تحمُّلِ عشق قسط 4

86 10 10
                                    

قسط4
____________

"نئے سفر کا آغاز لیکن ڈر ہے دل میں بہت
خوبصورتی نے ستم ایسے ڈھائے
کہ
خود کی پڑچھای سے بھی ڈر لگنے لگا ہے،،

وہ آٹو سے اُتر کر اپنے بابا کے اپارٹمنٹ آئی تھی ، سوٹ کیس کو ہاتھ میں تھامے وہ چلتی ہوئی اینٹر اینس گیٹ کے سامنے آ کر رکی تھی اور نظر اٹھا کر سامنے کھڑے دو منزلہ اپارٹمنٹ کی طرف دیکھا۔۔

پورا اپارٹمنٹ گلابی اور نیلے رنگ میں نہایا ہوا تھا درمیان میں انٹرنس گیٹ ، اُسکے دائے بائے چھوٹا سا لان پھر اندر کے جانب کا گیٹ ، گیٹ کے کھلتے ہی چھوٹا سا لاؤنج ، جس میں صوفے پڑے تھے اور سوفو کے سامنے چھوٹی سی کانچ کی ٹیبل اور سامنے ہی ٹی وی رکھا ہوا تھا ، لاؤنج سے ہوتی اُپر کے جانب سیڑھیاں جا رہی تھی جہاں تین روم مستمل تھے جن میں سے ایک اُسکے ماما بابا کا تھا اور ایک اُسکا تھا جبکہ تیسرا روم گیسٹ روم تھا وہ زیادہ خوبصورت تو نہیں تھا لیکن بد صورت بلکل بھی نہیں تھا ۔۔۔

اس گھر سے اُسکی اور اُسکے بابا کے ساتھ کی بہت سے یادیں وابستہ تھی وہ دھیرے دھیرے قدم اٹھاتے ہوئے اندر کے جانب آئی چاروں اطراف میں نظریں دوڑائی تو یہ تو وہ نہیں تھا جو اب سے پندرہ سال پہلے تھا ۔۔۔

سارے درخت پھول وغیرہ مرجھا گئے تھے بلکل اُسکی طرح ایسا لگ رہا تھا جیسے کسی نے ان پر بھی بہت بے رحمی سے وار کیا ہو ، ہر جانب دُھول ہی دُھول تھی ۔۔۔

وہ اب اندر کے جانب لاؤنج میں جانے والے گیٹ تک آئی شولڈر بیگ سے چابی نکالی اور تالا کھولا تھا ، تالا کھول کر جیسے ہی اُس نے گیٹ واہ کیا تو ایک دم دُھول نے اپنا زور پکڑا تھا۔۔

ھُھھُھھُھھُھ ہمم اسکو کھانسی اٹھنے لگی ، وہ چہرے پر ہاتھ رکھے وہ ایک ہاتھ سے دُھول کو دائے بائے کرتی ہوئی اندر آئی ہر طرف دُھول پھیلی ہوئی تھی کوئی بھی جگہ ایسی نہیں تھی وہ جہاں بیٹھ سکے یا اپنا سامان رکھ سکے چاروں اطراف کا جائزہ لیتے ہوئے اسکو دس منٹ لگ گئے تھے۔۔

اُس نے سوٹ کیس ایک طرف رکھا اور سب سے پہلے لاؤنج میں سے باہر کی طرف کھلنے والی کھڑکی کو کھولی  تاکہ دُھول کا زور کچھ کم ہو سکے ، پھر جھاڑو اٹھا کر ہر ایک چیز کو جھاڑنے لگی  دھیرے دھیرے اُس نے ساری چیزیں صاف کی تھی تین گھنٹے لگاتار کام کرنے کے بعد لاؤنج اور اس سے کنکٹ ہر چیز کو صاف کر کے وہ کچن میں آئی تھی اسکو صاف کیا اور وہیں پر بیٹھ گئی۔۔

وہ اتنا تھک گئی تھی کہ اٹھنے کی ہمت بھی نہیں بچی تھی اُس میں وہ باقی کی صفائی بعد پر چھوڑتی لاؤنج والے باتھرُوم میں چلی گئی تھی وہاں سے تھوڑی دیر بعد وہ شاور لے کر نکلی تھی ، ایک گلاس پانی کو پی کر وہ وہیں سوفوں پر ڈھے گئی تھی کچھ ذہنی تھکاوٹ تھی اور جسمانی اس لیے وہ جلد ہی نیند کی وادیوں میں چلی گئی تھی

تحمُّلِ عشق ( Complete ✅✅)Where stories live. Discover now