باب:۱۲

334 6 5
                                    

نہیں کے ملنے ملانے کا سلسلہ رکھنا
کسی بھی سطح پہ کوئ تو رابطہ رکھنا

مریں گے لوگ ہمارے سوا بھی تم پہ بہت
اگر یہ جرم ہے تو اس جُرم کی سزا رکھنا

مدد کی تم سے توقع تو خیر کیا ہوگی
غریبِ شہرِ ستم ہوں میرا پتا رکھنا

بس ایک شام ہمیں چاہیے نہ پوچھنا کیوں
یہ بات کسی اور شام پہ اٹھا رکھنا

نئۓ سفر پر روانہ ہوا ہوں از سرِ نو
جب آؤں گا تو میرا نام بھی نیا رکھنا

فصیل شوق اٹھانا ظٓفر ضرور مگر
کسی طرف سے نکلنے کا راستہ رکھنا

(از ظفر اقبال )

بادل نے آج زورو شور سے برسنے کا عہد کیا ہوا تھا - بالکل ایسا ہی عہد جو اس نے اپنے آپ سے کیا تھا - ایسا عہد جسے نبھاتے نبھاتے وہ ٹوٹ رہی تھی بکھر رہی تھی لیکن پھر بھی اپنے آپ کو ثابت قدم رکھے ہوۓ تھی - آسمان کی سُرخی بڑھتی جا رہی تھی - ساری رات بارش زمین کے سینے پر تھڑاتھر برستی رہی لیکن تھکی نہیں تھی - اس وقت بھی ہنوز جاری و ساری - فجر پڑھ کر وہ بالکونی میں آگئی - اس کی عادت تھی کہ وہ فجر پڑھ کر تب تک نہ سوتی تھی جب تک صبح کا اُجالا نہ پھیل جاۓ - یہ عادت بھی اس نے مورے سے چُرائ تھی - وہ کل رات سے ایک شدید الجھن کا شکار تھی جس کا حل صرف مورے کے پاس تھا- الجھن کی وجہ ان کا رویہ تھا جو پہلے بھی تلخ ہی رہتا تھا لیکن اس حد تک انھوں کبھی اس کی ذات کی تذلیل نہیں کی تھی -اور وہ بھی کتنی پاگل تھی بجاۓ کہ ان کے اس رویہ پر غصّہ ہوتی یا ناراضگی کا اظہار کرتی ، ان کے اس رویے کے پیچھے چھُپی وجہ کو کھوج رہی تھی - شائد محبت کی حدود کو پار کر کہ عشق کا آغاز ہو رہا تھا - محبت میں تو محبوب سے روٹھنا منانا ہوتا ہے ۰۰۰ محبوب کی خفگی پر پیار لٹانا ہوتا ہے ۰۰۰ لیکن عشق ایسی بلا ہے جس میں صرف محبوب روٹھتا ہے اور عاشق مناتا ہے ، عشق میں محبوب کی خفگی پر عاشق پیار نہیں جان لٹاتا ہے ۰۰۰ اور جب دونوں میں سے ایک بھی جان لٹادے تو ایسی راکھ بچتی ہے جس کی کوئ چنگاری نہیں ہوتی ، سب کچھ برباد ہو جاتا ہے ۰۰۰ سب فنا ہو جاتا ہے ۰۰۰ لیکن یہ بات اس کے محبوب شوہر کو کون بتاۓ کے اس کے بنجر دل کو برباد ہونے سے بچالے ۰۰۰ اپنے رویے میں نرمی لے آۓ ۰۰۰ اسے اپنی محبت کا حقدار ٹھرا دے اس سے پہلے کے سب فنا ہوجاۓ ۰۰۰۰

شبِ ہجر ڈھل جاۓ ✅ Där berättelser lever. Upptäck nu