تحمُّلِ عشق قسط 3

82 12 6
                                    

قسط3
____________

" يقین نہ کیا اپنوں نے
زندگی سے ہم ہار بیٹھے "

وہ دونوں ایک خوشگوار دن گزار کر گھر واپس آ رہے تھے کئی سالوں بعد جیرش نے آج آزادی سے کھل کر سانس لی تھی ، عصر کا وقت تھا معمول کے مطابق آج گرمی اور دن سے زیادہ زور پکڑ رہی تھی ایسا لگ رہا تھا جیسے آگ کے شعلے برس رہے ہو ، گاڑی روڈ پر دوڑ رہی تھی آج بہت ٹریفک تھا اور ویسے بھی دہلی کی سڑکوں پر ٹریفک نہ ہو ایسا تو ہو ہی نہیں سکتا اور آج تو ویسے بھی سنڈے تھا لوگ باغ اپنی فیملی کے ساتھ گھومنے نکلے ہوئے تھے۔۔۔

گاڑی گھر کے اندر آئی اور پورچ میں آ کر رکی ، دو ملازم بھاگتے ہوئے آئے تھے اُنکی طرف عامر گاڑی سے باہر نکلا اور ملازموں کو سامان اندر رکھنے ما بول کر اپنی بہن کے ساتھ اندر کی طرف بڑھ گیا تھا۔۔

وہ دونوں لاؤنج میں پہنچے تو سامنے ہی آفیرا ٹی وی دیکھتی ہوئی ملی عامر وہیں پر آ کر بیٹھ گیا تھا جبکہ جیرش اپنے روم میں جانے لگی تھی ۔۔۔

"ہو گئی آپ دونوں کی شاپنگ آفیرا نے جیرش کو مخاطب کیا

"ہممم !!

جیرش کے بجائے عامر کی طرف سے جواب ملا تھا ،  "آفیرا پانی ہی پلا دو ویسے تمہیں خود کو تو دکھتا نہیں ہیں کہ بندہ باہر سے آیا ہے پانی ہی دے دوں عامر نے اپنی چھوٹی بہن سے کہا ، وہ منہ آڑھے ٹیڑھے کرتے ہوئے آٹھ کھڑی ہوتی جیرش کی طرف دیکھا اور کچھ بڑ بڑا تی ہوئی کچن کی طرف چلی گئی تھی۔۔۔

"عامر میں ذرا پیکنگ کر لوں جیرش بولتی وہاں سے چلی گئی تھی جبکہ وہ کسی گہری سوچ میں ڈوب گیا تھا۔۔

"بھائی پانی !! سوچ سے باہر تب نکلا جب آفیرا نے پانی کا گلاس اُسکی طرف بڑھا کر اسکو آواز دی تھی .. وہ تھینک یو بولتا ہوا پانی پینے لگا اور آفیرا پھر سے ٹی وی دیکھنے لگی تھی۔۔

"آج اتنی خاموشی کیوں ہے ؟ عامر نے پانی کا گلاس ٹیبل پر رکھتے ہوئی افیرا سے پوچھا .. " مجھے کیا پتہ ؟ اُس نے کندھے اچکاتے ہوئے جواب دیا ۔۔

" کیوں تم گھر پر نہیں تھی جو تمہیں پتہ نہیں ہے !  عامر کو اُسکے یوں کندھے اُچکانے پر غصّہ تو بہت آیا تھا لیکن وہ اپنے غصّے پر قابو پاتے ہوئے پوچھا تھا ۔۔

" میں گھر پر ہی تھی یوں تمہاری طرح سیر سپاٹوں پر نہیں گھوم رہی تھی.. وہ بگڑ کر بولی ۔

" تمیز تو تمہیں چھوں کر ہی نہیں گزری اُسنے دانت کچکچائے ....

" ہہہہہہ !!

" بسس تمہاری جیرش چہیتی آپی میں ہیں اسکو سنبھال کر رکھو مجھے کوئی شوق نہیں ہے تمیز کو اپنے پاس رکھنے کا وہ غصے سے چلّائی اور پیر پٹکتی وہاں سے چلی گئی تھی۔۔۔

"ہہہہہہ بدتمیز !!
وہ بھی اپنے روم کی طرف بڑھ گیا تھا۔۔

______________________________________

تحمُّلِ عشق ( Complete ✅✅)Where stories live. Discover now