قسط ۱۶ ( آخری قسط )

1.9K 106 57
                                    

عفیفہ اور ایان کی شادی کی تیاریاں زور و شور سے جاری تھی ایک ماہ پہلے ایان کی خالہ کے آنے پر ایک مہینے بعد کی تاریخ طہ پائی تھی اور یہ ایک مہینے کیسے گزرا پتا ہی نہ چلا ہر کوئی شادی کی تیاریوں میں مصروف ہے کوئی پھول والے کا ارینجمنٹ کر رہا ہے کوئی شادی حال کا آفاق بچارے کے تو دکانوں کے چکر ہی ختم نہیں ہو رہے کبھی عفیفہ بازار بھگا دیتی ہے تو کبھی ضرار ، آفس کا کام الگ سنبھالنا پڑ رہا تھا ان حالات میں صرف دو لوگ آرام سے گدھے گھوڑے بیچ کر بیٹھے ہوئے ہیں ایک کا بیٹھنا تو مجبوری ہے مگر دوسرا تو لاکھ صلاواتیں سننے کے بعد بھی ایسا جیسے کانوں میں روئیاں ڈال رکھی ہیں انبھاج کو تو سب لوگوں نے قدم تک اٹھانے سے منع کر رکھا تھا حالانکہ اب تو اس کی حالت کافی بہتر تھی مگر مجال جو کوئی اس کی بات سن لے ۔
ازلان ازلان خدا کا واسطہ ہے کوئی کام کر لے اٹھ جا ۔ دادی اپنے گلے کو پھر سے زحمت دے رہی تھی حالانکہ جانتی تھی کہ اس نے آج تک ان کی کوئی بات مانی ہے جو آج مان جائے ۔
دادی دیکھو میرا پہلا پہلا نکاح ہے میں کوئی کام نہیں کر رہا اور ویسے بھی آفس تو میں جاتا ہوں نا ۔ ازلان نے رٹا رٹایا جملہ دہرایا جو وہ پچھلے کئی دنوں سے بول رہا تھا ۔
نکاح ہے شادی نہیں ہے جو ایسے بیٹھا ہے اور جس کی شادی ہے وہ بچارا دوڑ دوڑ کر کام کر رہا ہے ۔ دادی کا اشارہ ایان کی طرف تھا جس نے اپنی طرف کے تمام انتظامات سنبھالے ہوئے تھے ۔
دیکھو دادی اس کی تو ہے شادی بچارے کا کام کرنا بنتا ہے اب اگر میرے سے کام کروانے ہیں تو میری بھی کروا دو شادی ۔
میرے خیال سے انبھاج کو بلانا پڑے گا ۔ دادی نے پھر سے دھمکی دی جس سے اس کے کان پر جوں تک نہ رینگی ۔
بلاو جسے بلانا ہے (ازلان نے ہاتھ ہوا میں لہراتے ہوئے بڑی ہی بےنیازی سے کہا ) میں بھی دیکھتا ہوں کون روکتا ہے مجھے ۔
روک کون رہا ہے ( حیدر صاحب نے زور سے ازلان کا کان پکڑا تھا ) چلو شاباش اٹھو دادی کی بات سنو ۔
اچھا ۔۔۔۔ اچھا کان تو چھوڑیں ۔ کان چھڑانے کی ناکام کوشش کرتے ہوئے کہا ۔ حیدر صاحب زیادہ تر اپنے کمرے میں ہی ہوتے تھے جس کے بعض ازلان کو اچھا خاصا راہِ فرار کا موقع مل جاتا ۔
عافی عافی ۔۔۔ عفیفہ اونچا بولتے ہوئے نیچے آ رہی تھی ۔
کیا ہو گیا اتنا شور کیوں مچا رکھا ہے ۔ عافی نے عفیفہ کی اونچی آواز سنتے ہوئے کہا تھا ۔
دیکھیں نا کیا کر دیا ( شادی کا جوڑا عافی کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا ) اب میں کیا کروں کل شادی ہے اور یہ جوڑا دیکھیں کتنی فٹنگ میں سلائی کیا ہے ۔
موٹی ہو گئی ہو ۔ ازلان نے بیچ میں بولنا اپنا قانونی حق سمجھا ۔
ازلان میرا دماغ آگے ہی شوٹ ہو رہا ہے یہ نا ہو کئی نکاح سے پہلے ضائع ہو جاؤ میرے ہاتھوں ۔ عفیفہ کافی غصے میں بولی تھی ۔
ازلان نے منہ پر انگلی رکھ لی جیسے استاد کے ڈانٹنے پر بچہ منہ پر انگلی رکھ لیتا ہے ۔
اب میں کیا کروں ۔ عفیفہ نے احتجاج کرتے ہوئے کہا ۔
اچھا تم پریشان نہ ہو ابھی میں بھجواتی ہوں شام تک ٹھیک ہو کر آ جائے گا جوڑا ( عافی نے چاروں طرف آفاق یا ضرار کی تلاش میں نظر دوڑائی ) آفاق اور ضرار تو ہے ہی نہیں ۔۔۔۔ ازلان ایسا کرو تم دے آؤ ۔ عافی نے جوڑا ازلان کی طرف بڑھایا ۔
ویسے اس کی شادی ہے کیا یاد کرے گی کس سے پالا پڑا تھا چلا جاتا ہوں ۔ ازلان کوئی کام کرے اور احسان نا جتائے ایسا کہاں ممکن تھا ۔
ایسے کہہ رہا ہے جیسے ملک فتح کرنے کو کہہ دیا ہو ۔ عفیفہ کی یہ بات ازلان کے کانوں تک نہیں پہنچی تھی کیونکہ تب تک وہ باہر نکل چکا تھا ۔
***********************************
کیا کر رہی ہو ۔ انبھاج کو کپڑے استری کرتے دیکھ ضرار اونچی آواز میں بولا ۔
ڈرا کیوں رہے ہو کپڑے استری کر رہی ہوں ۔
میں نے تمہیں کام کرنے سے منع کیا تھا نا ۔ ضرار اسی ٹون میں بولا ۔
یہ کام ہے ۔ انبھاج نے سامنے پڑے کپڑوں کو دیکھتے ہوئے کہا ۔
نہیں آرام ہے ۔
ضرار کوئی کام نہیں کرنے دیتے تم اب اچھی بھلی ہوں میں ایسے تو تم سب مل کر مجھے سست بنا رہے ہو ۔
نہیں بنتی سست اور کپڑے ادھر دو میں خود کر لوں گا استری ۔
بھاڑ میں جاؤ ۔ انبھاج نے کپڑے اس کی طرف پھینکتے ہوئے کہا ۔
ٹکٹ کون سی کرواں اکونمی کلاس یا بزنس کلاس ( انبھاج نے اسے گھور کر دیکھا ) بھاڑ میں جانے کے لیے ۔
کچھ نہیں ہو سکتا تمہارا ۔ انبھاج کہتے ہوئے واک آوٹ کر گئی ۔

مجھے تم قبول ہو (✔✔Complete )Donde viven las historias. Descúbrelo ahora