part:15

1.2K 75 30
                                    

قسط نمبر: پندرہ

" ذولفقار صاحب خاموش نظروں سے اپنے سامنے کھڑے بیٹے کو گھور رہے تھے)

" وجاہت صاحب میں بھی اتنی ہمت نہیں تھی کہ اپنے باپ کا نام ہی پکار لیتے)

( مجھے میرا جائیداد سے حصہ چاہئیے ابا جی میں اب مزید یہاں نھیں رہ سکتا بھائی صاحب اپنی فیملی کو لیں کر الگ ہو گئے ہیں اور سکون میں بھی ہیں مجھے بھی یہ حق حاصل ہے کہ میں اپنی بیوی بچوں اور ہونے والے بچے کیلئے کچھ سوچوں اس گھر کو بیچ دیں اور جو حصہ بنتا ہے میرا وہ میرے حوالے کریں اور ہاں آپ میرے ساتھ رہ سکتے ہیں۔۔۔۔

" اس بات پر سامنے کھڑی رباب نے وجاہت کو گھورا تھا ۔۔۔۔

" لیکن احمد ساتھ نھیں جاسکتا آپ کے اگر آپ اکیلے آنا چاہتے ہیں تو آ جائیے۔۔۔۔۔

" کیا مطلب ہے تمھارا ہاں میں یہ گھر بیچ دوں جو میں نے اپنی محنت کر کہ بنایا تھا ۔۔۔۔

" سب بیچتے ہیں ابا جی۔۔۔۔۔

" ٹھیک ہی بیچ دیتا ھوں میں یہ گھر مگر میں اپنے احمد کو چھوڑ کر نھیں جاؤں گا۔۔۔

" پاس کھڑا احمد اپنے باپ کے منہ سے یہ الفاظ سن کر مسکرا دیا تھا"

"ٹھیک ہے اگر آپ کو احمد کے ساتھ ہی رہنا ہے تو اسی کے ساتھ رہیے آپ مگر میں پوری زندگی آپ سے نہیں ملوں گا اور آپ پوری زندگی میری شکل دیکھنے کو ترس جائیں گے۔۔۔ مجھے کچھ دنوں میں میرے پیسے چاہئیے۔۔ چلیے رباب

" وجاہت صاحب تو اپنی بیوی کو لیں کر کمرے کی طرف بڑھ گئے تھے اور پیچھے کھڑا بوڑھا باپ مسکرا دیا تھا "

" دادا جان۔۔۔

( ذولفقار صاحب عنایہ کی آواز پر ہوش کی دنیا میں آئے تھے اور ان کی آنکھیں بھیگی ہوئی تھی)

" دادا جان۔۔۔۔

" جی میری جان؟؟؟؟

" دادا جان ہم  سب آپ کے گھر مہمان آئے ہیں اور آپ ہمیں اندر آنے کا بھی نہیں بول رہے بلکہ گھوری جا رہے ہیں۔۔۔۔۔

( عنایہ نے داداجان کا ہاتھ پکڑتے ہوئے بات کا آغاز کیا تھا)

" میرے گھر کے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں مگر صرف تمھارے اور حسنین کیلیئے مگر کسی غیر کیلئے اس گھر میں کوئی جگہ نہیں ہے۔۔۔۔

( وجاہت صاحب کی آنکھ سے نکلا آنسو باپ کے قدموں میں گر گیا تھا مگر ذولفقار صاحب نے نظر اٹھا کر بھی نہیں دیکھا تھا)

" عنایہ اور حسنین نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا تھا)

" دادا جان کیا ہمارے ماں باپ کو بھی اس گھر میں آنے کی اجازت نہیں ہے کیا؟؟؟؟

" اگر تمھارا باپ میری اولاد نا ہوتا تو میں خوشی سے ان کو یہاں آنے دیتا مگر بد قسمتی سے یہ میرا بیٹا ہے اور اس کو میں اس گھر میں آنے کی اجازت نہیں دے سکتا جو میرے بیٹے نے اتنے مان سے سجایا ہے۔۔۔۔۔

نادان محبت!Tempat cerita menjadi hidup. Temukan sekarang