باب:۱۸

115 8 22
                                    

"وفا کسی کہتے ہو تم یہ تو ہم کو معلوم نہیں
لیکن یوں چھوڑ جانا اگر وفا ہے تو خوب نبھائ تم نے "
(Unknown)

"بَریال یہ کیا کر دیا ہے - اف اللہ میں کہاں جاؤں -" کچن  کی ابتر حالت دیکھ کر وہ بالکل رونے والی ہوگئی تھی - جبکہ ڈھائ سالہ بریال نے آۓنور کو دیکھتے ہی تالی بجانی شروع کردی - آۓنور جارحانہ انداز میں اسکی طرف بڑھی اور جھٹکے سے اسے گود میں اُٹھایا - اور اس نے ایسا رونا شروع کیا کہ آۓنور کو یقین تھا بھائ کے گھر بھی آواز گئی ہوگی -
"کیا ہو ا؟ کیوں مارا اُسے ؟" فراز نے کچن کے اندر آتے ہی بریال کو اسکی ہاتھ سے لیتے ہوۓ پوچھا -
"ابھی تو میں نے کُچھ کہا بھی نہیں ہے - حال دیکھا ہے اس نے کیا کیا ہے کچن کا -" وہ ابھی بھی شدید غصّے میں تھی - بریال کی حرکتیں اس جیسے نفاست پسند لڑکی کو زِچ کر دیتی تھیں اوپر سے مجال ہے جو اس کا باپ یا ماموں زور سے ڈانٹنے ہی دیں اس کو -
"تو کیا ہوگیا ہے بچا ہے ابھی -" وہ بریال کو اپنے ساتھ لگاتے بولا تو وہ سُلگ ہی اُٹھی -
"بچے کو اتنا پتا ہے کہ فرج کیسے کھولنی ہے اور اندر موجود ہر چیز کو برباد کیسے کرنا ہے -" اب بڑبڑانے کے ساتھ ساتھ چیزیں بھی اُٹھا رہی تھی - اسنے فرج میں موجود ہر چیز باہر نکال کر اسکا ایسا حال کیا تھا کے بے جان چیزیں بھی پنا مانگ رہی ہونگی - آۓنور کا خیال تھا کہ اس قدر شرارتی بچہ اس نے اپنی زندگی میں پہلی دفعہ دیکھا تھا - اسکے بڑے ہونے کے ساتھ ساتھ ان کو گھر میں بہت سی جگہوں میں تبدیلی کرنی پڑی تھی - جیسے کی گھر کے تمام سوئچ بورڈز کو کور کر دیا گیا کیونکہ وہ ہر ایک اندر ہاتھ ڈالتا تھا - اور پانی تو جیسے اسکی کمزوری تھی - جہاں نظر آتا وہاں اسے ہر حال میں پہنچنا ہوتا تھا - اس لیے وہ زیادہ تر کچن میں یا لانڈری میں پایا جاتا تھا - اس کے ماموں کا کہنا تھا کہ یہ باپ پر گیا ہے اور باپ کو کہنا تھا کہ ماں پر گیا ہے - اس کو بگاڑنے میں سب سے زیادہ ہاتھ ان دونوں کا ہی تھا جو اسے ذرا اونچی آواز میں ڈانٹنے تک نہیں دیتے تھے -
"اچھا اب تم چھوڑو یہ سب ماسی کر لے گی خود -" فراز اس کے غصّے کی خیال سے بولا اور اسی باہر ایک بازو سے تھامے باہر لے آیا - جہاں اسلامہ آباد کا موسم خاصا خوشگوار ہو رہا تھا -
"مامو ، مامو" انکو باہر کر طرف بڑھتے دیکھ کر ہی وہ مچلنا شروع ہوگیا اور ساتھ والے گھر کی طرف لے جانے کا اشارہ کرنے لگا - فراز کا ارادہ بھی ابھی وہیں جانے کا - گھر کے گیٹ میں داخل ہوتے ہی بریال نے خوشی سے دو تین تھپڑ اسکے چہرے پر رسید کردیے جس پر آۓنور کی ہنسی بے ساختہ تھی - اسکا خوشی کا اظہار کرنے کا اپنا ہی انداز تھا -
"اسلامُ علیکم -" وہ ابھی آفس سے آۓ تھے اور لان میں ہی چاۓ کی انتظار میں نظر آگئے - بَریال اُچھل کر انکی گود میں گیا -
"میرا بچا -" دارب کو اس سے انتہا کی انُسیت تھی - وہ کبھی بھی اس کی شرارتوں سے زِچ نہیں ہوتے تھے -
"گُڑیا چاۓ کا بول دو دلاور کو -" اسکے کہنے پر آےنور اُٹھی اور اندر کر طرف بڑھ گئی -
"تو پھر کیا بنا ڈیل کا ؟" فراز نے چئیر پر بیٹھتے ہوۓ پوچھا -
"ٹائم لیا تھا جمیل نے لیکن مجھے پھر لاہور جانا پڑگیا - اب انشاللہ ملاقات کروں گا -"
"آپ کو بہت دھیان سے بات کرنی پڑے گی کیوں دوسری پارٹی کی اونر کوئ خاتون ہیں جو اب تک اپنا ایک نام بنا چُکی ہیں -" اسکی شرارت پر وہ بھرپور طریقے سے مسکراۓ -
"خاتون ہو یا مرد ہم سب کو دیکھ لیں گی - " وہ بریال کے ننھے ہاتھ تھامتے ہوۓ بولے جو وہ انھیں اپنی طرف متوجہ کرنے لیے انکے گال پر مارنے لگا تھا - اسے کہاں گوارہ تھا کہ اسکے پیارے ماموں اسکے علاوہ کسی سے بات کریں -
"چلیں پھر بیسٹ آف لک - ویسے میں اس وقت اسکی اماں سے اسکو بچا کے لایا تھا - نہیں تو ایک آدھ پڑ جانی تھی اسکو -" وہ ہنستے ہوے اپنی جگہ سے اُٹھا تو انھوں نے بریال کو محبت سے اپنے ساتھ لگاتے اسے سوالیہ نظروں سے دیکھا -
"اس وقت ایک دوست کو ٹائم دیا ہوا ہے اس لیے جانا ضروری ہے -" وہ الودع کہتا گیٹ کی طرف بڑھ گیا - تو انکی پُر سوچ نظروں نے دور تک انکا تعاقب کیا - وہ بریال کو ایک ہاتھ میں تھامے دوسرے سے سٹک کے سہارے چلتے اندر آے - بریال کو بیڈ پر بیٹھا کر فون کو چارجنگ سے اتارتے انھوں ٹھٹھک کر بریال کو دیکھا جو میز پر رکھی تصویر کو دیکھ کر تالیاں بجا رہا تھا - وہ تصویر انکے نکاح کی تھی جسے یقینً آۓنور نے جڑوایا تھا - اس تصویر میں وہ خود لندن میں تھے اور گُل وارن ہاسپٹل کے صوفے پر بیٹھے لال ڈوپٹے کے ہالے میں دستخط کر رہی تھی - بریال اپنے ہاتھوں کے سہارے بیڈ پر آگے کو ہوجے تصویر پکڑنے کی کوشش میں تھا - انھوں تصویر اسکے آگے کی تو خوشی سے کبھی انکی تصویر پر ہاتھ مارتا تو کبھی "آنی " کہتا ہوا گُل وارن کے تصویر کو چومتا - اس سے پہلے وہ کچھ سمجھ پاتے گُل وارن نے چاۓ بن جانے کا اعلان کیا تو وہ سر جھٹک کر پھر بریال کو اُٹھاۓ باہر کے طرف چل دئیے -
__________________________

شبِ ہجر ڈھل جاۓ ✅ Where stories live. Discover now