تحمُّلِ عشق قسط25

60 9 1
                                    

قسط25
.................

ابھی ابھی وُہ آفس سے واپس لوٹا تھا تو اُسنے جب لاؤنج میں قدم رکھا تو سامنے ایک اجنبی شخصیت کو بیٹھے دیکھا تھا...

سلام کرتے وہ وہی صوفے پر بیٹھ گیا تھا.اُسکے بابا مزمّل صاحب اُن سے ہنس ہنس کر بہت خوش ہوتے ہوئے بات کر رہے تھے جو خوشی اُسنے اتنے سالو بعد اپنے بابا کے چہرے پر دیکھی تھی وُہ کبھی اُسنے پہلے نہیں دیکھی تھی....

"مزمّل یہ ریحام ہے نہ ؟ باتوں کے درمیان اُس شخص نے پوچھا تھا ریحام کو اُنکی آواز بہت اپنی اپنی سی لگی تھی ایسا للہ رہا تھا جیسے اس آواز کو اُسنے پہلے کبھی سنی ہے خیر وُہ اپنے نام پر سیدھا ہوا تھا ..

"ہاں غازی یہ ریحام ہے !! اُسکے بابا نے بتاتے ہوئے ریحام کا تعارف کروایا تھا... " ارے ماشاللہ ماشاللہ !!! اتنا بڑا ہو گیا میرا گڈا غازی احمد خوش ہوتے بولے تھے.. پھر ریحام نے دیکھا کہ اب یہ انکل پوری طرح اُسکی طرف متوجہ ہو گئے ہیں ۔۔

"کیسے ہو بیٹا ؟ اُنہونے پیار سے پوچھا "الحمدللہ انکل !! جواب دیتے ہوئے ریحام نے اشارے سے اپنے بابا سے پوچھا تھا .....

"پہچانا نہیں ؟ اُنہونے نے ریحام کا اشارہ بھانپتے ہوئے اُس سے پوچھا تھا آنکھوں میں ستائشگی لیے وُہ اُسکی اور ہی دیکھ رہے تھے.

"ارے بیٹا کیسے پہچانو گے بھلا اب آپ ملے بھی تو پورے اکیس سال بعد جب آپنے مجھے دیکھا تھا تب آپ تین سال کے تھے ... میں آپکا غازی انکل جو آپکو چاکلیٹ دیا کرتا تھا ... بچپن کی یاد تازہ کرتے ہوئے اُنہونے خود ہی اپنا تعارف کروایا تھا۔۔۔

" بیٹا دیکھو کون ایا ہے ؟ فرحت بیگم لان میں بیٹھی تھی سردیوں کی دھوپ بہت ہی خوشگوار ماحول تھا اور وہ لان میں اپنی دادی کے ساتھ بول سے کھیل رہا تھا جب کھیلتے کھیلتے اُسکی دادو نے پورچ کی جانب اُسکا دھیان مبذول کروایا تھا.....

چھوٹے سے ریحام نے پیچھے پلٹ کر دیکھا جہاں غازی انکل ہاتھ میں چاکلیٹ لیے اسکو ہی مسکرا کر دیکھ رہے تھے ساتھ میں اُسکے بابا بھی تھے......

"انکل!!! بابا!!! وہ بول کو ایک طرف پھینکتا ہوا چلاتے ہوئے اُن دونوں کی طرف دوڑتا ہوا گیا تھا اپنے بابا کے بجائے غازی کی ٹانگوں سے جا کر لپٹ گیا تھا سب مسکراتی نظروں سے اسکو دیکھا تھے

غازی نے اسکو اپنی گود میں اٹھایا تھا " السّلام وعلیکم انکل!! السّلام وعلیکم بابا جانی!!! چہک کر غازی کے گالوں پر کس کرتے تین سالہ ریحام نے اُن دونوں کو سلام کی تھی........

"وعلیکم میرے پرنس چارمنگ!!! اس کے ہی انداز میں غازی نے اُسکی سلام۔ کاجواب دیا تھا.... پھر وہ جب تک غازی احمد کی گود سے نہیں اترا تھا جب تک اُنہونے واپس جانے کی اجازت نہ لے لی تھی جب غازی احمد واپس جا رہ تھے وُہ بہت رویا تھا بمشکل ہی اسکو سمبھالا تھا اسکو ورنہ وہ تو اُن کے ساتھ جانے کے لئے تیار گیا تھا......

تحمُّلِ عشق ( Complete ✅✅)Where stories live. Discover now