چپ رہنے پر مجبور کردیا
جا بھئی جا ہمارا کیا جاتا ہے ۔ یہ کہہ المان بڑے بڑے قدم اٹھاتے ہوئے چل پڑا تاکہ موحد اسے پیٹ نا سکے اور باقی دونوں نے موحد کو اللہ حافظ کہہ کہ اسکی تاعید کی
. . . . . . . . . . . . . . . . . .
یار کیا منگوائے ۔ عائلہ نے پوچھا
کچھ بھی منگوالوں ۔ حنین نے مسکراتے ہوئے جواب دیا
بریانی لے آتے ہیں اچھا چلو عائلہ تم لے آو کیا یاد رکھو گی ۔ ضحی نے ایسے کہا جیسے عائلہ اس نوازش کے انتظار میں ہو
مرجاؤ ضحی ۔ عائلہ نے دانت پیستے ہوئے کہا تو ضحی نے کندھے اچکادیے
اور بریانی لانے کے لیے آگے بڑھ گئی
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
وہ تینوں کینٹین پہنچے تو سعد کی نظر کینٹین میں بیٹھی ایک لڑکی کی طرف گئی جو اپنی دوست سے باتیں کرنے میں مصروف تھی کہ اچانک وہ کسی بات پر ہنسی تو سعد کو لگا جیسے اسکی دنیا تھم گئی ہو
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
غلط بات ہے ضحی ۔ عائلہ کے جاتے ہی حنین نے مصنوعی غصہ دکھاتے ہوئے کہا
تو دوستوں سے ہی کام لیتے ہیں نا اب میں یہاں کسی ایرے غیرے کو تو کہنے سے رہی ۔ ضحی نے شان بے نیازی سے کہا
حنین اسکا اشارہ سمجھ گئی تھی کہ وہ اسے کیا کہنا چاہ رہی ہے
جہنم میں جاؤ ۔ حنین نے غصے سے ضحی کو کہا تو ضحی کو نا جانے کیا ہوا وہ ہنستی چلی گئی
تمہیں کیا ہوا اب ! ہنسی کیوں آرہی ہے تمہیں اتنی ۔ جب خوب ہنسنے کے بعد اسکی ہنسی کو بریک لگے تو حنین نے پوچھا
یار پہلے عائلہ مجھے جہنم بھیجتی تھی اب تم بھی مجھے وہاں بھیجنے کے درپے ہو ! پکا ارادہ ہے تم دونوں کا مجھے اس جہان سے کوچ کروانے کا۔ ضحی نے مصنوعی خفگی کے عالم میں کہا
اور حنین نے اسے کمر پر چت لگائی تو وہ ہنسنے لگ گئی
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
کہاں ہے بھائی ! کونسا جن دیکھ لیا تو نے ۔ المان نے سعد کو دیکھ کر کہا جو بلکل پتھر کا مجسمہ بنے کھڑا تھا
کچھ نہیں ۔ سعد جو اب ہوش میں آچکا تھا کہتے ہوئے آگے بڑھ گیا اور جہاں ایک ٹیبل خالی تھی وہی بیٹھ گیا اور باقیوں نے بھی اسکی تاعید کی
یار چائے لے آ ارحم ۔ سعد نے ارحم سے کہا
ہاں یار مجھے بھی طلب ہورہی ہے ۔ المان نے بھی اسکی تاعید کی تو ارحم کاؤنٹر کی طرف بڑھ گیا
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
عائلہ بریانی لینے ہی لگی تھی کہ اسے اپنے پیچھے ارحم کی آواز سنائی دی
عائلہ تم یہاں ! تم اب تک بھوکی بیٹھی ہو کچھ کھایا نہیں تم نے ۔ ارحم نے ایک ہی سانس میں کہا
بھائی یہ دیکھے میں نے بریانی لے لی ہے اب میں کھا بھی لوگی سو یو ڈونٹ وری مائے ڈیریسٹ برادر ۔ عائلہ پیار سے ارحم کو جواب دیا کیونکہ وہ جانتی تھی کہ ارحم اس سے کتنی محبت کرتا ہے ماما بابا کی ڈیتھ کے بعد ارحم نے اسے بہت لاڈ پیار سے پالا تھا وہ خود بھوکا سوتا لیکن اسے کبھی بغیر کھانا کھلائے نہیں سونے دیتا تھا
وہ سر ہلا کر اپنے مطمئن ہونے کا ثبوت دے کہ آگے بڑھنے لگا تو عائلہ نے اسے پکارا
بھائی آئے میں آپ کو ضحی اور اپنی نیو فرینڈ سے ملاتی ہو ۔ عائلہ نے مان بھرے لہجے میں کہا
اچھا تم لوگ بریانی کھاؤ ہم لوگ چائے پی تم لوگوں کو جوائن کرتے ہیں ۔ ارحم نے اسے پیار سے کہا
اوکے بھائی آپ چائے پیے اور آکر ہمیں جوائن کریں ۔ عائلہ یہ کہہ کہ آگے بڑھ گئی اور ارحم بھی اپنے ٹیبل کی طرف بڑھ گیا
. . . . . . . . . . . . .
ان لوگوں نے جیسے ہی بریانی کھالی حنین کو وہاں تین لڑکے آتے دکھائی دیے ان کا رخ انہی کے ٹیبل کی طرف تھا
ہیلو مسٹر کہاں چلے جارہے ہو نظر نہیں آرہا یہاں گرلز ہیں حنین نے ان لڑکوں کو اپنی ٹیبل کے پاس دیکھا تھوڑی دھیمی آواز پر سخت لہجے میں ان سے کہا
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
یار چلو عائلہ کہہ رہی تھی کہ اسے اپنی دوستوں سے ملانا ہے ۔ جب وہ چائے پی چکے تو ارحم نے ان دونوں سے کہا
یار تو چلا. . . . . . . ۔ سعد کہنے ہی لگا تھا کہ ارحم نے اسے ٹوکا
میں عائلہ کو بول چکا ہو اور تم لوگ میرے ساتھ چل رہے ہو ۔ ارحم نے کہا
اچھا بھائی آپ کا حکم سر آنکھوں پر ! چلتے ہیں بس یا اور کچھ ۔ سعد نے جواب دیا کہ کسی کی زبان پر کھجلی ہوئی
یار اب اس کینٹین میں بس لاؤگے تم لوگ وہ بھی کسی دوسرے ٹیبل تک جانے کے لیے ! چچچچچ ہماری جینیریشن کو ہوکیا گیا ہے ۔ المان نے سرد آہیں بھرتے ہوئے کہا
تو بہت ڈیش انسان ہے المان ۔ سعد نے اسے گھورتے ہوئے کہا
اب چلو بھی ۔ارحم نے کہا تو وہ دونوں بھی اسکے پیچھے ہولیے
. . . . . . . . . . . . . . . . . .
اسکی آواز پر عائلہ اور ضحی نے بھی اپنا سر اوپر کیا
میں اپنی بہن کے پاس آیا ہو ۔ ارحم نے مؤدبانہ لہجے میں کہا تو حنین حیرانی سے بولی
کونسی بہن ؟؟؟؟؟؟
دیکھو سسٹر یہ ارحم ہیں اور یہ عائلہ کا بھائی ' میں المان اور یہ سعد اور ہم دونوں آج سے آپ کے بھائی ۔ المان نے جب حنین کو دیکھا تو اسکی خوشی کی انتہا نہیں تھی کیونکہ موحد چاہے لاکھ انکار کرتا وہ جانتا تھا کہ موحد کے دل میں حنین کے لیے کچھ ہے
سچی ۔ حنین نے بچوں کی طرح خوش ہوتے ہوئے کہا
مچی کیوں سعد ۔ المان نے سعد کو دیکھ کر کہا ((اچھا ٹھیک ہے کہنی کی پاور دکھاتے ہوئے کہا😜😜)) جو بت بنا کھڑا تھا
کیا کچھ کہا تو نے ۔ سعد نے ہوش میں آتے ہوئے کہا
اوہ یہاں میں نے پوری کہانی سنادی اور یہ ہیرو کانام اب پوچھ رہا ہے ! میں نے کہا کہ میں اور تو حنین کے بھائی اوکے ۔ المان جو کسی اور ٹریک پر تھا سعد کے گھورنے پر اپنی لائن پر واپس آیا
ہاں بالکل ۔ سعد المان کو سمجھ چکا تھا کہ اسکا پلان موحد کی بینڈ بجانا ہے تو بات تو اس نے ماننی تھی
اوہ ہیلو میں کہاں گئی ! میں بھی یہی ہو بتاؤ تو ذرا تم میرے کیا ہو ۔ ضحی نے حیرانی دکھاتے ہوئے کہا اور آخر میں گنگناتے ہوئے جملہ ادا کیا
تم بھی میری سسٹر لیکن سعد کا مجھے نہیں پتا ۔المان نے سعد کے ضحی کو گھورنے پر چوٹ کی تو اسکا دل چاہا کہ اپنا سر دیوار پر دے مارے کیونکہ المان نے اب اسے کہی کا نہیں چھوڑنا تھا
اب میں کچھ بول لو یا تم لوگوں کو کچھ اور کہنا ہے ۔ ارحم نے ان دونوں غصے سے دیکھتے ہوئے کہا
نہیں نہیں اب آپ بولے اچھے سے ۔ المان نے کہا
بھائی آپ کچھ نا بھی بولے مجھے پتا ہے آپ کیا بولیں گے میں کھا چکی ہو آپ ٹینشن نا لے ۔ عائلہ نے پہلی بار گفتگو میں حصہ لیا
پتہ ہے حنین میرے بھیا نے مجھے شہزادیوں کی طرح پالا ہے کبھی ماما بابا کی کمی محسوس نہیں ہونے دی میں روؤں تو انہیں درد ہوتا ہے میں کبھی بھی بھوکی نہیں سوئی پتہ ہے کیوں اس لیے نہیں کہ ہم امیر ہیں ! ہم مالی لحاظ سے نارمل ہی ہے لیکن میرے بھائی نے فاقوں کی حالت میں بھی مجھے بھوکا سونے نہیں دیا خود یہ پورا پورا دن کچھ نہیں کھاتے لیکن اپنی شہزادی کی ہر خواہش آنکھ بند کرکے پوری کرتے تھے اور آج دیکھو میرے بڑے بھائی کے ہوتے ہوئے بھی میں صرف اپنے اس بھائی سے اٹیچڈ ہو شروع میں وہ ہمارے ساتھ نہیں تھے لیکن اب اگر ہیں بھی تو میرے لیے تو میرے ارحم بھائی کافی ہے نا ۔ عائلہ کے لہجے میں بھائی کے لیے مان ہی مان تھا
اچھا بس اب زیادہ ایموشنل نا ہوئی ۔ ضحی نے ڈرامے کی عورت کی نقل کرتے ہوئے کہا تو وہ سب ہنس دیے
اچھا اب چلو مجھے لینے آگیا ہے ڈرائیور ۔ حنین نے مسڈ کال دیکھی تو کہا کیونکہ اس نے اپنے ڈرائیور سے کہہ دیا تھا کہ جب وہ آجائے تو اسے مسڈ کال دے دے
اللہ حافظ ۔ عائلہ نے سب سے پہلے کہا
کیا اللہ حافظ تم کیا یہی بیٹھی رہوگی ۔ اسنے عائلہ کو کہا
ضحی پلیز میں صبح آگئی تھی تمہارے ساتھ پر اب نہیں آسکتی مجھے نہیں اچھا لگتا ۔ عائلہ نے کہا
تم اپنی سیلف ریسپیکٹ کہی اور جاکہ دکھانا سمجھ آئی دوستوں یہ فارمیلیٹیز نہیں ہوتی نا میری جان ۔ ضحی نے اسے ڈانتے ہوئے کہا اور آخر میں اسکا لہجہ نرم ہوگیا
عائلہ چلی جاؤ کوئی بات نہیں ۔ ارحم نے کہا
اچھا چلو ۔ عائلہ ارحم بات کیسے ٹال سکتی تھی
تھینک یو ارحم بھیا ۔ ضحی نے چہکتے ہوئے کہا
ویلکم ضحی موحد کو سلام دینا میرا ۔ ارحم نے ضحی سے کہا تو حنین بھی اسکے ساتھ چل دی
یہ موحد کو کیسے جانتی ہے ۔ سعد نے انکے جاتے ہی پوچھا
بہن ہے اسکی ظاہر ہے اب بہن بھائی کو نہیں جانے گی تو اور کس کو جانے گی ۔ ارحم نے سعد کو جواباً کہا
اور سعد کی دنیا ویران ہوچلی تھی یاپھر اسے ایسا ہی لگا تھا
اچھا چلو میں جارہا ہو گھر ۔ سعد اچانک یہ کہہ کر آگے بڑھ گیا
اسے کیا ہوا ۔ ارحم نے کہا
پتا نہیں ۔ لیکن المان سمجھ چکا تھا کہ مسئلہ کیا ہے
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
موحد آیا تو عجیب سی بے کلی تھی جو اسے چین لینے نہیں دے رہی تھی اس لیے وہ تھوڑی دیر لیٹنے کے بعد گاڑی کی چابیاں لے کر باہر نکل آیا

. . . . . . . . . . . . . . . . .
سعد اپنے کمرے میں گیا تو دھڑام سے دروازہ بند کردیا
لعنت ہے مجھ پہ ۔ سعد نے خود کو کوسنا شروع کیا
میں نے موحد کی بہن پر گندی نظر ڈالی ۔ اس نے ایک پھر کہا
وہ نظر گندی نہیں تھی سعد وجاہت ۔ اسکے اندر سے آواز آئی
میں وجاہت امین کا بیٹا ہو میری نظر پاک کیسے ہوسکتی ہے ۔ اسنے خود سے کہا
تم موحد کے دوست ہو تمہاری نظر گندی اور نیت خراب کیسے ہوسکتی ہے ۔ اسکے اندر نے اسے جھنجھوڑا
اسے بار بار یہی جملہ سنائی دینے لگا اسنے غصے سے ٹیبل پر پڑا گلاس اٹھا کر سامنے شیشے پر دے مارا جس سے شیشہ چکناچور ہوکر اسکے ہاتھوں اور چہرے کو زخمی کرگیا اور وہ لڑکھڑاتے ہوئے زمین بوس ہوگیا
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
حنین ضحی اور عائلہ کو گاڑی تک چھوڑ کر جیسے ہی اپنی گاڑی تک آگے بڑھنے لگی تھی کہ
اسکے منہ پر کسی نے ہاتھ رکھ دیا وہ اپنے آپ کو چھڑانے لگی کہ اسکے سامنے گاڑی رکی اور اسے اس گاڑی میں دھکیل دیا گیا گاڑی میں بٹھانے کے بعد ان لوگوں نے اس کا منہ باندھنے کی کوشش کی کہ حنین نے ایک کو کس کہ تھپڑ تو وہ پیچھے کو ہوگیا لیکن دوسرے بندے نے پھرتی سے اسکے ہاتھ باندھ دیے تاکہ وہ کچھ کر نا پائے اور گاڑی آگے کی طرف بڑھنے لگی اور حنین اپنے آپ کو چھڑانے کے بارے میں کچھ سوچنے لگی
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .

Here the 6th epi of
Muhabbato ka darya
Readers to btae k saad ka kia hoga ab
Hunain bach pae gi ya nah
Ayla or arham ka part kesa lga

Comment kar k raye zaror dejiye ga

Apki duao ki talabgaar
Afshanymohid

محبتوں کا دریا ✅Where stories live. Discover now