کھو گیا دل کہی

2.9K 154 163
                                    

جبرائیل کی باتیں سن کر وہ حیران تھی کہ اس کے بابا اسکا رشتہ اس کے پروفیسر سے کیسے کروارہے ہیں
لیکن جب جبرائیل نے اس سے اس کی رضا پوچھی تو اس نے سوچ لیا تھا کہ اب وہ کچھ نہیں بولے گی لیکن وہ جبرائیل کو کچھ بتانا چاہتی تھی
میں اپنے ماں باپ کے فیصلے پر راضی ہو لیکن . . . . . ۔ زرمین نے کہا تو جبرائیل اسکی طرف متوجہ ہوا
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
اس میں اتنا کھی کھی کرنے کی کیا بات ہیں ! کوئی احسان نہیں کیا آپ نے مجھ پہ ۔ حنین کو موحد کا مسکرانا ہضم نہیں ہورہا تھا
یہ بات تو ہے اب کیا بتاؤں میں ! خیر ایک مشورہ ہیں پہلے آپ سیچویشن کو دیکھ لیا کریں اس کے بعد بات کیا کریں ۔ موحد نے حنین کو چپ کروانا ضروری سمجھا
کیا ! کیا مطلب ۔ حنین ہکلائی
نہیں کچھ نہیں یوں ہی مشورہ دے رہا تھا ۔ موحد نے مسکراتے ہوئے کہا بلکہ یوں کہے جلتی پر تیل ڈالا
میں تمہارا منہ نوچ لوں گی  ((بدتمیز انسان )) ۔ حنین نے بڑبڑاتے ہوئے کہا لیکن چونکہ وہ المان اور موحد کے قریب ہی بیٹھی تھی اس لیے ان دونوں نے سن لیا
کیوں جنگلی بلی ہو ۔ موحد نے اس کی طرف منہ کرکے آہستہ سے کہا
جنگلی بلے ہوگے تم ۔ حنین نے بھی حساب برابر کیا
واو کیا بات ہیں جنگلی بلی اور جنگلی بلا ۔ المان جو اتنی دیر سے خوموش بیٹھا تھا ان دو القابات پر چپ نا رہ سکا
المان بھیا آپ تو میرے ہاتھوں ضائع ہوجائے گے اس لیے آپ تو چپ رہے ۔ حنین نے موحد کا غصہ المان پر نکالا
اور وہ معصوم بچوں کی طرح چپ ہوگیا اور موحد اسے دیکھ کر ہنسنے لگا
آپ اپنے دانتوں کی نمائش نا کروائیے بڑی مہربانی ہوگی ۔ حنین سے اسکا ہنسنا برداشت نا ہوا اس لیے میٹھے لفظوں میں تیکھے الفاظ کہہ کر موحد کا ہنسنا بند کروایا
مجھے تھوڑی تھوڑی فیل ہورہی ہے موحد کیا تمہیں کچھ کچھ محسوس ہورہا ہے ۔ المان کا زیادہ دیر چپ بیٹھنا نا ممکن تھا اس کی زبان پر کجھلی ہوئی تھی جس پر اسے موحد اور حنین دونوں کی گھوری برداشت کرنی پڑی
سعد تجھے سر وقاص بلارہے تھیں ۔ المان نے سعد کو کہا جو گہری سوچ میں تھا ہوش میں آیا اور وہ اٹھ کر جانے لگا
اور آپ میری بات ۔۔۔۔۔۔۔ سعد کے جاتے ہی حنین نے موحد کو انگلی دکھاتے ہوئے کچھ کہنا چاہا 
کیا ہوگیا ہے تم لوگوں کو ۔ ارحم نے اس کی بات کاٹ کہ اسے بولنے سے روکا
ارحم بھیا آپ اس بدتمیز کو سمجھائے نا آپ بھی مجھے ڈانٹ رہے ہیں ۔ حنین نے رونی شکل بناتے ہوئے کہا
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
سعد کی نظریں ضحی کے چہرے کا طواف کررہی تھی وہ بہت الگ تھی یا سعد کو لگ رہی تھی لیکن اسکی سیاہ آنکھیں اور کندھوں تک آتے بال اور ماتھے پر آتی لٹھ جو بار بار اسکی آنکھوں کے ساتھ لگ کر اسے ڈسٹرب کررہی تھی اور وقتاً فوقتاً جھنجھلا کر اسے انگلیوں سے کان کے پیچھے اڑس دیتی
سعد کا دل کیا کہ وہ ان لٹھوں کو اپنے ہاتھوں سے اس کی آنکھوں سے ہٹائے
ہائے یہ دل کی بے اختیاری
ہائےیہ  پاگل پن اور ڈر
ہائے یہ حسرت نا مکمل
ہائے یہ پاگل خواہشیں  
سعدکے دل نے بے اختیار یہ شعر دہرایا اور اس نے اپنے لب بھینچ دیے وہ اپنی نظریں ہٹانا چاہتا تھا لیکن یہ اسکے بس کی بات نا تھی  اور اسکی مشکل المان نے آسان کردی جب اسنے کہا کہ اسے سر وقاص بلا رہے ہیں
اور سعد جانتا تھا کہ یہ بات جھوٹ ہے کیونکہ ایک المان کو ہی  اسکی سچویشن پتا تھی
لیکن حیرانی سعد کو اس بات پر تھی کہ المان جیسا فرینک بندہ اس کا راز کس طرح رکھ رہا تھا شاید اسی کو دوست اور دوستی نبھانا کہتے ہیں
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .  
ارے میری پیاری بہنا اچھا چلو عائلہ سے بھی زیادہ پیاری بہن میں تمہیں کیوں ڈانٹوں گا میں تو تمہیں یہ سمجھا رہا ہو کہ تم اس پاگل سے نا الجھو ۔ آخری بات ارحم نے رازدارانہ انداز میں حنین کے کان میں کہی
ارے واہ یہ ہوئی نا بات ۔ حنین کی تو خوشی کا ٹھکانہ نا تھا ظاہر جو اس کی ٹانگ کھینچتا ہے اسی کی ٹانگ کھچائی ہو تو کیا ہی بات ہے
ارحم پارٹی بدل کہ پچتانا مت ۔ موحد نے وارننگ دیتے ہوئے کہا
اوہ ہیلو زیادہ دادا ابا بننے کی ضرورت نہیں ہے (پارٹی بدل کہ پچتانا مت) حنین نے موحد کی نقل اتارتے ہوئے اسکی بات دہرائی
دیکھو . . . . . . .  موحد کچھ کہنےوالا تھا کہ حنین نے اسکی بات کاٹی
میں ایسی چیزیں دیکھنا پسند نہیں کرتی وہ کیا ہے نا دل خراب ہوتا ہے میرا ۔ حنین نے منہ پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا اور سب کی دبی دبی ہنسی گونجی
اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اچھی چیزیں آپ کو راس نہیں آتی! ظاہر ہے ہاضمہ ہی خراب ہے آپ کا ۔ موحد نے اینٹ کا جواب پتھر سے دیتے ہوئے کہا
شٹ. . . . . . . .  حنین نے اونچی آواز میں کچھ کہنا چاہا کہ ضحی کو بیچ میں آنا پڑا
حنین میری پیاری دوست کلاس لینے چلیں!  ٹائم ہوچکا ہے کلاس کا ۔ ضحی نے کہا اور عائلہ کو اشارہ کیا اور وہ بھی جلدی سے اٹھ گئی  
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
لیکن میرے بابا کس وجہ سے یہ رشتہ کررہے ہیں یہ بات آپ کو معلوم ہونی چاہیے ۔ زرمین نے بغیر تہمید باندھے بات شروع کی
میں سمجھا نہیں آپ کیا کہہ رہی ہے ۔ جبرائیل نے کہا
میرے بابا پہلے بھی میرا رشتہ طے کررہے تھے لیکن میں وہاں راضی نا تھی کیونکہ وہ لڑکا میٹرک فیل تھا اور بلکل جاہلانہ سوچ رکھتا تھا اس لیے میں ڈٹ گئی لیکن. . . . . . . .  ۔ زرمین لمحہ پھر کو رکی
لیکن کیا۔ جبرائیل نے جلدی سے کہا
میرے بابا یہ سمجھتے کہ میں کسی کو پسند کرتی ہو اس لیے انہوں نے مجھ بات چیت بند کردی ہے اور ہر بات میں کردار کے غلط ہونے کا طعنہ دیتے ہیں ۔ زرمین کی آواز میں عجیب بے بسی تھی
لیکن کیوں ! کیا آپ نے انہیں وجہ نہیں بتائی ۔ جبرائیل بولا
بتائی تھی لیکن اس سے پہلے میری پھپھو نے ان کو اچھا خاصہ بھڑکادیا تھا ۔ زرمین نے بتایا
اور پورے خاندان میں یہ بات پھیلادی کہ میں کسی اور کے لیے ماں باپ کا طے کیا رشتہ ریجیکٹ کررہی ہو ۔ زرمین نے مزید بتایا
اور اسکی وجہ یہ تھی کہ میں نے ان کی بیٹی کی حرکتیں ان کے بابا کو بتادی کیونکہ پھپھو کے مقابلے میں وہ ایک اچھی نیچر کے مالک ہے اور  یہ ان کی عزت کی بات تھی تو مجھے انہیں بتانا پڑا کیونکہ میری کزن کا بھروسہ نہیں تھا وہ پھنسے کے ٹائم کسی کو بھی پھنسا سکتی تھی اور وہ میرے ساتھ کالج جاتی تھی تو مجھے یہ کرنا پڑا اور اسطرح اسے گھر بٹھا دیا گیا تو انہوں نے اسکا بدلہ مجھ سے اس طرح لیا ۔ زرمین نے پوری بات بتائی
تو آپ یہ مجھے کیوں بتارہی ہے وہ آپ کا ماضی تھا گزرگیا ۔ جبرائیل بولا
اس لیے کہ مردوں کے لیے یہ بات معنی رکھتی ہے کہ انکی بیوی کا ماضی کیا تھا اور پھر وہ ان کا مستقبل ان کے ماضی کے حساب سے بناتے ہیں اور وجہ یہ ہوتی ہے کہ ان سے سچائی چپھائی گئی تو. . . . . .  ۔ زرمین بول رہی تھی کہ جبرائیل نے اسکی بات کاٹی
آپ مجھے ان مردوں سے مختلف پائیں گی میں بڑی بات نہیں کروگا لیکن میری سوچ وہ نہیں ہے جو ہر مرد کی ہوتی ہے اور میری سوچ کا اندازہ آپ کو میرے ساتھ زندگی گزارکہ ہوجائے گا ۔ جبرائیل نے بات ہی ختم کردی
اور آپ دو مہینہ بعد رشتہ بھیجیے گا جب یہ سمسٹر ختم ہوجائے ۔ زرمین بولی
اوکے ! اور کچھ ۔ جبرائیل نے کہا
سر کیا میں جاسکتی ہو اب ۔ زرمین نے جواب میں  کہا
جی ضرور ۔ جبرائیل نے مسکراکر کہا اوروجہ زرمین کا سر کہنا تھا
اور زرمین جلدی سے نکل آئی
عائلہ اس کے انتظار میں تھی
کیا سر نے ڈانٹا ۔ عائلہ کو جبرائیل کچھ زیادہ سڑو لگتا تھا
ہا. . . .  ہاں نا ۔ زرمین ابھی یہ بات رائمہ کو بتانا نہیں چاہتی تھی اسلیے اس نے رائمہ سے جھوٹ بولا
سر تو ہے سڑو تم چھوڑو چلو ہم نکلتے ہیں گھر کے لیے لیٹ ہورہا ہے ۔ رائمہ نے کہا
ہاں چلو ۔ زرمین اس کے ساتھ ہولی
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
حنین کا بی پی کلاس ختم ہونے تک ہائی تھا اور اس دوران عائلہ اور ضحی نے اسے چھیڑنے کی غلطی نہیں کی
کلاس ختم ہوتے ہی وہ تینوں کلاس سے نکلے آج انکے پاس فری پیریڈ تھا اس لیے وہ تینوں کینٹین کی طرف بڑھ گئے
ضحی اپنے بھائی کو سمجھا دینا سمجھ آئی ورنہ وہ ضائع ہوجائے گا میرے ہاتھوں سے ۔ حنین جو اتنی دیر سے اندر ہی اندر کڑھ رہی تھی بول پڑی
یار بھائی اور تم لڑتے کس بات پر ہو ۔ ضحی نے پوچھا 
اس کھڑوس کو کوئی وجہ نہیں چاہیے لڑنے کے لیے وہ ہے ہی لڑاکو خان ۔ حنین نے کہا
یار اتنا بھی نہیں لڑتے بھائی ۔ ضحی نے کمزور سی دلیل دینا چاہی جو بھاری پڑ گئی
آر یو سیریس ! تم اس کی سائیڈ لے رہی ہو اس کھڑوس بدلحاظ بدتمیز منہ پھٹ. . . .  . .حنین کے القابات ختم ہونے کا نام نہیں لے رہے تھے    لیکن اس سے پہلے کہ وہ کوئی اور اعزاز  بخشتی جناب موحد کی حنین کو اپنے عقب سے آواز آئی جس پر اس کا موڈ مزید بگڑ گیا
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
یار آج میرا کلاس لینے کا موڈ نہیں ہے چلو کینٹین چل کہ کچھ کھا لیتے ہیں ۔ موحد نے سب سے کہا
ارے واہ اسی بات پر ایک شعر عرض ہے
یہ نیک خیال آیا آپ کے ذہن میں
چوہوں نے کودنا شروع کیا ہمارے معدے میں
المان نے شاعری کی ٹانگ ایسی توڑی کہ بیچاری شاعری بھی شرماگئی
کسی پر تو رحم کھاؤ شاعری بھی تم سے نا بچ سکی ۔ ارحم نے اسے گھورتے ہوئے کہا
یار یہ بتا رہا ہو کہ بھوک لگی ہے اور اس کو پہلی بار کلاس بنک کرنے کا خیال آیا ہے نا تو خوشی کا اظہار کر رہا تھا ورنہ ہم بول رہے ہوتے ہیں اچھا میں بول رہا ہوتا ہو کہ کلاس بنک کرتے ہیں اور یہ جناب زبردستی ہمیں کلاس میں لے کہ جاتے ہیں ۔ ارحم کے گھورنے پر المان  نے اپنے جملے کی تصحیح کی
موحد تجھے اللہ کا واسطہ ہے اب چل لیں تاکہ کچھ کھا سکیں ۔ موحد نے دہائی دیتے ہوئے کہا
سعد تو نے کیا سڑا ہوا منہ بنایا ہے ۔ موحد نے سعد سے کہا
اس کا منہ ہے ہی سڑا ہوا ۔ المان نے اپنی عادت سے مجبور زبان کو روکنا مناسب نا سمجھا اور اسکا فائدہ اسے موحد سے سعد کی جان چھڑانے کا ہوا کیونکہ موحد کبھی بھی سعد کو خراب موڈ میں نہیں دیکھ سکتا تھا وجہ سعد حساس طبعیت تھی وہ چھوٹی چھوٹی باتیں دل میں رکھتا  تھا المان اور ارحم سعد کے مقابلے میں میچور تھے اور موحد بات کی کھال اتارتا ہے اس لیے المان نے  بات گھما کر اسے دوسری طرف لگایا
اچھا چل نا اب کینٹین چلے ورنہ میں بھوک سے ہلاک ہوجاؤ گا۔ المان لمحہ بھر کو رکا اور دوبارہ بولنا شروع کیا
لیکن اتنا سوچ لینا جاتے جاتے یہ نوٹس چھوڑ کے جاؤگا کہ میری موت کی وجہ تم لوگ ہو جس نے ایک ایسی ہستی کو دنیا سے محروم کردیا تھا جو دنیا  کے لیے بہت ہی ضروری تھا ۔ اس بات پر موحد کا صبر جواب دے گیا اور وہ کھینچتے ہوئے المان کو لے کر کینٹین کی طرف بڑھا
لیکن وہاں اسے ضحی نظر آئی اچھا چلو حنین نظر آئی اب موڈ تو اچھا ہونا تھا موحد صاحب کا
لیکن وہاں اسکی ایسی برائیاں چل رہی تھی کہ وہ  برداشت نا کر پایا
  آپ مجھے اتنی عزت نا دیا کریں میں مغرور ہوجاتا ہو اور آپ کے القاب افففف اتنے تو مجھے سال بھی نہیں ہوئے اس دنیا میں آئے ہوئے جتنے آپ نے مجھے اعزازات دیے ہیں موحد یو آر گریٹ ویری. . . . . .  ۔ موحد جو خود کو شاباشی دیتے ہوئے پرجوش ہوا اسے بریک لگانا حنین نے ضروری سمجھا
اوہ واو واٹ آ تھوٹ ! مطلب تم گریٹ رائٹ!  تم گریٹ ! . . . . .  حنین کے الفاظ میں اتنی بے یقینی کہ کوئی بھی اس کی ترتید نا کرسکا
حنین تمہیں لینے آیا ہے کوئی ۔ سعد جو کچھ دیر کے لیے باہر کھڑا تھا چوکیدار کے کہنے پر حنین کو بولا
ہاں لے کر جاؤ اس چڑیل کو ۔ موحد نے جان چھوٹی سو لاکھوں پائے والا انداز اپنایا
اوہ گبر سنگ میں تم سے تو پھر کبھی نپٹوں گی۔ حنین نے انگلی دکھاتے ہوئے کہا اور باہر کی طرف بڑھ گئی
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
اس نے جیسے ہی باہر جبرائیل کی گاڑی دیکھی اس کا موڈ اور بگڑنے لگا  لیکن جب اس نے اندر جھانک کر دیکھا تو اس نے خوشی کے مارے چیخ نماآواز نکالی
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
بیٹا تم خوش ہو اس رشتے سے ۔ صباء نے پوچھا
بلکل آپ خوش تو میں خوش  ۔ اب ظاہر ہے وہ یہ تو نہیں کہہ سکتا تھا کہ دل میں لڈوں پھوٹ رہے ہیں
پکی بات ہے ۔ وہ بھی ماں تھی ایک ہی بار میں کہا مطمئن ہوسکتی تھی
بلکل ماما۔ جبرائیل نے کہا اور ماں  کے کندھوں پر اپنے مظبوط ہاتھ رکھے
اچھا تو کیا باتیں ہورہی ہے یہاں پر ! ڈونٹ ٹیل می! کیا جبرائیل شادی کے لیے مان گیا ۔ پیچھے سے سکندر صاحب کی آواز آئی جو انکی تمام باتیں سن چکے تھے
بابا آپ کب آئے ۔ جبرائیل نے حیران ہوتے ہوئے کہا
بھئی اب تم تو مجھے لینے آنے سے رہے تو مجھ بیچارے کو تو خود ہی آنا تھا نا ۔ سکندر نے صباء کی طرف ہنس کر دیکھتے ہوئے کہا کیونکہ وہ جانتی تھی اس بار ان پر مہربانی کی گئی تھی بتانے کی کہ وہ گھر آرہے ہیں
ماما دس از ناٹ فیئر ۔ جبرائیل نے اپنی ماما کو جتایا کہ اس نے نا بتا کر اچھا نہیں کیا
کیوں تم نے بھی تو یہی کیا تھا پچھلی بار!  کچھ یادآیا ۔ صباء نے اسے یاد دلایا
وہ تو پرانی بات ہوگئی نا ۔ جبرائیل نے بات گھمانی چاہی
اچھا تم یہ چھوڑو ! یہ بتاو تم مان کیسے گئے شادی کے لیے کہی کچھ اور بات تو نہیں نا ۔ اس کے بابا نے شرارت سے کہا
اوفوہ بابا آپ ۔ جبرائیل نے چوری پکڑے جانے کے ڈر سے منمناتے ہوئے کہا
چلے نا بابا حنی کو سرپرائز دیتے ہیں ۔ جبرائیل نے کہا
کوئی ضرورت نہیں آنے کی ! صرف میں جاؤگا تمہارا جانا منع ہے ۔ اب حنی کی دی گئی سزا وہ کیسے فولو نا کرتے
اوکے بابا ! لیں آپ اس کی سائیڈ ! لیکن مجھے پتا ہے وہ کس یونی میں ہے وہاں میرے دوست بھی ہے سو مجھے فکر نہیں ہے آپ جائیں اپنی بیٹی کے پاس ۔ جبرائیل نے ہاتھ جھاڑتے ہوئے کہا
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .  
بابا آپ ۔ حنین نے تقریباً چیختے ہوئے کہا
جی ہاں بابا کی جان ! آجاؤ جلدی سے  ۔ سکندر نے پیار سے کہا
بابا میں سمجھی بھائی آئیں ہے میرا صدمے کے مارے برا حال ہونے والا تھا لیکن پھر آپ کو دیکھ کر سکون ملا ۔ حنین نے کہا
آئی نو میری جان ۔ سکندر نے کہا
یونی میں دوست بنے میری بیٹی کے ۔ سکندر صاحب نہیں جانتے تھے کہ انہوں  نے غلط ٹوپک چھیڑ دیا
بابا میرے دوست بنے ہیں لیکن ایک نے تو ناک میں دم کرکے رکھا ہے ۔ حنین نے کہا
بابا میرے دوست المان بھیا سعد بھیا ارحم بھیا ضحی اور عائلہ ہے اور ایک منحوس موحد ۔ حنین نے مزید کہا
یہ سب کے  ناموں کے ساتھ اتنا پیارا بھیا لگایا ہے اور موحد کے نام کے ساتھ منحوس ایسا کیوں ۔ سکندر نے تشویش سے پوچھا
بابا وہ سب تو اتنے سویٹ ہے لیکن یہ منحوس بدتمیز بہت ہی کوئی کھڑوس انسان ہے ۔ حنین نے ایسے دانت چبائے جیسے موحد ان کے درمیان ہو
بابا ایک انہوں نے میری جان بھی بچائی تھی لیکن اسکا مطلب یہ تو نہیں نا کہ میں اب ان کا ہر طعنہ برداشت کرو ۔ حنین نے کہا
کیا مطلب جان بچائی؟؟؟؟ ۔ سکندر نے پوچھا
اور حنین شروع سے آخر تک ساری بات اپنے بابا کو بتائی اور اس کے طعنے بھی
تو بیٹا کچھ غلط تو نہیں. . . . . . . . .   ۔ سکندر صاحب کچھ کہنے والے تھے کہ حنین درمیان میں بول پڑی
بابا آپ اس کی سائیڈ نہیں لیں گے ۔ حنین نے وارن کرتے ہوئے کہا
اوکے اوکے ۔ اسکی بات ٹالنا اس کے بابا کے بس کی بات نا تھی
بیٹا کوئی خطرے والی بات تو نہیں ہے نا! میرا مطلب ہے کہ وہ لوگ اغواء برائے  تاوان والے ہی تھے نا ۔ سکندر نے کہا
جی بابا ۔ حنین نے کہا
اور اسکے بابا سر ہلا کر ڈرائیونگ کی طرف متوجہ ہوئے اور حنین کو گھر پہنچنے کی جلدی تھی کیونکہ اس نے آج ڈھیر سارا سوناتھا
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
وہ سب ادھر ادھر کھسک گئے کیونکہ موحد کا موڈ کچھ خطرناک تھا
بھائی صاحب پیار کیا تو ڈرنا کیا ۔ المان نے جاتے جاتے موحد کے کان میں سرگوشی کی اور بھاگنے میں عافیت سمجھی 
بھائی آپ اور حنین کیوں لڑتے ہیں اتنا  ۔ ضحی نے گاڑی میں بیٹھتے ہوئے موحد سے پوچھا
مزہ آتا ہے مجھے ۔ موحد نے دل میں کہا اور مسکرادیا
ضحی منہ کھولے اسے دیکھے گئی کیونکہ وہاں پر خراب موڈ کا شائبہ تک نا تھا  بلکہ مسکرایا جارہا تھا
بھائی میں نے کچھ پوچھا ۔ ضحی نے دوبارہ کہا کیونکہ موحد نے جواب نہیں دیا تھا
کسی وجہ کی ضرورت نہیں ہے اس ڈفر کو ۔ موحد نے خود کو سنبھالتے ہوئے کہا
بھائی خدا کا خوف کرے حنین نے سنا نا تو آپ تو گئے کام سے ۔ ضحی نے اسے ڈرانا چاہا
منظور ہے ۔ موحد نے کہا
اور ضحی نے اور کچھ کہنا مناسب نا سمجھا لیکن وہ کچھ اور سوچنے لگی
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
دن گزرتے گئے اور حنین کے پہلے سیمسٹر کے اگزامز قریب آتےجارہے تھے
وہ سب آپس میں سٹڈی کے حوالے سے ڈسکشن کررہے تھے لیکن ضحی نے ایک ہی رٹ لگائی تھی
حنین اور عائلہ میری بات کان کھول کر سن لو میں اس دن ایبسنٹ تھی یہ ٹوپک مجھے نہیں سمجھ آیا تم لوگ میرے گھر آکر مجھے سمجھاؤگے بس ۔ ضحی نے آدھے گھنٹے سے کہی جانے والی بات ایک بار پھر دہرائی
حنین چلتے ہیں نا کچھ نہیں ہوتا موحد بھائی کچھ نہیں کہے گے تمہیں ۔ عائلہ تو راضی ہوگئی تھی لیکن حنین کو اس کھڑوس کے گھر جانا عذاب لگ رہا تھا
وہ بدتمیز مجھے کچھ کہہ کر تو دکھائے ۔ حنین نے کہا
تو پھر چلو نا ۔ ضحی نے کہا
اچھا نا ٹھیک ہے۔ حنین نے ماننے میں ہی عافیت جانی
یاہووووو ۔ ضحی نے نعرہ لگایا
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
اگلے دن چھٹی تھی  حنین  نے ضحی کے گھر جانا تھا  تو وہ ماما کو بتا کر اس کے گھر جانے کے لیے ڈرائیور کو گاڑی نکالنے کا کہہ کر چلی گئی اور جب وہ گاڑی میں بیٹھ کر چلی گئی تو  جبرائیل ((جس نے کل ہی ماما کو بتادیا تھا کہ کل زرمین کے گھر جائیں گے کیونکہ سمسٹر کب کا ختم ہوچکا تھا ))  صباء اور سکندر زرمین کے گھر گئے  رشتہ کی بات تو پہلے ہی ان کی بہن کرچکی تھی بس ایک فارمیلیٹی پوری کرنی تھی جوکہ آج صباء نے پوری کردی
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
موحد آج اپنے ٹمی کو نہلارہا تھا یہ اس نے بہت پیار سے لیا تھا اور ٹمی بھی موحد کو پہچان جاتا تھا جیسے ہی موحد گھر آتا وہ موحد کے پاس دوڑتا ہوا آجاتا
ٹمی کے ذریعے وہ بہت سے کام سر انجام دے  رہا تھا اور ان گنت کاموں تعلق کا ضحی کے ڈرانے سے تھا وہ ضحی کے سامنے صرف ٹمی کا نام لیتا تھا کام تو سارے پھر ہو ہی جاتے تھے
اور آج کا دن موحد ٹمی کے نام کرچکا تھا وہ کچھ یاد آنے پر اندر کی طرف بڑھ گیا کہ اتنے میں  اسے ایک چیخ سنائی دی  اور وہ جلدی سے پلٹا اور اس طرف بڑھ گیا
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
حنین نے ضحی کا بتایا ہوا ایڈریس ڈرائیور کو سمجھادیا تھا
اور کچھ ہی دیر میں وہ ان کے گیٹ کے سامنے تھی
اس نے ضحی کو بتا  دیا تھا کہ وہ آرہی ہے اور عائلہ پہلے پہنچ چکی تھی اس لیے وہ جلدی سے اندر چلی گئی ان کے اور حنین کے گھر میں زیادہ فرق نا تھا
لیکن اندر قدم رکھتے ہی چند قدم آگے جاکے اس کی فلک شگاف چیخ رونما ہوئی کیونکہ اسے سامنے ایک dogy نظر آیا
وہ دل ہی دل میں دعائیں پڑھنے لگی اور اسکی آواز سن کر موحد اس طرف آگیا تھا کیونکہ وہ قریب ہی تھا اور اتنے بڑے گھر میں کسی کو اس کی آواز پہنچنا مشکل تھا
وہ اور کنٹرول نا رکھ پائی اور اندھا دھند بھاگنے لگی کہ سامنے کھڑے موحد کو بھی نا دیکھ سکی اور اس سے ٹکرائی لیکن اس پر اتنا خوف سوار تھا کہ اس  نے موحد کے پیچھے خود کو چپھالیا وہ تھر تھر کانپ رہی تھی
موحد جو اسے تنگ کرنے کا ارادہ رکھتا تھا اس کی حالت دیکھ کرڈر گیا اور سرونٹ کواٹر سے ایک سرونٹ کو آواز دی جسے اس نے صرف ٹمی کے لیے رکھا تھااسے بلایا اور ٹمی کو لے جانے کا کہا
وہ ٹمی کو لے گیا لیکن حنین اب بھی ڈر کے مارے کانپ رہی تھی
حنین وہ جاچکا ہے!  دیکھو سامنے ۔ موحد نے اس سے کہا
وہ م م مجھے  ک ک کاٹ ل لیتا اور پ پ  پھر  مجھے چ چودہ انجیکشن ل لگتے ۔ حنین اپنے ڈر کی اصل وجہ بتائی
موحد کواس پر بے تحاشہ پیار آیا
لیکن نہیں کاٹا نا دیکھو چلا گیا وہ ۔ موحد نے اس سے کہا
لیکن یہ تھا کس کا میرے ہاتھ لگے نا تو  منہ نوچ لو میں اس کا ۔ حنین نے کہا
تمہاری یہ جنگلی بلی جیسی حرکتیں
دل کرتا ہے جنگل چھوڑ آو تمہیں
واٹ تم نے مجھے جنگلی بلی کہا  ۔ حنین سب بھول چکی یاد رہا تو بس لفظ "جنگلی بلی"
تم ہو جنگلی بلّے سمجھ آئی ۔ حنین نے دوبارہ کہا
سمجھ گیا تم جنگلی بلی میں جنگلی بلا ہممم.  ۔ موحد نے پر سوچ انداز میں المان کی بات  کہہ کہ حنین کو اور تپا دیا
لیکن اس سے پہلے وہ کچھ کہتی اسے ضحی کے ساتھ اس کی ماما آتی دکھائی دی
اس نے موحد کی ٹانگ کو اپنے جوتے سے زور سے  مارتے ہوئے ((تمہیں تو میں بعد میں دیکھتی ہو )) کہہ کر ان کی طرف بڑھ گئی 
. . .. . . . . . . . . . . . . . . 
زرمین کو بلائے ۔ زرمین کے والد نے اپنی بیگم سے کہا
اور وہ جی اچھا کہہ کر چلی گئی
زرمین کو بلایا گیا اس نے آکے چائے سرو کی
جبرائیل کو چائے دیتے ہوئے وہ نیچے دیکھ رہی تھی اور صباء نے اسے اپنے پاس بٹھایا اور اس کی انگلی میں انگھوٹی پہنا کر اسے جبرائیل کے نام کردیا
جبرائیل کی نظریں زرمین کے چہرے کا طواف وقتاً فوقتاً کررہی تھی جس کا اندازہ سکندر لگا چکے تھے
کچھ دیر بیٹھنے کے بعد زرمین اپنے کمرے میں چلی گئی
انکل میں پہلے  نکاح کرنا چاہتا ہوں مجھے منگنی کے رشتے کی پائیداری پر یقین نہیں ہے۔ جبرائیل نے گفتگو میں حصہ لیا
جیسے آپ لوگ بہتر سمجھے ۔ اس کے والد نے ہاں تو کرنی تھی ان کا دل بیٹی کی طرف پھر گیا تھا انہیں کوئی فرق ہی نہیں پڑتا تھا  وہ بس یہ چاہتے تھے کہ جلد ہی اسکی شادی ہوجائے
کیونکہ ان میں ایک ایسے باپ کی روح آگئی جنہیں اپنی سوکالڈ غیرت کے ڈوبنے کا خطرہ ہو
اور انہیں زرمین کی پاکیزگی کا یقین نہیں تھا تو کیا فرق پڑتا ہے کہ پہلے نکاح ہو یا صرف منگنی ۔
اور کچھ دیر بیٹھ کہ نکاح کی ڈیٹ فکس کرکے وہ گھر کیلیے نکل گئے
ماما آپ حنین کو نہیں بتائے گی میں خود اسے زرمین سے ملواوں گا ۔ جبرائیل ایک بار پھر اپنی ماما سے کہا
اور بابا آپ بھی ۔ جبرائیل نے اپنے بابا سے کہا کیونکہ وہ بہت کم حنین سے کچھ چپھاتے تھے
ٹھیک لیکن اپنی شامت کے وقت ہمیں یاد مت کرنا ۔ سکندر نے اسے انجام سے باخبر کرتے ہوئے کہا اور وہ لوگ باتوں باتوں میں گھر پہنچ گئے ابھی حنین کے آنے میں ٹائم تھا  
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 

Dear reader
Here the 9th epi of
Muhabbato Ka Darya
Sorry mere pyary reader late publish krny k liye
Meri tabiat kch thek nah thi jis ki waja se jaldi publish na kar saki
So readers ab late publish ka gham chory or epi phar k btae kesa laga
Apny fav scene btae ga or vote bhi kijiye ga
apni duao mai yad rakhiye ga
@AFshanymohid

محبتوں کا دریا ✅Where stories live. Discover now