تحمُّلِ عشق قسط12

65 12 6
                                    

قسط 12
.................

"محسین تمہیں اُسکے ساتھ ایسا نہیں کرنا چاہئے تھا.. "جیری کو بہت ترس آ رہا تھا اُس لڑکی پر اس لیے اُسنے اپنی آنکھوں کو پھیلاتے ہوئے کہا تھا.. ابھی بھی وُہ ہنکو کی طرح اُن تینوں کو ہنستے ہوئے دیکھ رہی تھی

"اُو میری پیاری بہنا یہ دنیا ہے جتنی دیکھنے میں معصوم ہے نہ ! اُس سے کہی زیادہ تیز طرار ہے...

"تُم نے دنیا دیکھی نہیں محسوس نہیں کی...." محسین سنجیدہ ہوتے ہوئے بولا....

"کیسے کہہ سکتے ہو محسین کہ میں نے دنیا دیکھی نہیں محسوس نہیں کی ؟

"مُجھسے زیادہ کون دنیا کو جانتا ہوگا ؟ اُسنے آئی برو اچکا کر سپاٹ چہرے سے پوچھا تھا.....

رمنہ اور مومنہ ایک دم سے موجوں بدلتے دیکھا تو بولی......

"ارے ارے چھوڑو بھی اور اب بہت ہو گئی گپیایں کل کے لئے رکھ لیتے ہیں ... اب اندر چلو ڈنر لگ گیا ہے..... کھانا کھا لیتے ہیں .......

"جیری گردن ہلاتے ہوئے وہاں سے خاموشی سے کھڑی ہو گئی تھی.......

اُسکے پیچھے محسین اور اُسکی دونوں بھابیاں بھی کھڑی ہو کر اندر کو بڑھ گئی تھی......

........................❤️❤️

"پھر سے وہی ہو رہا ہے !! جو اب سے بیس سال پہلے ہوا تھا........

ہر گزرتے دن کے ساتھ یہ شخص ہر معصوم لڑکی کی زندگی برباد کرتا ہے اور اسکو کوئی سزا بھی نہیں دینے والا.... ٹریس پر کھڑا وُہ آسمان کو دیکھ رہا تھا کل جو ہوا تھا وہ اُسکے دل میں اُس شخص کے لیے اور نفرت کی آگ لگا گیا تھا......

اسکو بدلہ لینا تھا اپنی ماں کا اپنے باپ کا جسکا آج تک کسی کو نہیں پتہ تھا .....

وُہ کھڑا سگریٹ پر سگریٹ پھونک رہا تھا لیکن اس دھویں سے اندر کے بڑھتے دھویں کو بلکل بھی کم نہیں ہو رہا جو آگ اُسکے وجود کو بیس سالوں سے اپنی لپیٹ میں لیے رکھی تھی اُس آگ کو صرف ایک چیز ٹھنڈک پہنچا سکتی تھی......

موبائل کی وائبریشن نے اسکو شانت ہونے کا سندیشہ دیا اور اُسنے موبائل کی طرف دیکھ کر کال اٹینڈ کر لی.......

"السلام وعلیکم انکل ! سلام بڑے ہی مہذب انداز میں کی گئی اُسکے پورے وجود سے احترام چھلک رہا تھا ایسا لگتا کہ یہ موبائل پر بات کرنے والا شخص اُسکی زندگی کا اہم حصہ ہو ......

"وعلیکم السلام بیٹا جی ! برخودار آج کل گھر نہیں آ رہے ہو سب ٹھیک تو ہے نہ؟ مسکرا کر شائستہ لحظے میں پوچھا گیا تھا......

"جی انکل الحمدللہ بسس یونی کا بہت سا کام تھا اسکو ہی پورا کر رہا تھا...... اُسنے بھی اُنہی کے انداز میں جواب دیا تھا.....

"ہننن ... چلو پھر ابھی گھر آ جاؤ بہت ہو گئی اکیلے پن کی محنت آپکی .... اُنہونے ہنستے ہوئے کہا..

تحمُّلِ عشق ( Complete ✅✅)Where stories live. Discover now