part:9

1.5K 82 29
                                    

قسط نمبر :9

(ذیشان اپنے کمرے میں یہاں سے وہاں ٹہل رہا تھا کہ اچانک اس کی نظر اپنے ہاتھ اور شرٹ پہ پڑی ہاتھ پہ خون دیکھ کر ذیشان پریشان ہوا تھا )

" ذیشان چھوڑ دیں پلیز مجھے درد ہو رہا ہے"

" ذیشان کو عنایہ کی آواز سنائی دی تھی"

" یہ عنایہ کا خون ہے یہ کیا کر دیا میں نے ( ذیشان نے اپنا سر ہاتھوں میں گرا لیا تھا اچانک ذیشان کا فون بجنے لگ گیا تھا اسکرین پہ عنایہ کا نام جھگمگا رہا تھا)

" ہیلو....

" میں کل شام  پانچ بجے ملنے آؤ گی آپ سے اللہ حافظ۔۔۔

" عنایہ بات سنو۔۔۔

" جی؟؟؟

" کچھ نہیں

" اوکے۔۔۔۔( عنایہ نے جھٹ سے فون رکھ دیا تھا)

" ذیشان عنایہ کے ہاتھ کا پوچھنا چاہتا تھا مگر شاید ہمت نہیں تھی)

" یااللہ مجھے معاف کر دے میں کسی کا دل نہیں توڑنا چاہتا مگر میں مجبور ہوں ہاں میں بہت مجبور ہوں شاید.....

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

" اے مریم۔۔۔۔( شمیم بیگم نے کالج جاتی مریم کو آواز دے کر روکا تھا)

' جی مامی؟؟

" یہ تیری پڑھائی ج کب تک چلے گی؟؟؟

" مامی ابھی تو میں کالج کے پہلے سال میں ہوں ابھی مجھے پڑھنا ہے۔۔۔۔( مریم نے ڈرتے ڈرتے جواب دیا تھا)

" تیرا باپ تیرے لئیے چلتے ہوئے کاروبار نہیں چھوڑ گیا جو پڑھنا ہے تجھے۔۔۔۔

" جی مامی جان۔۔۔۔

" جیسے تیرا یہ سال مکمل ہوتا ہے تیرے ماموں کو کہہ کر تیری شادی کرواتی ہوں۔۔۔۔

" مامی مجھے شادی نہیں کرنی۔۔۔۔

" ہم میں ہمت نہیں تجھے اور روٹیاں کھلانے کی۔۔۔۔

" میں کالج جاؤں مامی جان؟؟؟

" گھر میں ہزار کام ہیں سعدیہ آ رہی ہے آج اپنے بچوں اور میاں کے ساتھ جا کچن میں دفعہ ہو اور کھانا بنانے کی تیاری کر۔۔۔۔

" مامی جان میری ضروری کلاس ہے میں جلدی آ جاؤں گی۔۔۔۔

" میں کہتی ہوں دفعہ ہو یہاں سے۔۔۔

" جی ( مریم اپنے آنسو پیتی کچن کی طرف بڑھ گئ تھی)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

" عنایہ بیٹا

"جی ماما؟

" بیٹا آپ کالج کیوں نہیں گئی آج؟؟؟

" ماما میری آنکھ نہیں کھلی صبح۔۔۔۔

" بیٹا میں نے حسنین کو بھی بھیجا تھا آپ کو جگانے۔۔۔۔

نادان محبت!Where stories live. Discover now