part :11

1.2K 68 15
                                    

قسط نمبر:گیارہ

"ماں جی آ گئ آپ کے بھائی کی گاڑی۔۔۔۔

(دود سے آتی گاڑی دیکھ کر احسان نے اپنی ماں کو کہا تھا)

"آ گیا میرا بھائی شاہدہ بیگم خوشی سے کِھل اٹھی تھی)

"جی اماں۔۔۔۔

"اتنے میں احمد، عنایہ اور عمران گیٹ پر پہنچ گئے تھے"

" اسلام و علیکم آپا۔۔۔۔۔

" وعلیکم السلام

(شاہدہ بیگم آنکھوں کی نمی چھپاتے ہوئے بھائی کی طرف بڑھی تھی)

" میرا بھائی

(شاہدہ نے احمد کو گلے لگایا تھا)

" آپا کیسی ہی آپ؟

' زندہ ہوں نھیں تو لگتا تھا اب تم لوگوں کے بنا مَر جاؤں گی۔۔۔۔۔۔

"آپا پلیز ایسا نہیں بولیں۔۔۔۔۔

" ہائے احمد اور کیا بولوں بھول گئے تم سب مجھے ایک بار بھی مُڑ کے میری یاد نا آئی تم لوگوں کو۔۔۔۔

( شاہدہ بیگم کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا تھا اور وہ پھوٹ پھوٹ کر رو دی تھی)

" آپا معاف کردیں اپنے بھائی کو ہم بہت بُرے بھائی ہیں آپ کے.....

(دونوں بھائی باقی لوگوں کی موجودگی کو بلکل بھول گئے تھے)

" ہائے کتنا مان تھا مجھے تم تینوں بھائیوں پر تم لوگوں نے مُڑ کر یہ بھی نا پوچھا کہ بہن زندہ ہے کہ مر گئ۔۔۔۔۔۔

" آپا خدا کا واسطہ بس کر دیں ہم گناہگار ہے آپکے۔۔۔۔۔

" اچھا اب اپنی بہن کو چھوڑ کر مت جانا۔۔۔۔۔

" کبھی نہیں جاؤں گا آپا۔۔۔۔۔

( شاہدہ بیگم نے احمد کے ماتھے کو چوما اور خود سے الگ کیا احمد کے پیچھے کھڑے عمران اور اس کے ساتھ کھڑی لڑکی کو دیکھا جو پنک رنگ کے کپڑوں میں سر پر و سلیقے سے ڈوپٹہ جمائے بلکل گڑیا کی طرح لگ رہی تھی)

" عمران میرا بچہ۔۔۔۔۔

"پھوپو کیسی ہے آپ۔۔۔۔۔

" بہت خوش ہوں آج تو میں۔۔۔۔

" اللہ آپ کو ہمیشہ خوش رکھے۔۔۔۔۔

( شاہدہ بیگم کی نظر پھر عنایہ پر پڑی جس کی آنکھیں یہ منظر دیکھ کر بھیگی ہوئی تھی)

" احمد۔۔۔۔

( شاہدہ بیگم نے احمد کو پکارا تھا)

" جی آپا؟؟؟

" یہ لڑکی کون ہے؟؟؟؟

" ارے یہ یہ تو آپکی بھتیجی ہے آپا وجاہت بھائی کی بیٹی اپنی عنایہ ہے یہ۔۔۔۔۔

" میری عنایہ اتنی بڑی ہو گئ "ماشااللہ" اِدھر آؤ اپنی پھوپو کے پاس۔۔۔۔۔

" شاہدہ بیگم کے بلانے پر عنایہ آنکھیں پھونچتے ہوئے پھوپو کی طرف بڑھ گئ تھی)

نادان محبت!Donde viven las historias. Descúbrelo ahora