تحمُّلِ عشق قسط 7

80 9 14
                                    

قسط7
........❤️❤️.........

سارہ کے موبائل پر میسیج کی ٹون بجی .. وہ جو اپنا کچھ کام کرنے آفیس میں آئی ہوئی تھی اُسنے جلدی سے موبائل آن کرکے دیکھا تو شایان کا میسیج تھا ۔۔۔

اُسنے اوپن کیا اور پڑھنےلگی ۔۔۔
" سارہ جیری آ آگئی ہے میں اُسکے پاس نہیں جا سکتا کیونکہ یہاں میں سمعان کے ساتھ ہوں تُم جلدی سے باہر گراؤنڈ میں آؤ باقی کی بات بعد میں کرتے ہے ۔۔۔

اُسنے میسیج کو پڑھ کر جلدی سے باہر کی طرف گئی تھی گراؤنڈ میں آتے ہی سامنے اسکو جیری کھڑی میل گئی وہ اُسکے پاس گئی ۔۔۔

"السلام وعلیکم جیری ..!! اب طبیعت کیسی ہے میری جان وہ خوش دلی سے اُسکے گلے لگتے ہوئے پوچھا...

جیرش جو گھبرائی سی گاڑی کی طرف دیکھ رہی تھی سارہ کی آواز اور چونک کر اُسکی طرف دیکھا ۔۔اجنبی سی نظروں سے گھبرائی سے یہ لڑکی سارہ کو اسکو یوں دیکھ کر ایک دم ضبط جواب دے رہا تھا ۔۔۔

لیکن وہ اُسکے سامنے نہیں رونا چاہتی تھی کیونکہ اس لڑکی کو زندگی کی طرف واپس لانا تھا اسکو اُسکی ہمت بن کر اسکو اُسکی پہچان وہ اکیلی ہے لیکن کمزور نہیں یہ سب بتانا تھا۔۔۔

" کیا دیکھ رہی تھی تُم ؟ سارہ نے پوچھا اُسکے اس سوال پر وہ ایک دم سے اُسکے گلے جا لگی اور بے آواز آنسوں بہنے لگی ۔۔

"سارہ ... !! بس وہ اتنا ہی بول پائی ۔۔۔وہ اُسکو تسلّی دینا چاہتی تھی لیکن اُسکے اندر اتنا ڈر اتنا خوف بیٹھ چکا تھا کہ وہ ایک بار بھی اُسکی بات کو نہیں سننے کو تیار نہیں تھی۔

تبھی ایک لڑکی دوڑتی ہوئی اُن دونوں کے پاس آئی "جیری آپکو پروفیسر سر اقبال آفیس میں بلا رہے ہیں وہ پیغام دیتی وہاں سے جا چکی تھی ۔۔اُن دونوں نے ایک دوسرے کو دیکھا

ڈر تھا کہ بڑھتا جہ رہا تھا سارہ نے اُسکے چہرے کو غور سے دیکھا اور پھر اُسکا ہاتھ پکڑ کر شایان کو آنے کا بول کر آفیس کے جناب بڑھ گئی تھی۔۔

وہ جانا نہیں چاہتی تھی لیکن منا وہ کر بھی نہیں پائی تھی وہ خود کو اپنے آپ کو بہت کمتر سمجھ رہی تھی یا پھر حالات نے اسکو پہلے والی جیرش ہی نہیں چھوڑا تھا۔۔

______💔💔💔💔_____💔💔💔💔______

"چل یار سوری آئندہ نہیں کروں گا پکّا وعدہ ہے میرا تُجھ سے ...

"ہممم ..!! شایان نے جیری کے پاس سارہ کو دیکھا تو شکر کا سانس لیا تھا تبھی اسکو سارہ کا میسیج موصول ہوا تھا۔۔

"شایان جلدی سے آفیس میں آؤ ... اُسنے میسیج کو پڑھ کر سمعان سے کہا ۔
" یار اچھا میں ابھی آتا ہوں.." وہ جانے لگا ہی تھا جب سمعان بولا
" کہاں جا رہے ہو ؟ .. " آ کر بتاتا ہوں نہ !! وہ جلدی میں بولا ۔۔۔۔
"چل میں بھی چلتا ہوں تیرے ساتھ وہ بھی اُسکے ساتھ جانے کے لیے تیار کھڑا تھا۔۔

تحمُّلِ عشق ( Complete ✅✅)Where stories live. Discover now