باب:۵

179 13 4
                                    

~بے نام زندگی کی حقیقت نہ پوچھئیے فراز

کچھ پُر خلوص لوگ تھے برباد کر گئے

سڑک کے قریب پہنچ کر اُن کی خوشی کا کوئ ٹھکانا نہ تھا - اب انھیں جلد از جلد لفٹ لے کر اپنی اپنی منزل تک پہنچنا تھا - مین سڑک سے آتے ٹرک کو دارب نے آگے بڑھ کر روکا -
"السلام علیکم -! " دارب ٹرک ڈرائیور سے بات کرنے لگا تو وارن نہ محسوس طریقے سے دارب کی اوٹ میں ہوگئ کیونکہ وہ ٹرک والا بہت ہی دیدہ دلیری سے اس کو گھورنے میں مصروف تھا جو کہ دارب سے بھی چھُپ نہ سکا تھا - آگے جگہ ہونے کے باوجود دارب نے پچھے بیٹھنے کو ترجیح دی - پہلے خود چڑھا پھر وارن کے آگے مدد کو ہاتھ بڑھایا تو اس نے جھجھک کر اس کا ہاتھ پکڑا اور اوپر چڑھ گئ- اس طرح ٹرک پر بیٹھنا پہلی دفعہ ہوا تھا - سپیڈ بریکر آیا تو وہ جو پہلے ہی چوکنا بیٹھی تھی بے دھیانی میں دارب کی جیکٹ بازو سے پکڑ بیٹھی - دارب نے چونک کر اسے دیکھا تو اس نے شرمندہ ہوتے اس کا بازو چھوڑا - شہر پہنچ کر ٹرک رُکا تو دارب اترا اور وارن کو دونوں ہاتھوں سے سہارا دے کر اتارا- ٹیکسی میں بیٹھ کر دارب نے اس سے گھر کا پوچھا -
"آپ مجھے ہوسٹل چھوڑ دیں
-" وارن نے تکلف سے کہا - وہ ویسے ہی ہوگئ اجنبی سی -
دارب نے اثبات میں سر ہلایا اور ٹیکسی دڑائیور کو پتا سمجھانے لگا - ہوسٹل کے اگے پہنچ کر وارن گاڑی سے اتری تو دارب بھی ٹیکسی کو ویٹ کرنے کا کہہ کر اسکے پیچھے اترا -
"آپ کا بہت شکریہ اب تک آپنے جو بھی میرے لیے کیا ۔" وہ دونوں داخلی دروازے پر پہنچی تو وارن نے مسکرا کر اسے مخاطب کیا -
"یہ تو میرا فرض تھا - ۰۰۰میرا مطلب ہے کوئ لڑکی مصیبت میں ہو تو اخلاقی طور پر اسکی مدد کرنی چاہیے۔" اس کے منہ سے بے اختیار نکلا تو وارن کے نا سمجھی سے دیکھنے پر وہ فوراً سمنبھلا - وہ ابھی اس کو کسی قسم کے شک میں مبتلا کرنا نہیں چاہتا تھا -
"اللہ حافظ -" وارن ہلکی مسکراہٹ کے ساتھ کہتی اندر کی طرف بڑھ گئ مگر اس دل ۰۰۰ وہ حیران تھی کہ دل اتنا بے چین کیوں ہے ۰۰۰ اسی دل کے ہاتھوں مجبور ہو کر اس نے پیچھے دیکھا تو وہ ہنوز اسے جاتا دیکھ رہا تھا - وارن کے دل کی رفتار تیز ہوئ تو وہ جلدی سے اندر کی طرف بڑھ گئی-
اُس کے نظروں سے اوجھل ہوتے ہی وہ بھی آہستہ قدم اٹھاتا گاڑی کی طرف بڑھا -

سراپا عشق ہوں میں سدھر جاؤں تو بہتر ہے
جدھر جاتے ہیں یہ بادل ادھر جاوں تو بہتر ہے
ٹھرجاوں یہ دل کہتا ہےتیرے شہر میں کچھ دن
مگر حالات کہتے ہیں کے گھر جاوں توبہترہے

شبِ ہجر ڈھل جاۓ ✅ Where stories live. Discover now