باب:۱۳

221 9 2
                                    

یہ تہمت فقط سگریٹ پرہی کیوں
کمبخت عشق بھی تو مضرِ صحت ہے !

گاڑی میں چھائ معنی خیز خاموشی اسے عجیب لگ رہی تھی - اس کا دماغ بار بار سگنل دے رہا تھا کہ یہ غلط ہے لیکن اس دل کا کیا کرتی جو ساتھ بیٹھے شخص کی ماننے پر مجبور کرتا تھا - لیکن اگر دل کی نہ بھی مانتی اس بندے کا رعب ہی اتنا تھا کہ وہ سہم جاتی تھی - انھیں سوچوں میں گم وہ انگلیاں چٹخارہی تھی جب اس کے فون کی گھنٹی بجی - اسنے کال کرنے والے کا نام دیکھ کر بےاختیار ساتھ بیٹھے اپنے شوہر کو دیکھا -
اُس نے ایک نظر اسکو دیکھا اور آبرو اچکا کر اسے پوچھا -
"ممی ۰۰۰ ممی کی کال ہے !" وہ پریشانی سے بولی لیکن مقابل کے اطمینان میں کوئ فرق نہیں آیا -
"تو اس میں ڈرنے والی کیا بات ہے ۰۰۰ پک اپ دا کال (فون اٹھاؤ)۰۰۰" وہ کندھے اچکاتے ہوۓ بولا -
"آپ ۰۰۰ آپ واپس چلیں ۰۰۰ مجھے ہاسٹل چھوڑدیں ۰۰" وہ اپنا رُخ اسکی طرف کرتی بولی - فون بول بول کر بند ہوچُکا تھا -
"شٹ اپ ۰۰۰ اپنے شوہر کے ساتھ ہو کسی غیر کے ساتھ نہیں ہو ۰۰۰ اور ہاسٹل تو اب تم نہیں جاؤ ۰۰۰ آج تک ہمارے خاندان کی لڑکیاں اکیلے شہر نہیں گئیں اور چچا نے تمہیں ہاسٹل چھوڑ دیا ۰۰۰ انبیلئوایبل (ناقابلِ یقین )۰۰" وہ سٹیرنگ ویل پر ہاتھ مارتا بولا - فون ایک بار ہھر بجنا شروع ہوگیا - وارن نے بے بسی سے لب کاٹے اور فون پِک کیا -
"ہیلو ۰۰۰" اتنا کہہ کر وہ دوسری طرف کی بات سننے لگی -
"جی ممی میں ٹھیک ہوں - آپ اور پلار ۰۰۰ ٹھیک ہیں !" وہ ایک نظر اسکے تنے ہوۓ نقوش کو دیکھتی ہوئ بولی -
"تم کہیں جا رہی ہو ؟" پیچھے سے ہارن کی آواز سُن کر وہ بولیں اس نے بے بسی سے ایک نظر اس کو دیکھا جس نے جان بوجھ کر ہارن بجایا تھا -
"جی ۰۰ امل ۰۰ امل کے ساتھ جا رہی ہوں " وہ بمشکل ہی جھوٹ بول پائ لیکن مقابل بھی اسی کی ماں تھیں - اسکے جھوٹ پر اسنے گاڑی بائیں طرف گُھمائ جس سے وہ سیدھا اسکے اوپر گری لیکن جلد ہی اس کو گھورتی اپنی جگہ پر سیدھی ہوئ - جبکہ وہ ایسے ڈرائیو کر رہا تھا جیسے کچھ کیا ہی نہ ہو -
" کیا ہوا ہے اورتم جھوٹ کب سے بولنے لگی ہو ۰۰۰ امل تو اپنی منگنی کے لیے گاؤں گئی ہے ۰۰۰ سچی سچی بتاؤ مجھے وارن ۰۰۰ ویئر آر یو(کہاں ہو تم ) ؟" وہ کرخت لہجے میں بولیں تو وارن کی آنکھیں نم ہوگئیں - دارب نے گاڑی سائڈ پر لگای -
"ممی ۰۰بیلیو می ۰۰۰ میں ۰۰۰" اس سے پہلے وہ کچھ اور بولتی اس نے ایک جھٹکے میں موبائل چھین کو کان سے لگایا -
"اسلامُ علیکم چچی جان ۰۰۰ پہچان تو آپ نے لیا ہوگا اور اگر نہیں بھی پہچانا تو تعارف کروانے کا میرے پاس وقت نہیں ہے ۰۰۰ بتانا یہ تھا کہ آپکی بیٹی ۰۰ جو کہ اب میری مسز ہے اس وقت اپنے شوہر یعنی اپکے کے اکلوتے داماد کے ساتھ حویلی جا رہی ہے ۰۰۰۰۰اور اسکے لیے مجھے یا میری بیوی کو ہرگز بھی آپکی اجازت کی ضرورت نہیں ہے ۰۰۰ تو براۓ مہربانی اپنی یہ تفتیش کسی اور وقت کے لیے اٹھا رکھئیے ۰۰۰" کہہ کر وہ ایک پل کو رُکا اور وارن کو دیکھا جو آنکھوں میں انسو لیے اسکے کے بازو سے اسکی شرٹ دبوچے نفی میں سر ہلا رہی تھی - اسنے تسلی دینے کہ انداز میں وارن کو دیکھا -
"اور ایک آخری بات میں ہر گز بھی ۰۰ نوٹ مائ ورڈز (میرے الفاظ لکھیں ) ۰۰۰ ہر گز بھی برداشت نہیں کروں گا کہ میری بیوی سے کوئ اونچی آواز میں بات کرے ۰۰۰ اللہ حافظ " اتنا کہہ کر وہ فون کاٹ گیا - وارن نے جھٹکے سے اس کا بازو چھوڑا -
"یہ لو اپنا فون ۰۰۰" اسنے اسکی طرف فون بڑھایا لیکن وہ ہنوز باہر دیکھتے ہوۓ رونے میں مصروف تھی - اس نے کندھے اچکا کر فون ڈیش بورڈ پر رکھا اور گاڑی سٹارٹ کی -
"آپ کبھی بھی اتنے روڈ نہیں تھے ؟"
"تم مجھے جانتی ہی کتنا ہو مسز ۰۰۰ ویسے بھی میرا ماننا ہے جو شخص جیسا ہے اسے اسی طرح بات کرنی چاہیے -" اس کی بات وہ رخ موڑ گئی -
"ویسے رونے کوئ ایک بھی بات جو میں نے کی ہو تو مجھے بتا دو ۰۰" وہ نارمل انداز میں بولا -
"آپ کو اندازہ ہے کہ آپ نے کیا کِیا ہے ؟ ممی مجھے کبھی بھی آپ کے ساتھ رہنے نہیں دیں گی ۰۰۰اور یہ بتانے کی کیا ضرورت تھی کہ ہم حویلی جا رہے ہیں ؟۰۰۰ پلار سمجھیں گے میں نے جان بوجھ کر اپ سے رابطہ کیا ہے ۰۰۰ اُف آپنے کیا کردیا ۰۰۰" وہ سر ہاتھوں میں تھام کر بولی -
"اچھا تو تمہیں اس بات کی فکر ہے کہ وہ تمہیں میرے ساتھ رہنے نہیں دیں گے !" اس کی ساری تقریر میں سے صرف اپےمطلب کی بات نکالنے پر وہ تلملا اٹھی -
"جی نہیں ۰۰۰ وہ مجھے حویلی میں نہیں رہنے دیں گے۰۰۰ مجھے پھر سے مادر بزر ، مورے اور آپ سب سے دور لے جائیں گے ۰۰ اور اس بار تو اتنی دور جائیں گے جہاں آپ پہنچ بھی نہیں سکتے ۰۰" حویلی کی حدود میں داخل ہوتے وہ اپنے ڈر اور وسوسے اسے بیان کر رہی تھی- دارب نے ایک جھٹکے سے گاڑی روکی اور اسکا بازو تھام کر اپنی جانب کھینچا -
"آئیندہ یہ بات کی تو جان لے لوں گا تمہاری اور رہی مجھ سے دور لے جانے کی بات تو میری جان اول تو کسی کی جرات نہیں ہے کہ دارب احمد کی دسترس میں سے تمہیں لے جاۓ ۰۰۰ اور بالفرض اگر چچا جان ایسا کر بھی لیں تو دنیا کے کسی بھی کونے سے ڈھونڈ لاؤں گا تمہیں ۰۰۰ یاد رکھنا ۰ " وہ سہمی ہوئ نظروں سے اپنے بے حد قریب اسکو دیکھ رہی تھی - اس کی آنکھوں کی سنجیدگی اور پختی وارن احمد کے اندر تک اتری تھی -
"آپ ۰۰آپ پلار سے ۰۰۰ لڑیں گے ؟" وہ ڈرتے ہوۓ بولی-
"یہ تو وقت ہی بتاۓ گا ڈارلنگ ۰۰۰ اب اترو گاڑی سے ۰۰" ہنوز سنجیدگی سے کہتا وہ گاڑی سے اترا - آس پاس کوئ نہ تھا کیونکئ کای کو انکے آنے کی امید نہ تھی - وہ اسکا ہاتھ تھامے اندر کی جانب بڑھا تو وارن نے اہنا ہاتھ چھڑانا چاہا -
"میں ۰۰چلتی ۰۰ہوں نا ۰۰۰" وہ منمنا کر بولی لیکن دارب کی ایک نظر ہی کافی تھی جو وہ سر جُھکا گئی -
"ارے میرا بچا ۰۰۰" سامنے ہی مادر بزر اور مورے بیٹھیں تھیں - مورے اسکی طرف بڑھنے لگیں جب انکی نظر اس کے ساتھ کھڑی وارن پر گئی -
"وارن ۰۰۰ دارب ۰۰ یہ !" مورے حیران ہو کر دونوں کو دیکھ رہیں تھیں جب وارن بھاگتے ہوۓ ان کے گلے لگی اور پھوٹ پھوٹ کر رو دی - چار سال بعد وہ اپنوں سے مل رہی تھی - مورے سے ملنے کے بعد وہ مادر بزر کے ہاس گئی اور ان سے لپٹ گئی - دل میں جیسے ٹھنڈی ابشار برس گئی ہو - مادر بزر سے حال احوال کے بعد اس نے دارب کی تلاش میں نظریں دُڑائیں لیکن وہ شائد اپنے روم میں جا چُکا تھا - ڈیھر ساری باتیں کر کہ وہ اپنے کمرے میں آئ تو آنکھیں پھر سے اشک بار ہوگئیں -
"بیٹے یہاں تو کافی گند ہے ۰۰۰ تم ایسا کرو آج رات میرے کمرے میں سو جاؤ ۰۰ تمہارے بڑے بابا تو شہر سے باہر گئے ہیں ۰۰" مورے کی آواز پر وہ ماضی کی یادوں سے باہر آئ - اور سر اثبات میں ہلاتی انکے ساتھ چل دی -
مورے تو سو چُکیں تھیں لیکن نیند اسکی آنکھوں سے کوسو دور تھی - گاوں میں سب جلدی سونے کے عادی تھے جبکہ چار سال شہر میں رہ کر وہ دیر سے سونے کی عادی ہوچُکی تھی - معاً موبائل کی میسج ٹون نے اسکی توجہ اپنی جانب کھینچی - اس نے تعجب نے موبائل کھولا -
"وئیر آر یو (کہاں ہو تم ؟) " اتنا سا پیغام وہ بھی دارب کے نمبر سے - اسے نہیں یاد پڑتا تھا کہ یہ نمبر اس نے کب سیو کیا -
"مورے کے کمرے میں ۰" اسنے پیغام بھیج کر مورے کو ایک نظر دیکھا جو گہری نیند سو رہیں تھیں -
"کم آؤٹ۰ (باہر آؤ ) " اسکے پیغام پر اسنے بے اختیار وقت دیکھا جہاں ساڑھے دس بج رہے تھے-
"مجھے نیند آرہی ہے ۰۰۰" یہ لکھ کر وہ اُف لائن ہوگئی - اس کا پیغام پڑھ کر دارب کے ماتھے پر بل نمودار ہوۓ -
"میں نے کہا باہر آؤ-" اتنا لکھ کر اسنے انتظار کیا - لیکن دوسری طرف ہنوز خاموشی رہی تو مجبوراً اسے دبے قدموں مورے کے کمرے میں جانا پڑا - اپنے پاس آہٹ محسوس کر کہ وارن نے آنکھیں کھولیں -
"آپ ۰۰۰جائیں ۰۰ مورے اٹھ گئیں تو ؟" وہ گھبرا کر سرگوشی میں بولی -
"چپ چاپ باہر چلو۰۰۰ اگر ذرا بھی آواز نکلی تو پھر دیکھنا ۰۰ " اسکے کان کے قریب سرگوشی کرتے ساتھ وہ اسکا ہاتھ تھام کر اسے اٹھا چُکا تھا -
"مجھے جوتا تو پہننے دیتے ۰۰۰" وہ جھنجھلا کر بولی تو دارب نے اپنا جوتا اتار کر اسے دیا اور اپنے کمرے سے دوسرا پہن آیا - اسکے بڑے جوتے میں اپنا نازک سا پیر دیکھ کر اسے ہنسی آئ لیکن ہنس کر وہ اپنی شامت نہیں لا سکتی تھی -
"یہیں بات کر لیتے ہیں نا -" وہ اسکا ہاتھ پکڑ کر نیچے لے جا رہا تھا جب اسکی زبان پھسلی لیکن وہ بالوں میں ہاتھ پھیرتا ایسے چلتا رہا جیسے سنا ہی نہ ہو -
وہ اسے لیے پیچھے والے باغ کی طرف لے گیا اور درخت تلے رکھے جھولے پر وہ دونوں بیٹھ گئے - کافی دیر وہ دونوں اطراف میں چلتی تروتازہ ہوا اور ایک دوسرے کی موجودگی کو محسوس کرتے رہے - وارن کو ایسا لگا کہ کتنے دن بعد وہ سکون لے سکی ہے -
"چچا کا فون آیا تھا ۰۰۰" اس نے دور آسمان کو دیکھتے ہوۓ کہا تو وارن جھٹکے سے سیدھی ہوئ -
"کیا ۰۰۰ کیا کہہ رہے تھے ؟" وہ رُخ اسکی جانب موڑے بیٹھ گئی -
"کیا کہہ سکتے ہیں زیادہ سے زیادہ ۰۰" وہ استہزایہ ہنسا لیکن وارن ابھی بھی پریشانی سے اسے دیکھ رہی تھی -
"وہ کہہ رہے تھے کہ تمہیں طلاق دے دوں " وارن کا دل سکڑ گیا -
"پھر ۰۰۰ پھر اپنے کیا کہا -"
"میں نے کہا کہ ایسا میری زندگی میں تو کبھی نہیں ہوگا - آپ میں ہمت ہے تو کروادیں اپنی بیٹی کی طلاق ۰۰۰" وہ اطمینان سے بولتا اسکا اطمینان غارت کر گیا - اگر اسکے پلار زدّی تھے تو وہ بھی کم نہیں تھا - وارن کا دل کیا اپنا سر سامنے دیوار میں مارلے -
"آپکو کیا ضرورت تھی یہ سب کہنے کی ۰۰ کیا جانتے نہیں ہیں انکو ؟۰"
"تو کیا انکو یہ بتاتا کہ دارب احمد آپکی فضول دھمکیوں سے ڈر گیا ہے ؟" وہ ناگواری سے بولا تو وارن نے اپنے لب کاٹے - دارب نے سرعت سے نظروں کا زاویہ بدلہ -
"پھر کیا کہا نھوں ؟" وہ مزید پریشانی سے بولی -
"پھر انھوں نے کہا کہ وہ ہر حال میں تمہیں مجھ سے چھین لیں گے ۰۰۰ اور میرے جواب دینے سے پہلے ہی فون بند کردیا ۰۰۰" وہ ابھی بھی سامنے دیکھتے ہوۓ اپنے بارعب لہجے میں بول رہا تھا -
"میں کہہ بھی رہی تھی ہاسٹل رہنے دیں مجھے ۰۰۰ نہ میں حویلی آتی اور نہ یہ حالات خراب ہوتے ۰۰ " وہ بھراے لہجے میں بولی تو دارب نے غصّے سے اسے دیکھا -
"ہر بات میں رونے بیٹھ جاتی ہو تم لڑکیاں ۰۰ تم جہاں بھی جاتیں واپس تمہیں اس حویلی میں ہی آنا تھا ۰۰۰ تمہارہ اور میرا رشتہ اتنا کمزور نہیں ہے کہ کسی کے کہنے پر ٹوٹ جاۓ گا ۰۰۰ اینڈ رمیمبر اٹ (اور یاد رکھنا ) میں تمہیں کسی بھی حال میں طلاق نہیں دوں گا ۰۰ تمہاری خواہش پر بھی نہیں -" اتنا کہہ کر وہ آٹھا اور حویلی کے اندر چلا گیا جبکہ وارن وہیں بیٹھی اپنی قسمت پر آنسو بہا رہی تھی - کیا کرتی ؟ کس کی سنتی ؟ ماں باپ کی یا شوہر کی ؟ وہ بُری طرح پھنس چُکی تھی لیکن کہیں نہ کہیں اسے یہ اطمینان تھا کہ وہ کبھی اسے طلاق نہیں دے گا - رونے سے سر دکھنے لگا تو وہ اٹھی اور اندر چلی گئی- ابھی جا کر لیٹی ہی تھی کہ فون ہر پیغام آیا -
"سر درد کی دوا سائڈ ٹیبل پر رکھی ہے " اسکے پیغام پر وارن نے دیکھا تو واقعی وہاں دوا کے ساتھ پانی بھی رکھا تھا - کیا تھا وہ شخص ۰۰۰ کبھی تپتی دھوپ سا تو کبھی ٹھنڈی چھاؤں سا۰۰۰

شبِ ہجر ڈھل جاۓ ✅ Where stories live. Discover now