تحمُّلِ عشق قسط 8

65 10 10
                                    

قسط8
........💖.......

"میرے ہونے نہ ہونے سے کیا فرق پڑتا ہے
یہی سوال میں نے دنیا سے کر رکھا ہے۔۔

ٹوٹ ہی جائے گا غم کا تسلسل ایک دن
خود کو اس فہمی میں مبتلا کر رکھا ہے۔۔

میرے حالات زار پہ ہنستے ہیں لوگ
تُم نے اپنا کیا حال بنا رکھا ہے۔۔

مدتوں بعد بھی پاؤں گی زندگی کو اس حال میں
بس اس اذیت نے مجھے مار رکھا ہے۔۔

ویرانیاں، تلخیاں، اُکتاہٹیں، یہی ہے حاصل زندگی
اس لیے خود کو دنیا سے جُدا کر رکھا ہے۔۔

از قلم »»زیب

یہ ایک اندھیری نما کمرہ تھا اس میں ایک طرف ٹوٹا ہوا سامان پڑا تھا جبکہ کھڑکی سے منسلک ایک چارپائی بچھی ہوئی تھی چارپائی کے دائے جانب ایک سٹول پر پانی سے بھرا ہوا مٹکا رکھا تھا ۔۔

آسمان سے چھنکتی چاند کی روشنی میں۔ اُسکا پُرنور چہرا وہ ہاتھ میں قلم پکڑے اپنے درد کو کاغذ کے ایک معمولی سے ٹکڑے پر الفاظوں کی شکل دے کر اپنا غم بانٹتے کی کوشش کر رہی تھی ۔۔۔

آنکھوں سے بہتے بے تحاشہ آنسوں پلکوں کی گھنی باڑ کو توڑتے ہوئے گالوں پر پھسلتے اور فر تھوڑی سی نیچے کا سفر طے کرتے کاغذ پر گر جاتے جس سے اُسکا لکھا ایک بد نما سیاہی میں بدل جاتا ۔۔۔

وہ اسکو صاف کرتی تو وہ سیاہی اور زیادہ پھیل جاتی جس پر اُسکا دل ڈوب کر اُبھرتا تھا۔۔

پچھلے چار سال سے یہ سیاہی اسکا مقدّر بن گئی تھی پچھلےچار سال سے وہ ہر روز یہ ہی کرتی تھی لیکن وہ اس سیاہی کو خوبصورتی میں کبھی تبدیل نہیں کر پائی ۔۔۔

جس شخص کا خود مقدّر سیاہی کی چادر میں لپٹا ہو پھر وہ عارضی سیاہی سے کیا گلہ کریں ؟ تاریکی اُسکے دل دماغ اُسکے آج اُسکے کل اور اُسکا بیتا کل سب کو اپنی لپیٹ میں لے چکی تھی ۔۔۔

پچھلے چار سال سے وہ اس کمرے میں قید ایک غلام کی زندگی کاٹ رہی تھی اُسنے درد سے آسمان کی طرف اپنا چہرا اٹھایا اور اس میں اپنے غموں کو ختم کرنے کی کوئی شے تلاشنے لگی ۔۔۔

بہت دیر تک وہ آسمان میں تلاشتی رہی جب اُسکی کچھ ہاتھ نا لگا تو وہ آنسوؤں کا گولا اپنے اندر اُتارتی ایک بار پھر اُس سیاہی نما کاغذ کے ٹکڑے پر جھک گئی تھی

تحمُّلِ عشق ( Complete ✅✅)Where stories live. Discover now