ارے رے ارے یہ کیا ہوا

2.6K 142 140
                                    

حنین نے آج اپنے چھوٹے چھوٹے دوستوں کے پاس جانے کا سوچا تھا اسی لیے وہ جلدی یونی سے نکل گئی تھی اور اس بات کا کسی کو بھی علم نہیں تھا کہ وہ یہاں آتی ہے
اس نے سب سے پہلے اس مال کا رخ کیا جہاں سے ان کے لیے شاپنگ کرتی تھی اور ڈھیر ساری شاپنگ کرنے کے بعد وہ اپنی مطلوبہ جگہ روانہ ہوگئی
اور اب حنین جیسے ہی وہاں پہنچی اور دروازے کے اندر گئی تو بہت سے بچے وہاں بیٹھے ایک دوسرے سے باتیں کرنے میں مگن تھے
حنی آپیییییی - ان بچوں میں سے ایک کی نظر اس پر پڑی تو اس کے منہ سے بے ساختہ نکلا
اور اس بچے کی وجہ سے سب اس طرف متوجہ ہوئے اور حنین بھی بھاگتے ہوئے ان کے پاس گئی
سرپرائز - حنین نے دونوں ہاتھوں کو پھیلاتے ہوئے کہا
جائیں آپی ہم آپ سے بات نہیں کریں گے آپ ہمیشہ ہمیں بتائے بغیر آتی ہے - ان میں سے ایک بچہ منہ بسورتے ہوئے بولا
ارے میری جان تمہاری آپی اس لیے بغیر بتائے آتی ہے کہ تم لوگوں کو میرے لائے ہوئے گفٹ کا مزہ آئیں ! یو نو نا آئی لو سرپرائز ! - حنین چہکتے ہوئے بولی
واو آپ اس بار بھی گفٹ لائیں ہے - ان میں ایک بچہ بولا
ہاں جی اور ہمیشہ جب بھی آؤگی گفٹ لے کر آؤ گی ساتھ تم سب کے لیے - حنین بولی
آپی آپ آگئی نا یہی بہت ہے ہمیں گفٹ کی ضرورت نہیں ہے - ان میں سے ایک بچہ بولا
چپ کرجاؤ مار کھاؤ گے اب اور اگر تم نے اگر مگر کی نا گفٹ لیتے ہوئے تو مجھ سے برا کوئی نہیں ہوگا- حنین نے اسے ڈپٹتے ہوئے بولا
یہ بچہ بہت کم بولتا تھا چپ چاپ سااور حنین کا گفٹ بھی بہت مشکل سے لیتا تھا
اس نے کوئی جواب نہیں دیا لیکن چپ ضرور ہو گیا تھا جو کہ مثبت جواب کی نشانی تھی
اور حنین انہیں گفٹ دینے لگی
تم لوگوں کو پتا ہے کہ میں آج اتنی خوش کیوں ہو - حنین نے گفٹس دینے کے بعد کہا
میرے بھائی کا نکاح ہے آج - میری بھابھی آئیں گی گھر میں ! آئی ایم سوایکسائیٹڈ - حنین نے آخر دونوں ہاتھوں کو باہم پیوست کرتے ہوئے کہا
چپ کر جائیں پلیز - اتنے ایک بچہ وہ بولتے ہوئے پیر پٹختےہوئے واک آؤٹ کرگیا اور حنین  اسکے انداز پر حیران رہ گئی
باقی بچے بھی حیرت زدہ ہوگئے کہ آخر اسے ہوا کیا
کہ حنین اٹھی اور اس بچے کے پیچھے گئی
حارث رکو - وہ اس بچے کے پیچھے بھاگتے ہوئے جارہی تھی اور آخر کار حنین کسی حد تک اس کے قریب پہنچ ہی گئی
حارث میں کبھی بات نہیں کروگی اگر اور آگے گئے تو - حنین بولی تو وہ بچہ رک گیا
کیوں اٹھے تھے وہاں سے تم کوئی بات بری لگی میری کہ تم نے مجھے چپ ہونے کو کہا - حنین نے پھولی سانسوں کے ساتھ کہا
حارث ادھر دیکھو میری طرف - حنین نے اسکا جھکا سر اٹھایا تو وہ حیران رہ گئی
اس کی آنکھوں میں آنسو تیر رہے تھے
حارث کیا ہوا ہے تم رو کیوں رہے ہو - حنین نے کہا آپی مجھے معاف کردے - حارث بھیگی آواز کے ساتھ بولا
ارے میری جان کس بات پر - حنین نے انجان بنتے ہوئے کہا
میں نے آپ سے بدتمیزی کی - اس نے منمناتے ہوئے جواب دیا
وہ چھوڑو یار - حنین نے کہا
ایک بات پوچھو حارث - حنین نے حارث سے کہا کیونکہ وہ جاننا چاہتی تھی وہ باقی بچوں کی طرح کیوں نہیں رہتا اتنا چپ چاپ کیوں رہتا ہے
حارث نے سر اثبات میں ہلایا
تم اتنے چپ چپ کیوں رہتے ہو اتنے ریزرو کیوں رہتے ہو یہاں پر تو بہت سے بچے والدین کے بغیر رہتے ہیں تم ان کی طرح خوش کیوں نہیں رہتے - حنین نے اپنے کہا
آپی یہ بچے اس وجہ سے یہاں رہتے ہیں کیونکہ ان کے ماں یا باپ میں کوئی ایک مرگیا وہ دنیا سے تنگ آکر وہ یہاں رہنے آئے ہیں ! لیکن میں ...... میں تو تھا ہی ان چاہا میرے تو باپ نے میری ماں کے ساتھ گھر والوں کے خلاف شادی کی اول تو وہ دونوں خوش تھے لیکن آہستہ آہستہ ان میں جھگڑے شروع ہوگئے اور اور جب میں پیدا ہوا تو ان جھگڑوں میں اور ترقی آگئی اور آخر میں نتیجہ یہ نکلا کہ انکی طلاق ہوگئی اور میری امی کی کچھ عرصے میں دوسری شادی ہوگئی اور مجھے یہاں بھیج دیا گیا اور آپی آپ جانتی ہے مجھے یہاں میری ماں کے کہنے پر بھیجا گیا اور وجہ باپ  سے لگائی ہوئی ضد اور دوسرے شوہر کا دل جیتنا تھی ورنہ میرا باپ مجھے اون کربھی لیتا
لیکن اگر اسے مجھے اون کرنا ہوتا تو وہ کوئی بھی طریقہ اختیار کرسکتا تھا لیکن انہوں نے بھی مجھ سے جان چھڑالی - حارث جو کہ قریبا تیرہ سال کا تھا ایک پانچ سالہ بچے کی طرح رورہا تھا
اور حنین شاکڈ تھی کہ کوئی ایسا بھی کرسکتا ہے وہ سمجھ رہی تھی کہ دنیا ظالم ہوتی ہے یہاں تو خود ماں باپ کے ہاتھوں ظلم ہوا تھا
حنین اٹھی اور حارث کے قریب گھٹنوں کے بل بیٹھ گئی اور اسکے آنسو صاف کیے
حارث اپنی آپی کی طرح اسٹرانگ بنوگے - حنین نے اسے چپ کروا کر پوچھا
حارث نے سوالیہ نظروں سے اسے دیکھا
مانا کہ میرے پاس سب ہے کسی چیز کی کمی نہیں لیکن پتہ ہے یہ میری قسمت تھی تو مجھے ملا تمہاری قسمت میں نہیں تھا تمہیں نہیں ملا تم نماز پڑھتے ہو - حنین نے کہتے کہتے ایک دم سے سوال کیا
کبھی کبھار چھوٹ جاتی ہے ورنہ میں کوشش کرتا ہو کہ پڑھ لو - حارث بولا
تو سوچو اللہ تم سے ان کبھار کبھار کے ٹائم پر کیوں ناراض ہوتے ہیں کیونکہ جب ہم نماز نہیں پڑھتے تو اسکی یہ وجہ نہیں ہوتی کہ ہم بزی تھے بلکہ وجہ یہ ہوتی ہے کہ اللہ اس ٹائم ہم سے اتنے ناراض ہوتے ہیں کہ وہ ہمیں اپنے آگے سجدہ کرنے کے قابل بھی نہیں سمجھتے- حنین حارث کو سمجھا رہی تھی
اب حارث روز پانچ وقت نماز پڑھے گا اور باقیوں کو بھی یہ عادت لگوائے گا اوکے - حارث کو خاموش دیکھتے ہوئے حنین مزید بولی
میں کوشش کرونگا - حارث بولا
دیٹس لائک آ ویری گڈ بوائے - حنین بولی
اب حارث سیڈ نہیں ہوگا ورنہ آپی ناراض ہوجائیگی ورنہ آپی حارث سے بات نہیں کرے گی ورنہ آپی تمہیں ڈانٹ گی بہت زیادہ ورنہ .......- حنین بات منہ میں ہی رہ گئی
اور کتنے "ورنہ" ہے آپی - حارث مسکراتے ہوئے بولا
ادھر آؤ میں بتاتی ہو تمہیں کتنے ورنہ ہے - حنین نے حارث کو کان سے پکڑتے ہوئے کہا
اچھا اچھا آپی سوری - حارث نے کہا
ہاہاہاہاہاہاہاہا معاف کیا - حنین بولی
اور وہ دونوں باتیں کرتے ہوئے باقی بچوں کے پاس چلے گئے
اور کچھ وقت ان کے ساتھ گزار کہ حنین گھر کے لیے نکل گئی
--------------------------------
موحد اور اس کا ٹولہ کلاس سے نکلے اور وہ تھوڑا سا ہی چلے تھے کہ موحد کے موبائل پر رنگ ہوئی
اٹھا لے موحد ہوسکتا ہے حنین ہو - المان نے موحد سے کہا جو موبائل اٹھا کر اسکرین دیکھ رہا تھا کہ فون کس کا ہے
جبرائیل ہے - موحد نے المان کو گھورتے ہوئے کہا
اچھا ادھر دے فون - المان نے موحد کے ہاتھ سے فون لیتے ہوئے کہا
ہاں جی دولہے صاحب کیا حالات ہے آپ کے - المان فون ریسیوکرتے ہی بولا
جبکہ موحد کو دیکھنے سے احتراز برت رہا تھا تاکہ اسکا گھورنا نا دیکھے😉
دراصل ہم پہلے کہی اور جائیں گے وہ کیا ہے نا کہ ہماری ہونے والی بھابھی کے بھائی کا نکاح ہے نا موحد کی طرف سے ہونے والی بھابھی کا - وہاں سے کچھ بولا گیا جس کے جواب میں المان بولا لیکن موحد سے کافی دور جاکر (المان بات ایک جگہ ٹک کر نہیں بلکہ چکر لگاتے لگاتے کررہا تھا ) کیونکہ اگر موحد کے قریب ہوتا تو اب اپنے پیروں کیسے کھڑا ہوتا
المان سیل فون دے میرا - المان کی بات سن کر موحد بولا وہ بھی المان کے ساتھ چل رہے تھے لیکن یہ بات کہتے ہی المان تھوڑا دور ہوچکا تھا
(یو نو سیلف ڈیفینس😉)
ہاں جی - المان نے جبرائیل کے کچھ بولنے پر جواب دیا
یہ حادثہ سچ میں ہوا ہے جناب پروفیسر جبرائیل - المان ایک بار پھر کچھ سننے کے بعد بولا
وہ تجھے موحد بتائے گا کہ کون ہے ہماری بھابھی-المان نے ایک بار پھر بول کر موبائل ارحم کے ہاتھ میں دیا خود وہ پاگل تھا کہ موحد کے پاس جاتا
اب شامت موحد کی آئی تھی
یقیناً جبرائیل اسے اچھا خاصہ سنا رہا تھا
اور اس سب کے جواب میں موحد بولا
یار وہ خود ہی پسند آگئی میں کیا کرتا اور میں نے اسے کچھ بھی نہیں بتایا ورنہ وہ میرا قتل کردے گی - موحد کی بات سن کر ادھر پھر سے کچھ بولا گیا
ایک کام کر تو آج ہمیں دیر سے لینے آنا ہم سب ایک ساتھ جیسے ہی اکھٹے ہوگے تجھے میسج کردے گیں تو آجاناپھر اس سے پہلے مت نکلنا گھر سے! اوکے! اللہ حافظ - موحد نے کہہ کر فون بند کردیا
اور نظریں المان کی طرف اٹھی اور جیسے موحد اٹھا المان بھاگنا شروع ہوچکا تھا
تو ادھر آ پہلے تجھے تیری بھابھی سے ملواتا ہو رک نا - موحد المان کے پیچھے بھاگتے ہوئے جارہا تھا
میری توبہ ہے جو میں حنین بھابھی سے تیرے نکاح والے دن بھی ملو - المان نے جواباً کہا
ایک منٹ میرا نکاح ہے کب - موحد بولا
ویسے تو ادھر آ اس بات کے لیے تجھے گلے لگانے کا دل کررہا ہے اتنی اچھی بات کب سیکھی- موحد کا ٹریک ہی بدل گیا
شکریہ ادا کر میرا - المان کالر جھاڑتے ہوئے بولا
آجایار میں تو تیرے پیر پکڑ کر پچھلی غلطیوں کی معافی مانگوگا - موحد بولا اور سعد اور ارحم جو بھاگتے ہوئے انکی لڑائی چھڑانے آئے تھے یہ منظر دیکھ کر دنگ رہ گئے
موحد اور کسی سے معافی مانگے نا ممکن وہ بھی پیر پکڑ کر 😲😲😲😲😲
اور یہ آیا المان سینہ تانے موحد کے پاس اور یہ کیا موحد المان کے پاس تو ہے لیکن نا ہی وہ  المان کے گلے لگا نا ہی اس کے پیروں پر گر کر معافی مانگی بلکہ
موحد چھوڑ مجھے ورنہ میں حنین بھابھی کو تیرا راز بتادوگا- المان چیختے ہوئے بول رہا تھا کیونکہ موحد نے اسکی کمر پر گھونسےمارنا شروع کردیے تھے اور اسکا بازو موڑ کر اسے پیٹ رہا تھا
حنین کو بول صحیح ! وہ مجھے تو بعد میں مارے گی تجھے مجھ سے پہلے قتل کرے گی - موحد بولا
اچھا پھر نہیں ہوگا توبہ ہے میری بس - المان بولا
اور موحد نے اس پر ترس کھاتے ہوئے مارنا بند کردیا
اور اسکی گردن پر ہاتھ ڈالتے ہوئے اسے کھینچتے ہوئے اسکی ہائے ہائے کو اگنور کرتے ہوئے گیٹ تک لے کر جارہا تھا
-----------------------------------
جبرائیل لاؤنج میں کب سے موحد کے بارے میں ہی سوچ رہا تھا وہ خوش تھا کہ موحد کو اسکی ہمسفر مل گئی ورنہ ان سب دوستوں نے تو اسے انٹرنیشنل کنوارہ ہی سمجھ لیا تھا لیکن ایک طرف جبرائیل حیران بھی تھا کہ موحد جیسا بندہ جو لڑکیوں سے ایسے دور بھاگتا ہے جیسے لڑکیاں کاکروچ کو دیکھ کہ ڈر کر بھاگتی ہے
ضرور اس لڑکی میں کوئی بات ہوگی کہ اس نے موحد کو اپنا اسیر بنالیا

محبتوں کا دریا ✅Where stories live. Discover now