چاہتوں کے رنگ

3.5K 197 50
                                    

جبرائیل نے اپنی یونی کا رستہ ناپہ جہاں اس کی جاب کا پہلا دن تھا
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
حنین نے عنایہ اور حریم کو گھر بلا لیا کیونکہ اس نے بھڑاس کسی پر تو نکالنی تھی
ارے حنی بھائی کو سرپرائز کیسا لگا ۔ حریم نے حنین کو دیکھا تو  جلدی سے پوچھا کیونکہ کل وہ دونوں  لیٹ ہورہے تھے اس لیے گھر واپس آگئے تھے
مت پوچھو ۔یار بھائی نے میرا والا سوٹ پہنا ہی نہیں اپنے کسی عزیز دوست صاحب کا دیا ہوا سوٹ پہنا ہے ۔ حنین نے کہا تو عنایہ کچھ کہنے لگی تھی کہ حریم بول پڑی
یار تو تمہارا بھائی تمہارا سوٹ تو نہیں پہن سکتا تھا نا کیسا لگتا ایک جینٹس لیکچرار پہلے دن  لیڈیز سوٹ میں۔ حریم نے تصور کی آنکھ میں منظر دیکھنے کی کوشش کی کہ حنین کی کہنی  نے اسے ہوش کی دنیا کا رخ دکھایا
حریم ماری جاوگی تم میرے ہاتھوں اب !میرا مطلب تھا کہ جو سوٹ میں نے بھائی کے لیے لیا تھا انہوں نے اس کے بجائے کسی منحوس انسان کا دیا ہوا سوٹ پہن لیا ہے ۔ حنین کا غصہ بڑھ رہا تھا
تمہیں نا اس مال والے لڑکے کی بددعا لگی ہے اس کا پسند کیا ہوا سوٹ جو لیا تھا تم نے ۔ حریم کچھ یاد آنے پر بولی
حریم وہ میں نے پسند کیا تھا اور خبردار جو اس لڑکے کو ڈسکس کیا تو ! جیسے بڑا احسان کیا ہو مجھ پہ ۔ آخری جملہ بڑبڑاتے ہوئے ادا کیا گیا
اچھا چھوڑو اب غصہ ۔ ارے ہاں حنی تمہیں پتا چلا پرسو رزلٹ ہے ۔ عنایہ کو کل پتا چلا تھا اس لیے اس نے جلدی سے حنین کو بتایا کیونکہ وہ جانتی تھی کہ اسے کتنی بے صبری سے رزلٹ کا انتظار ہے
ہائے کیا بول رہی ہو عنایہ !رزلٹ وہ بھی پرسو۔ یار کیسا رزلٹ ہوگا میرا مجھے تو ٹینشن ہونے لگ گئی ہے پہلے خوشی کا اظہار کیا لیکن وہ حنین ہی کیا جو رزلٹ کو سر پر سوار نا کریں
تم کیوں ٹینشن لے رہی ہو اچھا ہوگا رزلٹ تمہارا ۔ عنایہ اسے کہا
اچھا صحیح ہے ۔ اس نے بے دلی سے کہا
کچھ ٹائم بعد وہ دونوں گھر چلی گئی
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
آج اسکا پہلا دن تھا وہ جیسے ہی پہنچا اس کی کلاس کا ٹائم ہونے ہی والا تھا
وہ کلاس میں جانے ہی لگا تھا کہ اسے کسی کی آواز آئی
یار زرمین دعا کرو نیو ٹیچر کھڑوس قسم کا نا ہو ۔ اس نے کسی کو کہتے سنا
تو تمہیں اس کے کھڑوس پن سے کیا لینا دینا وہ بلاوجہ تو کچھ نہیں کہے گے تو تم اپنی پڑھائی کی طرف دھیان دو ۔ اس نے اس زرمین نام کی لڑکی کو کہتے سنا
یار زرمین اگر تمہارے دو سال تمہارے بابا کی وجہ سے ضایع نا ہوئے ہوتے آج تم بھی کسی  یونی میں پڑھا رہی ہوتی ۔ اس کی اس دوست نے تاسف سے کہا
رائمہ جو ہوتا ہے اچھے کے لیے ہوتا ہے ۔ اس نے بڑے اچھے طریقے سے بات کو پورا کیا
اچھا چلو کلاس کا ٹائم ہورہا ہے ۔ اس لڑکی نے  رائمہ نامی لڑکی کو کہا
جبرائیل نے زرمین نامی لڑکی کو دیکھا وہ سر پر بڑی سی شفاف وائٹ کلر کی چادر لیے ہوئے تھی
اور وہ کلاس کی طرف  چل دیے ان دونوں میں سے کسی نے جبرائیل کی طرف نہیں دیکھا تھا
جبرائیل اس بات پر شکر کرتے ہوئے  کلاس کی طرف بڑھ گیا
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
موحد جب یونی پہنچا تو اس کی نظریں ایک شخص کو ڈھونڈ رہی تھی کہ وہ اسے نظر آہی گیا
المان کے بچے تو آج میرے ہاتھوں سے زندہ نہیں بچے گا ۔ اس نے سعد اور ارحم کے ساتھ آتے اپنے شکار کو دیکھ لیا تھا
ارے میں نے کیا کیا ہے ۔ اس نے مسکین شکل بناتے ہوئے ارحم کے پیچھے چھپتے ہوئے سوال کیا جو موحد کو اور غصہ دلا رہا تھا
میں بتاتا ہو تو نے کیا کیا ہے ۔ موحد اسے پکڑنے کی کوشش کرتے ہوئے کہنے لگا
لیکن وہ المان ہی کیا جو اتنی جلدی کسی کے ہاتھ لگ جائیں
وہ وہاں جان بچا کہ بھاگ چکا تھا اور موحد اس کے پیچھے ہی تھا
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
بابا آپ اتنی جلدی کیوں چلے گئے تھے مجھے آپ کے ساتھ بیٹھ کر کتنی باتیں کرنی تھی ۔ صبح جب وہ اٹھی تو وہ وہ اپنے آفس جاچکے تھے اب لنچ ٹائم پر گھر آگئے تو حنین نے جلدی سے شکوہ کیا
اچھا میرے بچے کو باتیں کرنی ہے مجھ سے وہ بھی ڈیڑھ ساری نا ۔ سکندر  نے پیار سے پوچھا
یس بابا ! بالکل ۔ اس نے بچوں کی طرح خوش ہوتے ہوئے کہا
تو پھر بابا اور بابا کی شہزادی شام میں آئسکریم کھانے چلے گیں اور وہاں ڈھیر سارا ٹائم سپینڈ کرکے آئے گے ۔ سکندر صاحب نے اپنی بیٹی کو پیار سے کہا
اوکے بابا ! ڈن ۔ اس نے انگھوٹے سے اشارہ کیا کہ پلان اس کی پسند کا ہیں
ویسے تو بابا ہمیں بھائی کو لیکر جانا چاہیے نا ۔ اس نے ہمیشہ کی طرح اس بار بھائی کو ساتھ لے جانا چاہا
ہممممم ! ویسے لے کر جانا تو چاہیے ۔ اس کے بابا نے بھی اسی کے انداز میں جواب دیا
اور وہ خوشی سے بابا کے گلے لگ گئی
اتنے میں جبرائیل بھی آگیا تو اس نے اسے شام کا پلان بتایا اور  وہ معمول کے مطابق مان گیا
ویسے ایک بات بتاو تمہیں ۔ جبرائیل نے اسے عجیب سے لہجے میں کہا تو وہ ٹھٹک گئی
بھائی میرا رزلٹ آگیا کیا ۔ اس نے صحیح اندازہ لگایا
ہاں اور میں بتانے والا نہیں ! تمہارا انٹرنیٹ بھی میں بند کرچکا ہو تاکہ تم خود نا دیکھ سکو ۔ اس نے کہا تو حنین نے اسے التجا بھری نظروں سے دیکھا
بھائی بتادے نا جو کہیں گے میں کروگی ۔ اس نے اپنے بھائی سے  بہت التجا کرتے ہوئے کہا
نہیں شام میں بتاو گا ابھی نہیں بتاو گا چاہے کچھ بھی کرلو
بھائی صحیح ہیں نا بتائیں میں بھی آپ کو اس بات کی سزا دوں گی ۔ اس نے وارن کرتے ہوئے کہا
منظور ہے ۔ جبرائیل نے منہ پر فاتحانہ مسکراہٹ سجاتے ہوئے کہا
اور وہ وہاں سے چلی گئی
جبرائیل مجھے تو بتاو کیا رزلٹ آیا ہے حنی کا ۔ سکندر صاحب نے اس سے کہا
بابا میں تھوڑا سا سمجھدار ہو آپ کو بتانا مطلب حنی کو بتانا اور اسے میں نہیں بتا رہا تو سمجھے کہ آپ بھی انجان رہے گے ۔ اس نے آنکھ دباتے ہوئے باپ کو دیکھ کر کہا اور انہوں نے ہنستے ہوئے اس کی کمر پر دھپ رسید کی یہ سچ تھا وہ پوچھ بھی حنین کے لیے رہے تھے

محبتوں کا دریا ✅Nơi câu chuyện tồn tại. Hãy khám phá bây giờ